"قید خانہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: خودکار درستی املا ← یا، اور؛ تزئینی تبدیلیاں
UrduBot (تبادلۂ خیال) کی جانب سے کی گئی 3919626 ویں ترمیم رد کر دی گئی ہے۔
(ٹیگ: رد ترمیم)
سطر 13: سطر 13:
سپیشل جیل
سپیشل جیل


حکومت وقتاً فوقتاً کسی بھی جیل کو سپیشل جیل قرار دے سکتی ہے یا کسی جگہ کو بھی سپیشل جیل بنایا جاسکتا ہے، قانون کے مطابق خواتین جیل، اوپن جیل اور بچوں کے جیل، سپیشل جیل ہیں۔
حکومت وقتاً فوقتاً کسی بھی جیل کو سپیشل جیل قرار دے سکتی ہے، یا کسی جگہ کو بھی سپیشل جیل بنایا جاسکتا ہے، قانون کے مطابق خواتین جیل، اوپن جیل اور بچوں کے جیل، سپیشل جیل ہیں۔


ڈسٹرکٹ جیل
ڈسٹرکٹ جیل
سطر 22: سطر 22:
سب جیل
سب جیل


1894 کے جیل قوانین کے تحت حکومت خصوصی احکامات کے ذریعے کسی بھی جگہ کو سب جیل قرار دے سکتی ہے۔ اگر یہ سمجھا جائے کہ کسی جیل میں مقررہ گنجائش سے زیادہ قیدی ہیں اور قیدی کو حفاظت میں وہاں نہیں رکھا جاسکتا یا کسی جیل میں وبائی امراض پھیل سکتے ہیں یا کسی اور وجہ کے باعث کسی بھی ملزم کو عارضی شیلٹر یا محفوظ حراست میں رکھا جاسکتا ہے۔
1894 کے جیل قوانین کے تحت حکومت خصوصی احکامات کے ذریعے کسی بھی جگہ کو سب جیل قرار دے سکتی ہے۔ اگر یہ سمجھا جائے کہ کسی جیل میں مقررہ گنجائش سے زیادہ قیدی ہیں اور قیدی کو حفاظت میں وہاں نہیں رکھا جاسکتا، یا کسی جیل میں وبائی امراض پھیل سکتے ہیں یا کسی اور وجہ کے باعث کسی بھی ملزم کو عارضی شیلٹر یا محفوظ حراست میں رکھا جاسکتا ہے۔


عام جیل اور سب جیل میں تفریق
عام جیل اور سب جیل میں تفریق
سطر 43: سطر 43:
سیکنڈ یا بی کلاس میں وہ عام قیدی ہوتے ہیں جن کو تین سال سے زائد قید کی سزا دی جاتی ہے۔ سی کلاس یا تھرڈ کلاس میں وہ قیدی شامل ہوتے ہیں جنھیں ایک سال سے زائد کی سزا سنائی گئی ہے۔
سیکنڈ یا بی کلاس میں وہ عام قیدی ہوتے ہیں جن کو تین سال سے زائد قید کی سزا دی جاتی ہے۔ سی کلاس یا تھرڈ کلاس میں وہ قیدی شامل ہوتے ہیں جنھیں ایک سال سے زائد کی سزا سنائی گئی ہے۔


اسی طرح قیدیوں کو تین حصوں میں قید رکھا جاتا ہے، ایسے جرائم پیشہ قیدی جن کو فوجداری مقدمات کا سامنا ہو، سزا یافتہ ملزم جنھیں عائد الزامات میں عدالت سزا سنا چکی ہے اور سول قیدی یعنی جو جرائم پیشہ قیدی نہیں ہیں۔
اسی طرح قیدیوں کو تین حصوں میں قید رکھا جاتا ہے، ایسے جرائم پیشہ قیدی جن کو فوجداری مقدمات کا سامنا ہو، سزا یافتہ ملزم جنھیں عائد الزامات میں عدالت سزا سنا چکی ہے، اور سول قیدی یعنی جو جرائم پیشہ قیدی نہیں ہیں۔




سطر 56: سطر 56:
{{زمرہ کومنز|Prisons}}
{{زمرہ کومنز|Prisons}}


[[زمرہ:قید خانہ| ]]
[[زمرہ:قید خانہ]]
[[زمرہ:علم سزا]]
[[زمرہ:علم سزا]]
[[زمرہ:قید خانے]]
[[زمرہ:قید خانے]]

نسخہ بمطابق 05:01، 20 جون 2019ء

ابوغریب قید خانہ کا ایک منظر

قید خانہ (Prison) جیل (Jail) یا زندان ایک ایسی جگہ ہے جہاں افراد زبردستی رکھا جاتا ہے اور سزا کے طور پر ریاستی عمل داری کے تحت مختلف قسم کی آزادیوں سے محروم کر دیا جاتا ہے۔

