شاہ زیب خان کا قتل
شاہ زیب خان قتل | |
---|---|
مقام | کراچی، پاکستان |
متناسقات | 24°51′36″N 67°0′36″E / 24.86000°N 67.01000°E |
تاریخ | 25 دسمبر 2012 (پاکستان کا معیاری وقت UTC+5:00) |
حملے کی قسم | پستول سے قتل |
ہلاکتیں | 1 |
متاثر | شاہ زیب خان |
مرتکبین | شاہ روخ جتوئی اور سراج تالپور قاتل اور سجاد تالپور اور غلام مصطفیٰ نے قتل میں مدد کی |
شرکا کی تعداد | 4 |
مقصد | انتقام |
شاہ زیب کراچی کا رہائشی نوجوان تھا۔ اس کا والد پاسبان میں افسر تھا۔ شاہ زیب نے جب اپنی بہن کو نازیبا فقرے کہنے والے غنڈوں کو منع کیا تو انھوں نے گولی چلا کر 25 دسمبر 2012ء کو کراچی ڈیفنس کے علاقہ میں شاہ زیب کو قتل کر دیا۔ غنڈوں میں سندھ کے وڈیرہ جتوئی خاندان کا بیٹا شاہ رخ جتوئی، سراج تالپور اور دو دوسرے تھے۔ جتوئی دبئی فرار ہو گیا۔
رد عمل
[ترمیم]طالب علم شاہ زیب کے قتل پر سماجی ابلاغ پر تحریک چلی جسے دیکھتے ہوئے عدالت عظمی کے منصف اعظم نے مداخلت کی اور ملزموں کی گرفتاری کا حکم دیا۔ چنانچہ حکومت پاکستان نے دبئی کے شیخوں کو کہا کہ بندہ حوالے کرو۔ شاہ رخ کو پاکستان واپس لایا گیا اور جیل میں ڈالا گیا۔ انسداد دہشت گردی عدالت نے دو ملزموں شاہ رخ اور سراج تالپور کو موت اور دو کو عمر قید کی سزا سنائی۔
مقدمہ و صلح
[ترمیم][1] 2013ء میں سبھاگو خان جتوئی نے دونوں خاندانوں کے درمیان میں "صلح" کروائی اور مقتول کے خاندان کو 35 کروڑ روپے کی رقم ادا کی گئی۔[2] مقتول خاندان نے عدالت میں بیان جمع کروایا کہ انھوں نے ملزمان کو قصاص فی سبیل اللہ معاف کر دیا ہے جس کے بعد عدالت نے چاروں مجرموں کو رہا کر دیا۔[3] مجرم انگلیوں سے فتح "V" کا نشان بناتے ہنستے عدالت سے باہر آئے۔ قصاص کے اس طرح کے استعمال پر منصف اعظم افتخار چودھری نے برہمی کا اظہار کیا اور حکومت پنجاب اور سندھ کو رپٹ پیش کرنے کو کہا۔[4][5]
ضمانت
[ترمیم]24 دسمبر 2017ء کو شاہ زیب قتل مقدمے کے ملزمان کو ضمانت پر رہا کر دیا، تفصیلات کے مطابق، ملزمان نے عدالت کے حک مپر 5 لاکھ روپے کے ضمانت نامے جمع کرائے۔ شاہ زیب کے والد کی جانب سے عدالت میں صلح کے معاہدے کی نقل جمع کرانے کے بعد عدالت نے ضمانت منظور کی۔ اس معاہدے کی رو سے شاہ زیب کے خاندان نے شاہ رخ جتوئی کو فی سبیل اللہ معاف کر دیا ہے۔ شاہ رخ جتوئی کے بھائی اشرف جتوئی نے ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شاہ زیب کے گھر والوں نے کوئی پیسہ نہیں لیا۔[1]
حوالہ جات
[ترمیم]- ^ ا ب Shafi Baloch (2017-12-23)۔ "Shahrukh Jatoi among other suspects were released on SHC orders"۔ pakistann.COM (بزبان انگریزی)۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 دسمبر 2017
- ↑ "Dignity on sale"۔ 07 جون 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 مئی 2017
- ↑ "شاہ زیب قتل کیس: حساب پاک ہو"۔ بی بی سی۔ 9 ستمبر 2013ء۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ
- ↑ "فی سبیل اللہ معافی کو رواج نہ بنایا جائے: چیف جسٹس"۔ 13 ستمبر 2013ء۔ bbc۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ
- ↑ "'امیر کے لیے قتل کرنا اب مسئلہ نہیں رہا'"۔ بی بی سی۔ 3 اکتوبر 2013ء۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