مندرجات کا رخ کریں

قید و بند میں خواتین

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
ایک قید خانے سے دوسرے قید خانے کے لیے منتقلی کے لیے نشان زدہ (X) خواتین اپنی امکانی سواری کے انتظار میں دیکھی جا سکتی ہیں۔

قید و بند میں خواتین (انگریزی: Incarceration of women) کی تاریخ جدید دور کی اُپج نہیں ہے، بلکہ یہ قدیم دوروں سے چلی آ رہی روایت ہے۔ مختلف ملکوں میں جس طرح سے مردوں کو کسی جرم کی وجہ سے یا سیاسی معتوبیت اور مذہبی عدم پاسداری کی وجہ سے مردوں کی طرح عورتوں کو بھی قید میں رکھا گیا ہے اور انھیں اذیتیں بھی دی جا چکی ہیں۔ جدید دور میں خواتین کو قید کرنے کے قواعد اور قانونی دائرے کچھ حد تک مردوں ہی کی طرح مشابہ ہوتے ہیں۔ تاہم بیش تر ممالک میں خواتین کے لیے الگ پولیس اہل کار مامور کیے گئے ہیں، جو خود خواتین ہوتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ خواتین کے لیے قید خانوں کے لیے الگ انتظامات کیے جاتے ہیں۔ چوں کہ خواتین نسوانی ضروریات اور طبی کیفیات سے گزرتی ہیں، جیسے کہ حیض اور زچگی، اس لیے قید کی جانے والی خواتین کے لیے مخصوص ایام کے لیے الگ انتظامات کی ضرورت ہو سکتی ہے، اسی طرح سے حمل کے مراحل سے گزرنے والی خواتین کے لیے الگ انتظامات، انگہداشت، نیز زچگی کے انتظامات کی بھی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ ان کے علاوہ عام طبی دیکھ ریکھ اور سہولتوں کی فراہمی بھی در کار ہو سکتی ہے، جو مردوں کے لیے بھی ضروری ہو سکتی ہے۔ کچھ عملی پہلوؤں میں بھی عورتوں کے قید و بند کا معاملہ مردوں سے مختلف ہو سکتا ہے۔ مثلًا، قید با مشقت کی سزا کاٹنے والے کچھ مرد قیدوں سے کان کنی یا پتھر پھوڑنے سے سخت کام کچھ جگہوں پر کروائے جاتے ہیں۔ اس کے بر عکس عورتوں سے ممکن ہے کہ سینے پرونے، ست کاری، چکی پیسنے جیسی نسبتًا کم زور آور سزائیں دی جاتی ہیں۔ عام طور سے عورتوں سے قید میں مہذب انداز میں قانون کی پاسداری کرتے ہوئے سلوک روا رکھا جاتا ہے۔ تاہم دنیا کے کچھ حصوں میں قید عورتوں نے دوران قید جنسی ہراسانی اور آبرو ریزی کی بھی شکایت کی ہے۔ دیگر شکایات میں سخت جسمانی سزاؤں اور ذہنی ایتیں شامل ہیں۔ خواتین کی قید و بند کے اعداد و شمار ملک در ملک الگ ہیں۔ کہیں یہ مردوں کے بالکل مشابہ ہیں تو کہیں یہ مقابلتًا بہت کم ہیں۔ کچھ ملکوں میں عورت قیدیوں کی تعداد برائے نام بھی ہے۔

قید میں خواتین کا استحصال

[ترمیم]

مختلف جرائم میں محروس خواتین استحصال کا حصہ بن سکتی ہیں۔ بھارت کے بد نام زمانہ اسمگلر ابو سالم کی گرل فرینڈ اور بالی وڈ کی اداکارہ مونیکا بیدی جب بھوپال قید تھی، تب دعوٰی کیا گیا تھا کہ اس کی غسل خانہ کی تصاویر کا افشا کی چکی ہیں، جو سی سی ٹی وی کیمرا سے حاصل ہوئے۔ تاہم اس نے رہائی کے بعد اپنے اداکاری کے کریئر کو پھر سے شروع کیا اور لائف اوکے چینل پر معصوم کے نام سے سیریل میں سب سے پہلے کیا تھا۔[1]

مزید دیکھیے

[ترمیم]

حوالہ جات

[ترمیم]