حکومت میں خواتین

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

حکومت میں خواتین (انگریزی: Women in government) ایک کم تر نمائندگی پانے والا مظہر ہے، جو بیش تر ممالک میں مشاہدے میں آیا ہے۔ کئی ملکوں یا تو سماجی روایات کی وجہ سے یا مذہبی سوچ کی وجہ سے یا پھر کچھ جگہ پر قانونی رکاوٹوں کی وجہ سے خواتین کی نمائندگی حکومت سازی اور سیاسی میدان میں کم ہی دیکھی گئی ہے۔ مگر جدید دور میں حالات بدل رہے ہیں۔ دنیا میں پاکستان کی بے نظیر بھٹو کسی مسلم ملک کی پہلی خاتون سربراہ مملکت رہ چکی ہے۔ بھارت میں پرتبھا دیوی پاٹل پہلی خاتون صدر جمہوریہ رہی ہیں۔ اسی طرح سے دنیا میں نہ صرف وزرائے اعظم یا صدارتی عہدوں پر خواتین فائز ہو رہی ہیں، بلکہ وہ کئی اور وزارتی اور فیصلہ ساز عہدوں پر نمایاں کام کر رہی ہیں۔

برطانیہ[ترمیم]

61 سالہ تھریسا مے دوسری مرتبہ برطانیہ کی وزیر اعظم بنی ہیں، انھوں نے 2016ء میں عہدے سے سبکدوش ہونے والے ڈیوڈ کیمرون کے بعد 2016 میں پہلی مرتبہ وزارت عظمیٰ کا عہدہ سنبھالا تھا، جس کے بعد 2017ء کے عام انتخابات میں ان کی پارٹی ’کنزویٹو پارٹی‘ نے کامیابی حاصل کرنے کے بعد مخلوط حکومت بنائی۔وہ برطانیہ کی دوسری خاتون وزیر اعظم ہیں، ان سے قبل 1990ء میں مارگریٹ تھیچر بھی برطانیہ کی وزیر اعظم رہ چکی ہیں۔[1]

کروشیا[ترمیم]

یورپی ملک کروشیا میں بھی پہلی بار کوئی خاتون صدارت کے منصب پر براجمان ہوئی ہیں، 51 سالہ کولندا گراربار کیتار وویچ 2015ء سے صدر ہیں اور وہ عوامی رجحانات کی وجہ سے عالمی خبروں کی زینت بھی بنتی رہتی ہیں۔کولندا گرابار کو کم عمر خاتون صدر منتخب ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے، جب وہ صدر بنی تھیں تو ان کی عمر 47 سال تھی۔[1]

نیوزی لینڈ[ترمیم]

37 سالہ جیسنڈا ایرڈرن نیوزی لینڈ کی پہلی نوجوان ترین وزیر اعظم ہیں، جب کہ وہ گذشتہ 150 سال میں اس عہدے پر براجمان ہونے والی تیسری خاتون بھی ہیں۔ جیسنڈا ایرڈن 2017ء سے وزیر اعظم ہیں، وہ وزارت عظمیٰ پر رہتے ہوئے ایک اور منفرد کام کرنے جا رہی ہیں، وہ پاکستان کی پہلی خاتون وزیر اعظم بینظیر بھٹو کے بعد دوران وزارت بچے کو جنم دینے والی دوسری وزیر اعظم ہیں، بینظیر بھٹو نے 1990 میں وزارت عظمیٰ کے دوران بچے کو جنم دیا تھا۔[1]


مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]