درایت

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

درایت کے لغوی معنی ہیں حیلہ سے جاننا اور اصطلاح میں مطلق دلیل کو اور دلیلِ عقلی کو درایت کہتے ہیں۔

لغوی معنی[ترمیم]

درایت کا لغوی معنی ہے سمجھ بوجھ ،معرفت اور ادراک، جیسا کہ امام راغب اصفہانی اپنی کتاب المفردات ،میں لکھا ہے ترجمہ۔ خوب کوشش کے بعد کسی چیز کو معلوم کرنا،درایت،کہلاتا ہے۔

اصطلاحی معنی[ترمیم]

متقدمین کے ہاں اس لفظ کو اصول حدیث کی کسی اصطلاح کے طور پر استعمال کرنے کی مثال نہیں ملتی،تاہم متاخرین مثلاّ ابن الاکفانی ،عزالدین ابن جماعتہ،امام سیوطی،حاجی خلیفہ وغیرہ نے اسے فہم حدیث اور نقد حدیث کے عمومی اصولوں کے حوالے سے بیان کیا ہے۔ درایت کا تعلق فہم حدیث کے ضابطوں سے ہے یا نقد حدیث کے اصولوں سے یا دونوں طرح کے اصولوں سے؟ اس سلسلہ میں اہل علم کی دو طرح کی تعریفیں ملتی ہیں۔ ایک کا تعلق فہم حدیث سے ہے جب کہ دوسری کا تعلق فہم حدیث اور نقد حدیث دونوں سے ہے۔ دوسرے لفظوں میں اولالذکر کا تعلق صرف مروی کی معرفت سے ہے جب کہ ثانی الذکر کا تعلق راوی اور مروی دونوں کی معرفت اور اس کے اصولوں سے ہے۔[1]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. ماہنام فکر و نظر -ستمبر 2011ء