سائیں سہیلی سرکار

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

سید سائیں سہیلی سرکار کے مزار واقع آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفر آباد میں وہی حیثیت حاصل ہے جو داتا گنج بخش کے مزار کو لاہور میں ہے

نام[ترمیم]

اصلی نام سید شاہ ذو الفقار اور بعض کے مطابق سید غلام محمد شاہ ہے جبکہ شہرت سائیں سہیلی سرکار سے ہے

خاندانی حالات[ترمیم]

آپ کا تعلق سادات ملتان سے تھا جو بعد میں گجرات منتقل ہو گئے آپ کی ولادت گجرات میں ہوئی اور بچپن بھی وہیں گذرا وہاں سے سید کسریٰ چلے گئے جب ہوش سنبھالا تو ریاضت و مجاہدہ کے لیے راولپنڈی، مانسہرہ،حویلیاں،ایبٹ آباد، حسن ابدال،کوٹ نجیب اللہ اور ہری پور میں ٹھہرے ۔

بیعت[ترمیم]

جب آپ کا قیام ہری پور میں تھا اس دوران سید فتح حیدر شاہ سے سلوک کی منزلیں طے کیں جن کا مزار ڈانیاں خشکی ہری پور میں ہے اس کے بعد سیہون شریف چلہ کشی کے لیے تشریف لے گئے

سید فتح حیدر شاہ کاسلسلہ طریقت اس طرح ہے سید فتح حیدر شاہ،سید بودی شاہ (اصلی نام بدر الدین شاہ مدفون سلطان پور پنج کٹھہ)،خاکی شاہ (مدفون سیہون شریف)،سید شیر علی شاہ(مدفون سیہون شریف)،سید اقرار علی شاہ(مدفون سیہون شریف)،نانگا سلطان(مدفون کراچی)شاہو شاہ، گل بادشاہ،سید مردان شاہ، سید مستان شاہ،سید خلیل احمد شاہ،جتی رحمان پاک،سید زندہ علی شاہ،سید داؤد شاہ حقانی(مدفون دان گلی کہوٹہ)،سید نونہال نوری(مدفون بلوٹ شریف بہاولپور)،سید عبد الوہاب المعروف زہد الانبیاء(مدفون بلوٹ شریف بہاولپور)،شاہ شہاب الدین چرم پوش(مدفون اوچ شریف بہاولپور)،سید سرخ بیابانی غالباً سید جلال الدین شرخ بخاری(مدفون اوچ شریف بہاولپور)،امیر شیر شاہ ،قطب کمال شاہ(مدفون اوچ شریف بہاولپور) سید نور نانگے شاہ،سید سرخ ابدال،سید کامل شاہ، سوختہ درویش،سید سلطان علی شاہ، سیدعباس علی شاہ،سید امان علی شاہ، سید دیوان علی شاہ، سید جعفر علی شاہ، سید جور علی شاہ،لعل شہبانز قلندر(مدفون سیہون شریف سندھ) کے مرید تھے۔

مکمل سوانح حیات:

اگر آپ کو سائیں سہیلی سرکارؒ کی مکمل سوانح حیات چائیے تو پھر آپ یوٹیوب پر Marwatiya Jahaniya لکھ کر سرچ کریں تو آپ کو سہیلی سرکارؒ کی مکمل سوانح حیات مل جائے گی۔اور اگر آپ کو سرکار کے کلام بھی چاہیے تو وہ بھی مل جائے گے۔

مظفر آباد آمد[ترمیم]

ان کی مظفر آباد آمد 1890ء میں ہوئی جبکہ اس کے بعد دس سال تک آپ حیات رہے گویا وصال 1900ء میں ہوا

سہیلی کی وجہ تسمیہ[ترمیم]

آپ مردوں کو "اڑیا" اور عورتوں کو "سہیلی" کہہ کر بلاتے تو لوگوں نے انھیں "سائیں اڑیا" اور بعض نے"سائیں سہیلی" کہنا شروع کر دیا جو بعد میں ان کا نام "سائیں سہیلی سرکار"سے شہرت حاصل کر گیا۔

رحلت[ترمیم]

آپ کا وصال 1900ء میں ہوا رحلت سے ایک دن پہلے لوگوں سے کہا اب چل چلاؤ کا وقت آگیا ہے اس دن غسل کیاخوشبو لگائی معمولی بخار ہوا اور دوسرے روز وصال فرما گئے۔[1]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. حیات سائیں سہیلی سرکار،سید محمود آزاد،نظامت اوقاف حکومت جموں و کشمیر مظفر آباد