"ہنڈی" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
JarBot (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.8.9 |
||
سطر 17: | سطر 17: | ||
== مزید دیکھیے == |
== مزید دیکھیے == |
||
* ''[http://etheses.lse.ac.uk/315/ اہنڈی کی اقتصادی تاریخ 1858-1978.]'' پی ایچ ڈی مقالہ, مرینا, مارٹن, 2012, [[لندن اسکول آف اکنامکس|لندن اسکول آف اکنامکس اینڈ پولیٹیکل سائنس]]. |
* ''[http://etheses.lse.ac.uk/315/ اہنڈی کی اقتصادی تاریخ 1858-1978.]'' پی ایچ ڈی مقالہ, مرینا, مارٹن, 2012, [[لندن اسکول آف اکنامکس|لندن اسکول آف اکنامکس اینڈ پولیٹیکل سائنس]]. {{wayback|url=http://etheses.lse.ac.uk/315/ |date=20140717133059 }} |
||
== بیرونی روابط == |
== بیرونی روابط == |
نسخہ بمطابق 01:53، 1 اگست 2022ء
ہنڈی ایک مالیاتی آلہ ہے جو قرون وسطی کے بھارت میں تجارت اور ادھارت لین دین کے لیے استعمال ہوتا تھا۔ ہنڈی کو ترسیل زر کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے جو ایک مقام سے کسی دوسرے مقام تک رقم بھیجنے کا ایک ذریعہ ہے۔آرکائیو شدہ 26 نومبر 2013 بذریعہ وے بیک مشین</ref>
تاریخ
ہنڈی کی طویل تاریخ ہے۔معلوم شدہ تاریخ کے مطابق ہنڈی کے ذریعے ترسیل زر سولہویں صدی میں بھی کی جاتی تھی۔ 1586ء میں پیدا ہونے والے ایک سوداگر بنارسی داس نے 200 روپے بذریعہ ہنڈی وصول کیے۔[1]
مزید دیکھیے
- بھارت کی اقتصادی تاریخ
- سمجھوتا آلات ایکٹ 1881
- نامہ نگار کے اکاؤنٹ
حوالہ جات
- ↑ Hundi (Indian bill of exchange), برٹش میوزیم, 2013. Retrieved 26 November 2013. آرکائیو شدہ نومبر 26, 2013 بذریعہ وے بیک مشین
مزید دیکھیے
- اہنڈی کی اقتصادی تاریخ 1858-1978. پی ایچ ڈی مقالہ, مرینا, مارٹن, 2012, لندن اسکول آف اکنامکس اینڈ پولیٹیکل سائنس. آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ etheses.lse.ac.uk (Error: unknown archive URL)