غلام حیدر شاہ جلالپوری

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

پیر سیّد غلام حیدر علی شاہ جلالپوری، جلالپور شریف ضلع جہلم کے روحانی مرکز کے بانی ہیں۔

ولادت[ترمیم]

پیر سیّد غلام حیدر علی شاہ جلالپوری کی ولادت 3 صفر المظفر 1254ھ مطابق27 اپریل1838ء کو جلالپور شریف ( تحصیل پنڈ دادنخان ضلع جہلم ) ہوئی۔

نسب[ترمیم]

سید غلام حیدر علی شاہ بن سید جمعہ شاہ بن سید کاظم شاہ بن سید سخی شاہ بن سید قائم دین شاہ بن سید لکھی شاہ ین سیدگلاب شاہ بن سید رسول شاہ بن سیدعلم دین شاہ بن سید کمال دین شاہ بن سید مخدوم جہانیاں بن سیداحمدکبیر بن سید جلال الدین بخاری بن سیداحمد دین بن محمد دین بن سیدفضل دین بن سید نور الدین بن سید جلال بن سید علی بن سید جعفر بن سید محمد بن سیدا حمدبن سید جعفر ثانی بن امام عسکری بن امام تقی بن امام نقی بن امام علی موسی رضاء بن امام موسے کاظم بن امام جعفر صادق بن امام محمد باقر بن امام زین العابدین ابن سیدالشهدا امام حسین بن حضرت علی کرم اللہ تعالے وجہ

سیرت و خصائل[ترمیم]

غلام حیدر شا ہ پانچ، چھ سال کی عمر سے ہی نماز، روزے کی پابندی فرماتے تھے اور اتنی چھوٹی سی عمر میں سخت گرمی کے موسم میں بھی روزے رکھتے تھے۔ جب کچھ ہوش سنبھالا تو سب سے پہلے قرآن پاک کی تعلیم حاصل کی پھر جید علمائے کرام کی بارگاہ میں حاضر ہوئے اورعلمی استفادہ کیا۔ آپ کا اخلاق نہایت اعلیٰ تھا، عاجزی و انکسار آپ میں کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی تھی، غریبوں کی طرف خاص توجہ فرماتے تھے اور کبھی کسی کے لیے بد دعا نہ فرماتے تھے۔

بیعت و خلافت[ترمیم]

17 رجب المرجب 1271ھ کو خواجہ شمس الدین سیالوی کے دست مبارک پر بیعت ہوئے۔ بیعت ہو جانے کے بعد آپ کا یہ دستور تھا کہ ہر دسویں دن پیر و مرشد کی خدمت میں حاضر ہوتے تھے، چھٹی مرتبہ جب شیخ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو انھوں نے آپ کو خرقہ خلافت سے نوازا اور اجازت بیعت سے سرفرازفرمایا۔ آپ خواجہ شمس العارفین کے پہلے خلیفہ ہیں۔ آپ کواپنے پیرو مرشد سے بے پناہ محبت تھی، اتنا ادب کرتے تھے کہ شیخ کے سامنے بولنے کی بھی ہمت نہ ہوتی تھی، ایک مرتبہ پیر و مرشد کے نام ایک منظوم مکتوب لکھا مگر ادب کی وجہ سے شیخ کی خدمت میں پیش نہ کر سکے۔

وفات[ترمیم]

آپ کا وصال 6 جمادی الثانی 1326ھ بمطابق 4جولائی1908ء کو ہوا۔ مزار جلالپور شریف (ضلع جہلم ) میں مُرجَعِ خَلائِق ہے۔[1]

قطعاتِ تاریخ[ترمیم]

علامہ اقبال اور اکبر الہ آبادی نے آپ کے قطعات تاریخ وصال لکھے ہیں

ہر کہ بر خاکِ مزارِ پیر حیدر شاہ رفت

تربت او را امینِ جلوہ ہائے طور گفت

ہاتف از گردوں رسید و خاک او را بوسہ داد

گفتمش سالِ وفات او بگو "مغفور" گفت

(علامہ اقبال)

لفظ "مغفور" سے (1326 ھجری) آپ کا سن وصال نکلتا ہے۔

اکبر الہ آبادی نے قطعہ تاریخ کہا

معرفت کی جس کو ہو دولت نصیب

پھر اسے کیا فکرِ مال و جاہ ہے

حضرتِ مرحوم تھے مرد ِ خدا

ان کا جو پیرو ہے حق آگاہ ہے

ان کی تاریخ ِ وصال از روئے درد

انتقالِ پیر حیدر شاہ ہے

حوالہ جات[ترمیم]

  1. تاریخ مشائخ چشت، ص538، خلیق احمد نظامی، : مکتبہ عارفین کراچی،