عنایت علی خان

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

مزاح نگار شاعر و ادیب + ماہر تعلیم

پروفیسر عنایت علی خان 10 مئی 1935ء میں ریاست ٹونک میں پیدا ہوئے۔ نومبر 1948ء میں ہجرت کرکے پاکستان آگئے اور حیدرآباد ، سندھ میں مقیم ہوئے۔ گورنمنٹ اسکول، حیدرآباد سے میٹرک اور سٹی کالج حیدرآباد سے بی اے کا امتحان پاس کیا۔ اس کے بعد بی ٹی کیا۔ 1962ء میں سندھ یونیورسٹی سے ایم اے کا امتحان دیا اور تمام یونیورسٹی میں اول آئے۔اردو کی درسی کتب برائے مدارس صوبہ سندھ مقابلہ کی بنیاد پر لکھیں اور چھ کتابوں پر انعام ملا۔ تدریس کے پیشے سے وابستہ ہیں۔ بنیادی طور پر یہ طنزومزاح کے شاعر ہیں، اس اسلوب کی وجہ سے ان کو اکبر ثانی بھی کہا جاتا تھا، ان کا انداز اکبر الہ آبادی سے ملتا تھا،

پروفیسر عنایت علی خان نے بچوں کے لیے کہانیوں اور نظموں کی دو کتابیں بھی لکھیں، ان کی نظم بول میری مچھلی کے کئی مزاحیہ قطعات زبان زد عام ہوئے۔ [1]

تصانیف[ترمیم]

ان کی تصانیف کے نام یہ ہیں:

  • ازراہ عنایت
  • عنایات
  • عنایتیں کیا کیا
  • نہایت (انتخاب کلام)
  • چنو منو اور شیطان
  • پیاری کہانیاں
  • رقعات عنایت علی[2]

[3]

نمونہ کلام[ترمیم]

حادثے سے بڑا سانحہ یہ ہوا

لوگ ٹھہرے نہیں حادثہ دیکھ کر[4]

وفات[ترمیم]

26 جولائی 2020ء کو کراچی میں دل کے عارضے کے باعث وفات پاگئے،[5][6]

حوالہ جات[ترمیم]

حوالہ جات