جیل کی اقسام

جیل قوانین کے تحت جیلوں کی چار اقسام ہیں سینٹرل جیل، سپیشل جیل، ڈسٹرکٹ جیل اور سب جیل۔ ان کے علاوہ تحصیل سطح پر جوڈیشل لاک اپ بھی موجود ہیں۔

سینٹرل جیل

صوبائی حکومت کی جانب سے یہ جیل بنائے جاتے ہیں ان میں قیدیوں کی تعداد ایک ہزار سے زائد ہوتی ہے۔ ان کا قیام ڈویژن کی سطح پر کیا جاتا ہے۔ حکومت کسی بھی ڈسٹرکٹ جیل یا اسپیشل جیل کو سینٹرل جیل قرار دے سکتی ہے۔

سپیشل جیل

حکومت وقتاً فوقتاً کسی بھی جیل کو سپیشل جیل قرار دے سکتی ہے، یا کسی جگہ کو بھی سپیشل جیل بنایا جاسکتا ہے، قانون کے مطابق خواتین جیل، اوپن جیل اور بچوں کے جیل، سپیشل جیل ہیں۔

ڈسٹرکٹ جیل

یہ جیل ہر ضلعے میں ہوتی ہے جہاں سینٹرل جیل، سپیشل جیل کے علاوہ قیدیوں کو رکھا جاتا ہے۔


سب جیل

1894 کے جیل قوانین کے تحت حکومت خصوصی احکامات کے ذریعے کسی بھی جگہ کو سب جیل قرار دے سکتی ہے۔ اگر یہ سمجھا جائے کہ کسی جیل میں مقررہ گنجائش سے زیادہ قیدی ہیں اور قیدی کو حفاظت میں وہاں نہیں رکھا جاسکتا، یا کسی جیل میں وبائی امراض پھیل سکتے ہیں یا کسی اور وجہ کے باعث کسی بھی ملزم کو عارضی شیلٹر یا محفوظ حراست میں رکھا جاسکتا ہے۔

عام جیل اور سب جیل میں تفریق

عام جیلوں میں قیدیوں کے صبح کو بیرکوں سے نکلنے اور بند ہونے کے اوقات مقرر ہیں اور جیل مینوئل کے تحت انھیں رہائش اور خوراک سمیت دیگر بنیادی سہولیات فراہم کی جاتیں ہیں جو محدود ہوتی ہیں۔

محکمہ داخلہ کے ایک سینئر افسر کے مطابق سب جیل میں موجود سہولیات کے حوالے سے قانون میں وضاحت نہیں اگر کسی کے گھر کو سب جیل قرار دیا گیا ہے تو وہ گھر میں موجود تمام سہولیات استعمال کرسکتا ہے، یعنی ٹیلیفون لائن سے لیکر انٹرنیٹ، ٹی وی، کھانے پینے کی اشیا سب کچھ اس کے زیر استعمال ہوتی ہیں اور صرف اس کی نقل و حرکت گھر تک محدود ہوتی ہے۔

عام جیل کی طرح ان کے کھلنے اور بند ہونے کا وقت بھی مقرر نہیں ہوتا۔

جیلوں کے مقاصد

عدالت کی تسلی اور اطمینان کے لیے ملزمان کو محفوظ جگہ پر قید رکھا جاتا ہے، جیلوں کا ایک مقصد ملزمان کو اخلاقی اور قانونی طور پر ایک قانون کا پابند شہری بھی بنانا ہے جبکہ حکومت کی ذمہ داری انھیں بنیادی ضروریات اور رہائش فراہم کرنا ہے۔


قیدیوں کی اقسام

جیلوں میں قیدیوں کو تین اقسام میں تقسیم کیا گیا ہے، فرسٹ کلاس یا اے کلاس میں وہ قیدی شامل ہوتے ہیں جنھیں پانچ سال قید یا پانچ سال سے زائد قید کی سزا ہوتی ہے۔

سیکنڈ یا بی کلاس میں وہ عام قیدی ہوتے ہیں جن کو تین سال سے زائد قید کی سزا دی جاتی ہے۔ سی کلاس یا تھرڈ کلاس میں وہ قیدی شامل ہوتے ہیں جنھیں ایک سال سے زائد کی سزا سنائی گئی ہے۔

اسی طرح قیدیوں کو تین حصوں میں قید رکھا جاتا ہے، ایسے جرائم پیشہ قیدی جن کو فوجداری مقدمات کا سامنا ہو، سزا یافتہ ملزم جنھیں عائد الزامات میں عدالت سزا سنا چکی ہے، اور سول قیدی یعنی جو جرائم پیشہ قیدی نہیں ہیں۔




[1]

حوالہ جات

  1. Other commonly used terms are: penitentiary, correctional facility, remand centre, detention centre, and gaol. In some legal systems some of these terms have distinct meanings. For instance, in the United States, "jail" and "prison" refer to separate levels of incarceration; generally speaking, jails are county or city administrated institutions which house both inmates awaiting trial on the local level and convicted misdemeanants serving a term of one year or less, while prisons are state or federal facilities housing convicted felons serving a term of more than one year.