خضر خان افغان

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

خضر خان افغان بہلولپوری شیخ احمد سرہندی المعروف مجدد الف ثانی کے خلیفہ خاص تھے۔

ولادت[ترمیم]

خضر خان افغان کی ولادت سرہند شریف کے مضافات میں قصبہ بہلول میں ہوئی۔

صحبت مشائخ کا ذوق[ترمیم]

خضر خان شروع میں مجدد الف ثانی کے والد گرامی عبد الاحد سرہندی کی صحبت میں رہے۔ پھر ولولہ شوق اور غلبہ عشق نے آ لیا اور تحریر وتفرید کی حالت میں سیاحت میں مشغول ہو گئے۔ آپ کئی مشائخ و فقراء کی زیارت و خدمت ومحبت کا شرف حاصل کیا۔ حجاز مقدس ، دیارعرب اور بیت المقدس کے سفر و زیارت کا موقع بھی نصیب ہوا۔ ہر مقام پر حکایات شیریں اور معاملات رنگین پیش آئے مگر کسی جگہ بھی دل کو قرار نہ آیا۔ مجدد الف ثانی کی خدمت میں پہنچے تو دل کو تسکین و قرار حاصل ہو گیا۔ پھر آپ کی صحبت کو لازم پکڑا۔ تلقین ذکر کی سعادت پائی اور پھر واردات و مقامات عالیہ نصیب ہو گئے۔

شفقت مرشد کامل[ترمیم]

مجدد الف ثانی خضر خان پر بڑے شفیق و مہربان تھے۔ آپ سے اکثر خوش طبعی فرماتے اور مذاق میں آپ کو خضرا کہہ کر پکارتے تھے۔ آپ بھی مجدد الف ثانی کے دیدار کے عاشق و متوالے تھے اور اپنے پیر و مرشد کے لطف و کرم پر اپنی جان چھڑکتے تھے۔ آپ کے نام حضرت مجد د منانے کا ایک مکتوب دفتر اول صفحہ 137 پر موجود ہے۔

خوش الحانی[ترمیم]

خضر خان بڑے خوش الحان تھے۔ بڑی خوش الحانی اور بلند آواز سے اذان دیتے تھے۔ آپ کی اذان دل پر بڑا اثر کرتی تھی۔ جب تک حضرت مجدد کی خدمت میں رہے، کسی اور نے اذان نہیں دی۔ جمعہ کی رات حضرت مجدد ان کی مسجد کے حجرے میں بڑی خوش الحانی سے نبی کریم پر درودشریف پڑھا کرتے تھے۔ اسی طرح اور راتوں میں سحری کے وقت خوش الحانی سے نعت پڑھتے اور گریہ زاری میں مشغول رہتے تھے۔

عبادت و خدمت گزاری[ترمیم]

خضر خان کو عبادت و ریاضت سے خصوصی شغف تھا۔ رمضان المبارک کے اعتکاف میں ذکر و تلاوت میں مشغول رہتے۔ فرائض کے علاوہ نوافل اور اذکار و مراقبہ کا اہتمام فرماتے۔ صاحب استغراق اور جوش و ولولہ تھے۔ درد مندی، سوز و گداز اور یاران طریقت و مخلصین کی خدمت گزاری آپ کا شیوہ تھا۔ ایک لمحہ بھی یاد خدا سے غافل نہیں رہتے تھے۔ رات اللہ کے حضور عجز و انکسار، صفا و حضور اور گریہ زاری میں بسر فرماتے تھے۔

خلافت[ترمیم]

خضر خان مجدد الف ثانی کے مخلص مرید اور خلیفہ مجاز تھے۔ بہلول پور اور جواڑہ وغیرہ میں بہت زیادہ افغانوں نے آپ ہی کی صحبت کے طفیل ہدایت پائی۔ ان حضرات ہی میں سے ایک حضرت آدم بنوری تھے، جنھوں نے اول آپ سے طریقہ نقشبندیہ سیکھا اور کسب کمالات کیا، پھر مجدد الف ثانی کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ آپ سے بہت زیادہ لوگوں نے فیض پایا اور بہت سے طالبین مراتب کمال تک پہنچے۔

مرشد کامل سے عقیدت[ترمیم]

خضر خان افغان کو مجدد الف ثانی سے بے پناہ محبت و عقیدت تھی۔ آپ بجواڑہ میں تھے کہ مرشد کامل مجدد الف ثانی کے وصال کی خبر سنی۔ سنتے ہی بے ہوش ہو گئے۔ ہوش آیا تو گرتے پڑتے ، روتے دھوتے اور آہ و فریاد کرتے ہوئے سرہند شریف پہنچے۔ خود کوحضرات صاحبزادگان کے قدموں میں ڈال دیا۔ فرط محبت سے بے طاقت اور افراط عشق سے بے تاب ہو گئے ۔ اذان کا وقت آیا تو اذان دی۔ حاضرین اور اہل محلہ کو مجدد الف ثانی کا زمانہ یاد آ گیا اور ماحول سوگوار ہو گیا۔

وصال[ترمیم]

خضر خان افغان بہلولپوری کا وصال مجدد الف ثانی کے وصال کے ایک سال بعد 1035ھ بمطابق 1625ء میں ہوا۔ آپ کی تدفین اپنے وطن مالوف بہلول (ہندوستان) میں کی گئی۔ آپ کا مزار بہلول میں ہے۔ [1]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. تاریخ و تذکرہ خانقاہ سرھند شریف مولف محمد نذیر رانجھا صفحہ 488 تا 491