قيس بن ذريح

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

قيس بن ذريح الليثي الكناني ، ملقب به مجنونِ لبنٰى (625ء - 680ء), حضرت حسين بن علي کا رضاعی بھائی، عربی غزل کا شاعر، دیوانہ مزاج اور حجاز کا رہنے والا تھا۔ قیس نے أبي بكر الصديق ،عمر بن الخطاب ،عثمان بن عفان ،علي بن أبي طالب اور معاوية بن أبي سفيان کی خلافت (یعنی پہلی صدی ہجری) کا زمانہ پایا۔ 

داستان عشق[ترمیم]

قیس کا نام مجنوں، اس کی محبوبہ لبنیٰ کی محبت کی وجہ سے پڑا۔ لبنٰی قیس کی بچپن کی دوست اور بعد میں محبوبہ اور بیوی بنی۔ لیکن اولاد نہ ہونے کی وجہ سے قیس نے اپنے خاندان کے دباؤ پر اسے مجبوراً طلاق دے دی۔ قیس کی وارفتگی حد سے بڑھ گئی، اس کی وحشت میں اضافہ ہو گیا اور ہر وقت اس کی زبان پر لبنیٰ کی محبت کے اشعار جاری رہتے۔

ادھر لبنٰی نے طلاق کے بعد دوسری شادی کر لی۔ ایک عرصے کے بعد لبنٰی کا گذر قیس پر ہوا۔ قیس نے لبنٰی کو دیکھا تو آتشِ محبت اور بھڑک اٹھی۔ لبنٰی کے شوہر نے یہ دیکھا تو لبنٰی سے پوچھا کہ اگر تم چاہو تو میرے ساتھ رہو ورنہ مجھ سے طلاق لے لو تاکہ قیس سے دوبارہ شادی کر لو۔ لبنٰی نے شوہر سے طلاق لے لی مگر عدت کے دوران ہی اس کا انتقال ہو گیا اور اس کی موت کے غم میں قیس بھی جلد ہی (61ھ میں) فوت ہو گیا۔

حوالہ جات[ترمیم]

  • الأصفهاني، أبو الفرج۔الأغاني.
  • نعيم، أنطوان وحيد(2010)الهائمون والمتيمون العرب:قصص وأشعار وحكايات.دار الكتاب العربي.بيروت۔
  • التنوخي(326-383).الفرج بعد الشدة.
  • الانطاكي، داوود(2003).تزيين الأسواق في أخبار العشاق.دار البحار۔
  • عربی مقاله:قیس بن ذریح