قلبی رئوی احیاء

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

دل / قلب کی دھڑکن کے رک جا نے (cardiac arrest) کے بعد فوراً جو علاج کیا جاتا ہے اسے قلبی رئوی احیاء کہتے ہیں، انگریزی میں اس کو cardio pulmonary resuscitation اور اس کا اختصار اوائل الکلمات کی مناسبت سے CPR کیا جاتا ہے۔

جاپان کے ایک ریلوے اسٹیشن پر موجود ایک AED مشین جسے استعمال کرنے کا طریقہ جاپانی، کورین انگریزی اور چینی زبانوں میں درج ہے۔ ریلوے اسٹیشن کا عملہ بھی اس کے استعمال کی تربیت رکھتا ہے۔
قلبی رئوی احیاء
  • یہ دو مرحلوں میں کیا جاتا ہے یعنی
  1. بنیادی حیاتی امداد (BLS)
  2. متقدم قلبی حیاتی امداد (ACLS)

بنیادی حیاتی امداد[ترمیم]

بنیادی حیاتی امداد کو انگریزی میں Basic life support) BLS) کہا جاتا ہے اور یہ ابتدائییییی مرحلہ ہوتا ہے جسے ہر شخص سیکھ سکتا ہے اور یہ ہرجگہ انجام دیا جا سکتا ہے۔ اس دوران مریض کو مصنوعی سانس دیا جاتا ہے اور سینے کو دل کے مقام کے نزدیک ایک منٹ میں اسی سے سو 80-100 دفعہ تقریباًًًً پانچ سینٹی میٹر دبایا جاتا ہے (چھوٹے بچوں میں 1-2 سینٹی میٹر). اس دوران کوئی دوا یا خاص آلات (سوائے AED کے ) استعمال نہیں ہوتے البتہ سادہ آلات مثلا plastic airway, umbu bag اور mask استعمال کیا جا سکتا ہے یا آکسیجن دی جا سکتی ہے۔ گردن کے مہروں کی حفاظت کے لیے cervical کالر لگانا اور ٹوٹی ہوئی ہڈیئوں کو splint لگا کر immobilize کرنا بھی BLS کا حصہ ہیں۔ BLS کا مقصد ACLS شروع ہونے تک مریض کوبچانے کی کوشش کرنا ہے۔

متقدم قلبی حیاتی امداد[ترمیم]

متقدم قلبی حیاتی امداد کو انگریزی میں Advanced cardiac life support) ACLS) کہا جاتا ہے یہ دراصل BLS کا ہی تسلسل ہے۔ یہ مرحلہ وہ لوگ انجام دے سکتے ہیں جو طب کے شعبے سے تعلق رکھتے ہیں اور ECG پڑھنا جانتے ہیں۔ اس دوران

  • سانس کی نالی میں endotracheal tube ڈال دی جاتی ہے
  • سانس دینے کے لیے umbu bag یا مُنفّسہ (ventilator) استعمال کیا جاتا ہے۔
  • ورید میں کینولا لگایا جاتا ہے
  • اگر ضرورت ہے تو دل کو بجلی کے جھٹکے لگائے جاتے ہیں (جسے ازالۂ رجفان (defibrillation) کہتے ہیں) اور مختلف دوايں دی جاتی ہیں۔

اسی دوران cardiac arrest کی وجہ معلوم کرنے کی کوشش کی جاتی ہے اوراسکے مطابق جس علاج کی ضرورت ہو وہ بھی شروع کر دیا جاتا ہے۔

ویسے تو مزیل رجفان (defibrillator) کا استعمال ACLS کا حصہ ہے کیونکہ اس کے لیے ECG پڑھنے کی صلاحیت کی ضرورت ہوتی ہے جو میڈیکل سے وابستہ لوگ ہی کر سکتے ہیں مگر آج کل ایسی آٹومیٹک مشینیں دستیاب ہیں جو یہ کام خود بخود کرکے مریض کو صحیح وقت پر DC shock دے سکتی ہیں۔ انھیں خودکار مزیل رجفان خارجی (automated external defibrillator) یا AED کہا جاتا ہے اور چونکہ انکا استعمال عام آدمی بھی سیکھ سکتا ہے اس لیے انکا استعمال BLS کا حصہ سمجھا جاتا ہے۔
چونکہ ازالۂ رجفان (defibrillation) جتنا جلد کیا جائے اتنے ہی مریض کے زندہ بچنے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں اس لیے اسے adrenaline لگانے اور endotracheal tube ڈالنے سے بھی پہلے کیا جاتا ہے۔ AED کے استعمال سے CPR کے نتایج بہت بہتر ہو گئے ہیں۔

وضاحتی تصاویر[ترمیم]

کیا سانس چل رہی ہے؟
کیا گردن پر نبض موجود ہے؟۔
منہ سے منہ لگا کر مصنوعی سانس دینا
An automated external defibrillator, open and ready for pads to be attached

مزید دیکھیے[ترمیم]

بیرونی ربط[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]