"کوہاٹ سرنگ" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م ←‏top: صفائی بذریعہ خوب
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
انڈس ہائی وے کا ایک اہم حصہ۔
'''کوہاٹ سرنگ''' [[انڈس ہائی وے]] کا ایک اہم حصہ۔


کوہاٹ ٹنل( پاک جاپان فرینڈشپ ٹنل ) جنوبی اضلاع کے لوگوں کا حکومت سے ایک بہت دیرینہ مطالبہ، جس پر 1999ء میں جاپان کے تعاون سے کام شروع ہوا۔
[[کوہاٹ سرنگ|کوہاٹ ٹنل]]( پاک جاپان فرینڈشپ ٹنل ) جنوبی اضلاع کے لوگوں کا حکومت سے ایک بہت دیرینہ مطالبہ، جس پر [[1999ء]] میں جاپان کے تعاون سے کام شروع ہوا۔


1.89 کلومیٹر طویل اس ٹنل منصوبے کو 2003ء جون میں مکمل کر کے ٹریفک کے لئے کھول دیا گیا۔ اس سے جہاں کوہاٹ سمیت باقی جنوبی اضلاع کا پشاور سے فاصلہ کم ہوا وہیں بڑی گاڑیوں کو بھی سہولتیں ہوئی ہیں۔ اس سے پہلے کوتل بائی پاس پر ان گاڑیوں کے لئے بہت مشکل حالات ہوتے تھے۔ اس ٹنل کی وجہ سے وقت اور جان ومال کی بھی بچت ہوئی ہے۔
1.89 کلومیٹر طویل اس ٹنل منصوبے کو 2003ء جون میں مکمل کر کے ٹریفک کے لئے کھول دیا گیا۔ اس سے جہاں کوہاٹ سمیت باقی جنوبی اضلاع کا پشاور سے فاصلہ کم ہوا وہیں بڑی گاڑیوں کو بھی سہولتیں ہوئی ہیں۔ اس سے پہلے کوتل بائی پاس پر ان گاڑیوں کے لئے بہت مشکل حالات ہوتے تھے۔ اس ٹنل کی وجہ سے وقت اور جان ومال کی بھی بچت ہوئی ہے۔


24 فروری، 2008ء کو دہشتگردوں نے اس ٹنل کے راستے سیکیورٹی فورسز کے لئے سپلائی لیکر جانے والے ٹرکوں کے ایک قافلے پر حملہ کر دیا۔ یہ سپلائی جنوبی وزیرستان جا رہی تھی۔ 27 فروری کو فوج نے آرٹلری، ہیلی کاپٹرز اور ہیوی مشین گنوں کی مدد سے 24 دہشتگردوں کو مار کر ٹرکوں کو بازیاب کرا لیا۔ اس کے بعد سے ٹنل کا کنٹرول فوج کے پاس ہے۔
24 فروری، [[2008ء]] کو دہشتگردوں نے اس ٹنل کے راستے سیکیورٹی فورسز کے لئے سپلائی لیکر جانے والے ٹرکوں کے ایک قافلے پر حملہ کر دیا۔ یہ سپلائی جنوبی وزیرستان جا رہی تھی۔ 27 فروری کو فوج نے آرٹلری، ہیلی کاپٹرز اور ہیوی مشین گنوں کی مدد سے 24 دہشتگردوں کو مار کر ٹرکوں کو بازیاب کرا لیا۔ اس کے بعد سے ٹنل کا کنٹرول فوج کے پاس ہے۔


یہ ٹنل انڈس ہائی وے کا ایک اہم حصہ ہے جو کوتل بائی پاس کا متبادل اور شہروں کے درمیان میں فاصلے کم کرنے کا ذریعہ ،علاقے کی معیشت اور ٹریفک صورتحال کی بہتری میں بھی مددگار ہے۔
یہ ٹنل انڈس ہائی وے کا ایک اہم حصہ ہے جو کوتل بائی پاس کا متبادل اور شہروں کے درمیان میں فاصلے کم کرنے کا ذریعہ ،علاقے کی معیشت اور ٹریفک صورتحال کی بہتری میں بھی مددگار ہے۔

نسخہ بمطابق 10:09، 16 دسمبر 2017ء

کوہاٹ سرنگ انڈس ہائی وے کا ایک اہم حصہ۔

کوہاٹ ٹنل( پاک جاپان فرینڈشپ ٹنل ) جنوبی اضلاع کے لوگوں کا حکومت سے ایک بہت دیرینہ مطالبہ، جس پر 1999ء میں جاپان کے تعاون سے کام شروع ہوا۔

1.89 کلومیٹر طویل اس ٹنل منصوبے کو 2003ء جون میں مکمل کر کے ٹریفک کے لئے کھول دیا گیا۔ اس سے جہاں کوہاٹ سمیت باقی جنوبی اضلاع کا پشاور سے فاصلہ کم ہوا وہیں بڑی گاڑیوں کو بھی سہولتیں ہوئی ہیں۔ اس سے پہلے کوتل بائی پاس پر ان گاڑیوں کے لئے بہت مشکل حالات ہوتے تھے۔ اس ٹنل کی وجہ سے وقت اور جان ومال کی بھی بچت ہوئی ہے۔

24 فروری، 2008ء کو دہشتگردوں نے اس ٹنل کے راستے سیکیورٹی فورسز کے لئے سپلائی لیکر جانے والے ٹرکوں کے ایک قافلے پر حملہ کر دیا۔ یہ سپلائی جنوبی وزیرستان جا رہی تھی۔ 27 فروری کو فوج نے آرٹلری، ہیلی کاپٹرز اور ہیوی مشین گنوں کی مدد سے 24 دہشتگردوں کو مار کر ٹرکوں کو بازیاب کرا لیا۔ اس کے بعد سے ٹنل کا کنٹرول فوج کے پاس ہے۔

یہ ٹنل انڈس ہائی وے کا ایک اہم حصہ ہے جو کوتل بائی پاس کا متبادل اور شہروں کے درمیان میں فاصلے کم کرنے کا ذریعہ ،علاقے کی معیشت اور ٹریفک صورتحال کی بہتری میں بھی مددگار ہے۔

اس ٹنل پر 6626.75 ملین روپے لاگت آئی اور یہ منصوبہ 48 ماہ میں مکمل ہوا۔

ٹنل کی دونوں جانب ٹنل تک رسائی کے روڈ کی ٹوٹل لمبائی 29.8 کلومیٹر ( شمالی حصہ 7.7 کلومیٹر جبکہ جنوبی حصہ 22.1 کلومیٹر ) ہے۔

ٹنل کی لمبائی 1.89 کلومیٹر جبکہ چوڑائی 10.3 میٹر ( بلیک ٹاپ 7.3 میٹر اور کارنر 3 میٹر ) ہے۔