سیزڈ۔ادرنہ کا امن معاہدہ
The Treaties of Edirne and Szeged | |
---|---|
مسودہ | 10 جون - 14 اگست، 1444ء |
دستخط | 15 اگست 1444ء |
مقام | سیزڈ، ہنگری |
شرط | 10 year truce agreed Ottomans: •Pay an indemnity of 100,000 gold florins •Withdraw from Serbia and Albania •Release hostages |
اصل دستخط کنندگان |
|
فریق |
ادرنہ کا معاہدہ اور سیزڈ کا امن سلطنت عثمانیہ کے سلطان مراد دوم اور ہنگری کی بادشاہی کے بادشاہ ولادیسلاؤس کے درمیان امن معاہدے کے دو حصے تھے۔ سربیا کے ڈیسپوٹیٹ کا ڈیسپوٹ دیورید برانکووک اس کارروائی کا ایک فریق تھا۔ اس معاہدے نے عثمانیوں کے خلاف عیسائی صلیبی جنگ کا خاتمہ کیا۔ ایک مہینے کے اندر ولادیسلاس نے پوپ کے کہنے پر اپنے حلف کو منسوخ کر دیا اور پھر سے صلیبی جنگوں کا آغاز کر دیا گیا۔ 10 نومبر، 1444ء کو یہ جنگ ورنا میں تباہی کے ساتھ ختم ہوئی جہاں صلیبیوں کا صفایا ہو گیا اور ولادیسلاؤس مارا گیا۔
یہ معاہدہ ادرنہ میں سلطان مراد ثانی اور ولادیسلاؤس کے سفیر کے درمیان بات چیت سے شروع ہوا تھا۔ چند دنوں کے اندر، یہ سلطان مراد کے سفیر کے ساتھ سیزیڈ بھیج دیا گیا، تاکہ اس کو حتمی شکل دی جائے اور ولادی سلاؤس سے اس کی توثیق کرائی جائے۔ سیزیڈ، ہنگری پہنچنے کے بعد، پیچیدگیوں کی وجہ سے مذاکرات مزید کئی دنوں تک جاری رہے اور بالآخر اورادیا، ہنگری میں دونوں فریقوں نے حلف اٹھائے گئے۔ معاہدے کی توثیق 15 اگست، 1444ء کو اورادیا میں ہوئی۔