عفرا بخاری

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

پاکستان کی صاحبِ طرز افسانہ نگار جن کا غیر معمولی تخلیقی سفر سات دہائیوں تک ان کی فنی پختگی اور شعوری سطح کے ارتفاع کے بل پر اپنے زمانے کا نمائندہ اور عکاس رہا۔

عفرا بخاری

مارچ 1938ء، امرتسر میں پیدا ہونے والی عفرا بخاری نے 1952ء سے 2021ء تک لکھا۔ جنوری 2022ء کو محترمہ لاہور میں وفات پاگئیں۔ وہ نامہ نگار فاطمہ علی ،حلقہ ارباب ذوق کے سابق سیکرٹری عامر فراز کی والدہ تھیں اور سینیر صحافی مبشر بخاری کی خوش دامن تھیں۔

پیدائش[ترمیم]

سیدہ عفراء بخاری 1938ء کو امرتسر میں پیدا ہوئیں،

تعلیم[ترمیم]

قیام پاکستان کے بعد اپنے خاندان کے ہمراہ لاہور قیام کیا۔ لکھنے لکھانے کا شوق انھیں شاید ورثے میں ملا۔ ان کے ایک بھائی ریاض بخاری شعر و شاعری میں شغف رکھتے تھے۔ گورنمنٹ کالج کوپر روڈ لاہور میں دوران تعلیم ہی بچوں کے لیے کہانیاں لکھنے کا آغاز کیا۔

افسانہ نگاری[ترمیم]

1959ء میں باقاعدہ افسانہ نگاری کی طرف آئیں۔ 1978ء میں شریک حیات کے انتقال کے بعد خاندانی ذمہ داریوں کے پیش نظر وہ ایک طویل عرصے تک ادبی منظر نامے سے اوجھل رہیں۔ نوے کی دہائی میں انھوں نے دوبارہ افسانہ نگاری کا آغاز کیا اور جب قیام پاکستان کے پچاس سال پورے ہونے کا جشن منایا جا رہا تھا تو عفرا بخاری ایک ایسا افسانہ لکھ رہی تھیں جس کی کہانی انھوں نے پچاس سال اپنے سینے میں دبائی رکھی۔ ’میان پترو‘ تقسیم کا دکھ ہے۔ ہجرت، نقل مکانی، غرب الوطنی، بے سرو سامانی اور اجڑنے کا دکھ تقسیم کے پچاس سال کے بعد عفرا بخاری کے ایک شاہکار افسانے ’میان پترو‘ کی شکل میں ہمارے سامنے آتا ہے۔ ان کا پانچواں افسانوی مجموعہ ’سنگ سیاہ‘ گذشتہ سال شائع ہوا جبکہ اس سے پیشتر اُن کے افسانوں کے مجموعے، ’فاصلے ‘ (1964)، ’نجات‘ (1998)، ’ریت میں پاؤں‘ (2003) اور ’آنکھ اور اندھیرا‘ (2009) شائع ہوئے۔ اس کے علاوہ ان کے افسانے استقلال، تعمیر نو، ادب لطییف، داستان گو، امروز، سویرا، افکار، ماہ نو، نقوش، فنون، سیپ، الشجاع، سیارہ ڈائجسٹ، زیب النسا اور چلمن سمیت دیگر موقر ادبی جریدوں میں شائع ہو تے رہے،

100 سے زائد افسانوں کی خالق سیدہ عفراء بخاری کی کہانیاں بیانیہ کے ساتھ ساتھ علامتی اصلوب کی بھی حامل ہیں انھوں نے اپنے افسانوں کے ذریعے انسانی نفسیات کے مختلف پہلوؤں کو اجاگر کیا ہے، چاہے وہ بچہ ہو یا بوڑھا، مرد ہو یا عورت۔ ان کے افسانوں کا پانچواں مجموعہ ’سنگ سیاہ‘ زیر ِطبع ہے جبکہ آج کل وہ اپنے ناول ’پہچان‘ پر بھی کام کر رہی ہیں۔

افسانوی مجموعے[ترمیم]

  • ”فاصلے ”(1964ء)،
  • ”نجات” (1998ء)،
  • ”ریت میں پائوں” (2003ء)
  • ”آنکھ اور اندھیرا” (2009ء)
  • سنگ سیاہ” (2021ء)

وفات[ترمیم]

3 جنوری 2022ء کو لاہور میں وفات پائی انھیں ڈیفنس قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا۔