لس بیلہ کے جاموٹ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

بلوچستان کا ایک قبیلہ

مقامی مورخین کے مطابق، رونُجھا، گُنگا، بُرفت، جاموٹ نے وقفاً وقفقاً لس بیلہ کو حکمران دیے ہیں۔ جاموٹ، گُنگا کے بعد لس بیلہ کے حکمران بنے۔ لیکن سندھ کے بُرفتوں نے انھیں نکال باہر کیا۔ جاموٹوں نے خان قلات کی مدد سے لس بیلہ پر دوبارہ قبضہ کر لیا۔

ماضی کا خاندان جاموٹ ماخذ کا ہے۔ لیکن 1901ء کی مردم شماری میں جام اور اس کا خاندان قدیم جمشیدی کے تحت درج کرئے گئے، جو اس عمل کی بہترین مثال ہے کہ نئے قبائلی نام کس طرح وجود میں آتے ہیں۔ f جاموٹ قبیلہ کے طائفہ عالیانی، چزا پوترا، صادقانی، گاریو، کترا، ڈاہر، بہاؤ الدین پوترا، نتھوانی، بوتانی، پرپیا پوترا، سلطان پوترا، سلطان پوترا، بپرانی، بھنگر، سمر پوترا اور برکانی ہیں۔ یہ زیادہ تر گلہ بان اور زراعت کے پیشہ سے منسلک ہیں ۔ [1]

ان تمام بالہ بیان میں جاموٹ قبیلی کی زیادہ تر متعدد نہیں۔

جاموٹ

  1. جاموٹ ریاست کھیر تھر کا بادشاہ تھا، جو سلطنت سندھ میں تھی اور آج بھی صوبہ سندھ میں ہی واقع ہے۔ جاموٹ ازل سے بلوچستان سے نہیں بلکہ سندھ سے ہیں، مگر قدیمی لحاظ سے بلوچستان کے ہی ہیں۔ عرصہ دراز اور پاکستان سے ہزاروں سال پہلے سے ریاست بلوچستان کی باشندگی اور ریاست لسبیلہ کی پہچان اور مالکیت رکھتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ بلوچستان میں رہ کر جاموٹ پشتو، بلوچی، براہوی زبان سیکھ کر بولتے ضرور ہیں، مگر آج بھی جاموٹ سندھی زبان استعمال کرتے ہیں۔ کیونکہ آبائواجدا نے اپنی پہچان نہیں چھپائی اور اپنی اولاد کو اپنے ازل سے نا آشنا نہیں رکھا۔

ہوا یوں کہ کئی سالوں پہلے جب دنیا میں ریارستوں کو پانے کے لیے جنگیں ہوا کرتی تھیں تب ایک جنگ میں جاموٹ کی ریاست کھیر تھر میں جنگ ہوئی اور اس جنگ میں جاموٹ کو شکست ہوئی اور مدمقابل لشکر غالب آگیا شکست کے بعد جاموٹ اپنے کچھ سپاہیوں کے ہمراہ وہاں سے نکلا اور کافی مسافت کے بعد خان کلات کے حدود بادشاہت میں داخل ہوئے۔ جس پہ خان کلات کے دستوں نے ان کو اپنی حراست میں لیا اور ان کو خان کی دربار میں پیش کیا، خان نے ان سے احوال لیا تو انھوں نے اپنی جنگ کا بیان کیا۔

خان نے جاموٹ سے کہا کہ آپ بزدلوں کی طرح بھاگ نکلے۔ جس پہ جاموٹ نے ان کو کہا اگر میں اپنی شکستہ حال میں بھی مزید لڑنے کی حماقت کرتا تو اپنی شکست کا بدلہ لینے کہ بجائے مار دیا جاتا اور میں ھار کر مرنے کی بجائے اپنا بدلہ لینے کہ لیے وہاں سے نکلا ہوں۔

ان کی ان باتوں نے خان کو متاثر کیا اور خان نے ان کو پناہ دی۔


بعد ازاں جاموٹ کی درخواست پہ ان کو خان کی فوج میں اپنی صلاحیتوں کا موقع دیا۔ چونکہ جاموٹ خود بھی ایک سپاہ سالار (Commander) تھے تو انھوں نے جلد ہی خان کی فوج میں کمانڈنگ مل گئی، کچھ جنگوں میں مسلسل جاموٹ کی بہادری سے فتحوحات پانے سے خان کافی متاثر ہوئے اور اس بہادر کو اپنی بیٹے سے نکاح کا کہا اور جاموٹ نے ان سے نکاح کیا تو خان نے ان کو تحفے کے طور پر لسبیلہ سے گگر تک کی ریاست دی۔

آج تک مندرجہ ذیل جاموٹ کے بیٹوں میں سے ان کی پشت چلتی آرہی ہے۔

  • چنرو
  • جرہم
  • عالی
  • میر


  • جرہم

1_*گریو

2_* ڈاہر

3_*کترو

4_*بادن

5_*نتھو


_* ڈاہر

__*جیئند

__*پارپیو

__*سومار

__*سلطان

__* موتھو

__* سخیرو


بعد ازیں عالی جوکے تیسرے بیٹے ہونے کے باوجود کسی واقع اور اپنی پختہ دلی سے تخت نشین بنے اور آج دئور حاضر تک چلتے آ رہے ہیں، جن کو اس وقت علیانی جام کہا جاتا ہے۔ [2]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. بلوچستان گزیٹیر ترجمہ انور رومان 1988 ناشر گوشہ ادب کوئٹہ
  2. (یہ تحریر ابھی جاری ہے جس میں وقتافوقن معلوماتی مرحلوں سے اضافوں کے حامل ہے۔ )تحریر: #غلام #حیدرجاموٹ