شمس الدین یکروزی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

شمس الدین یکروزیفقہ حنفی کے اکابر علما میں شمار ہوتا ہے۔

نام و لقب[ترمیم]

محمد بن حمزہ بن محمد بن محمد فنازی : شمس الدین لقب تھا،

ولادت[ترمیم]

ماہ صفر 751ھ میں پید ا ہوئے،

علمی مقام[ترمیم]

اپنے زمانہ کے امامِ کبیر،صاحب فضل،علامہ فہامہ،علوم نقلیہ میں یگانہ، علوم عقلیہ میں اقران پر غالب،علم ادب میں شیخ دہر،خلاف و مذاہب میں مجتہد عصر،کریم الاخلاق اور ان فضلاء میں سے تھے جو نویں قرن کے شروع پر روسا شمار کیے گئے ہیں چنانچہ شیخ سراج الدین بن ملقن کثرت میں اور آپ یعنی محمد شمس الدین فنازی کل علوم نقلیہ و عقلیہ کی مہارت میں منتخب کیے گئے تھے،فقہ آپ نے علاؤ الدین اسو شارح وقایہ اورجمال الدین محمد بن محمد اقسرائی سے اخذ کی اور جب مصر میں آئے تو اکمل الدین محمد بابرتی صاحبِ عنایہ سے اخذ کیا اور علم تصوف کو اپنے باپ ابی محمد حمزہ تلمیذ شیخ صدر الدین قونوی سے حاصل کیا اور انھیں سے ان کی مفتاح الغیب کو پڑھا اور اس کی شرح حامل المتن تصنیف کی۔پھر روم کے ملک میں تشریف لے گئے اور بروسا کے قاضی مقرر ہوئے اور سلطان بایزدی خاں کے نزدیک آپ کی بڑی قدر ہوئی جس سے آپ کی فضیلت و کمالیت کی بڑی شہرت دور نزدیک ہوئی۔

قدر و منزلت[ترمیم]

جب آپ 833ھ میں حج کر کے انطاکیہ اور دمشق سے ہوتے ہوئے قاہرہ میں داخل ہوئے۔تو وہاں اس وقت کے تمام علما و فضلاء مجتمع ہوئے اور آپ سے انھوں نے مباحثے و مناظرے کیے،سب نے آپ کی فضیلت کی شہادت دی

وفات[ترمیم]

انھوں نے ماہِ رجب834 میں وفات پائی،’’بہشتِ منزل‘‘ تاریخ وفات ہے۔

تصنیفات[ترمیم]

  • آپ کی مشہور و معروف تصنیفات مندرجہ ذیل ہیں جیسے
  • فصول البدائع فی اصول الشرائع،
  • شرح ایسا غوجی المعروف یہ یکروزی،
  • تفسیر فاتحہ،
  • انموذک العلوم فی مسائل من مأتہ فنون،
  • شرح فرائض سراجی،
  • حاشیہ شرح حرز الامانی،
  • تعلیقات شرح مواقف وغیر ذلک۔[1] [2]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. انسائیکلو پیڈیا آف اسلام
  2. حدائق الحنفیہ