محمد بن جریر طبری (ضد ابہام)

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

محمد بن جریر طبری کے نام کے تین افراد ہیں۔

  1. ابو جعفر، محمد بن جرير بن رستم الطبری آملى مازندرانى پانچویں صدی ہجری میں وفات پائی ہے (411 ھ میں زندہ تھے)۔ شیعہ عالم ہیں طبری شیعی سے مشہور ہیں اور مشہور کتاب دلائل الامامہ کے مؤلف ہیں۔ [1] اہل سنت کے کسی امام نے انھیں ثقہ یا صدوق نہیں کہا، عبد العزیز الکتانی کہتے ہیں کہ رافضی تھے، بعض نے انھیں معتزلی (بھی) قرار دیا ہے۔ [2] ابن داود الحلی الرافضی نے کہا: ’’ثقۃ فی الحدیث صاحب کتاب المستر شد فی الامامۃ۔ وھوغیر صاحب التاریخ، ذاک عامی‘‘ (ص167) زبیر علی زئی کہتا ہے کہ میں نے ان رافضی کی کتاب ’’الامامۃ‘‘ پڑھی ہے جو ساری کی ساری، بے اصل اور موضوع روایات سے بھری ہوئی ہے۔
  2. ابو جعفر محمد بن جریر بن یزید بن طبری آملى مازندرانى، 224 ھ بمطابق 838 ء میں پیدا ہوئے 27 شوال 310ھ بمطابق 17 فروری 923 ء میں وفات پائی ہے۔ سنی عالم ہیں، طبری سے مشہور ہیں اور مشہور کتاب تفسیرجامع البیان فی تفسیر القرآن اور تاریخ طبری کے نام سے مشہور کتاب تاریخ الرسل و الملوک کے مؤلف ہیں۔ یہ اہل سنت کے بڑے اماموں میں سے تھے، [3] علمائے اہل سنت مثلاً ابوسعید بن یونس المصری اور خطیب بغدادی وغیرہما نے اس کی بہت تعریف کی ہے۔ حافظ ذہبی نے کہا: ’’کان ثقة صدقا حافظا‘‘ [4] ابن خزیمہ الامام نے کہا: ’’وما اعلم علی ادیم الارض اعلم من محمد بن جریر، ولقد ظلمته الحنابلة‘‘ (النبلاء14؍273) اس ابن جریر الطبری کی چند مشہور کتابیں درج ذیل ہیں: (1)تفسیر طبری (2)تاریخ طبری (3)تہذیب الآثار (4)صریح السنہ وغیرہ۔ یہ کتابیں بھی اس پر گواہ ہیں کہ ابن جریر سنی تھے۔ ابن جریر الطبری السنی نے کہا کہ ایمان قول وعمل کا نام ہے زیادہ بھی ہوتا ہے اور کم بھی ہوتا ہے۔ [5] ابن جریر الطبری لکھتے ہیں: ’’وکذلک نقول فافضل اصحابہ صلی اللہ علیہ وسلم الصدیق ابوبکر رضی اللہ عنہ ثم الفاروق بعدہ عمر ثم ذوالنورین عثمان بن عفان ثم امیر المومنین وامام المتقین علی بن ابی طالب رضوان اللہ علیہم اجمعین‘‘ [6] اور اسی طرح ہمارا یہ عقیدہ ہے کہ صحابہ میں سب سے افضل ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ، پھر عمر، پھر عثمان اور پھر علی رضی اللہ عنہم ہیں۔ یہ اس بات کی سب سے بڑی دلیل ہے کہ ابن جریر مذکور شیعہ نہیں بلکہ سنی تھے۔ ان کے بارے میں مامقانی رافضی کہتے ہیں کہ ’’عامی لم یوثق‘‘ [7]
  3. محمد بن جریر طبری کبیر چوتھی صدی ہجری کے آغاز میں وفات پائی ہے۔ شیعہ عالم ہیں، طبری کبیر سے مشہور ہیں اور مشہور کتاب "المسترشد" کے مؤلف ہیں، ان کو شیخ طوسی نے "کبیر" کا لقب دیا ہے۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. ان کے حالات کے لیے دیکھیے میزان الاعتدال (3؍499، ت7307) وذیل المیزان للعراقی (ص:304 ت637) لسان المیزان (5؍103ت7191) اور سیر اعلام النبلاء (14؍282)
  2. شیعوں کے درج ذیل کتابوں میں ان کا تذکرہ موجود ہے: مجمع الرجال للقہبائی (5؍173) معجم رجال الحدیث للخوئی (15؍147ت 10354) رجال النجاشی (ص266وقال: جلیل من اصحابنا کثیر العلم حسن الکلام، ثقة فی الحدیث، لہ کتاب المسترشد فی الامامۃ) تنقیح المقال (1؍134 ت1330)
  3. ان کے حالات کے لیے دیکھیے: تاریخ بغداد للخطیب (2؍162ت589) المنتظم لابن الجوزی (13؍215ت2199) لسان المیزان (5؍100۔ 103 ت7190) میزان الاعتدال (3؍498 ت7306) سیر اعلام النبلاء (14؍267 ت175) اور طبقات الشافعیہ للسبکی (3؍120۔ 128) وغیرہ۔
  4. سیر اعلام النبلاء 14؍270
  5. صریح السنہ ص25
  6. صریح السنہ:24
  7. تنقیح المقال1؍134

ضد ابہام صفحات کے لیے معاونت یہ ایک ضد ابہام صفحہ ہے۔ ایسے الفاظ جو بیک وقت متعدد معانی پر مشتمل ہوں یا متفرق شعبہ ہائے فنون سے وابستہ ہوں، انہیں ضد ابہام صفحہ کہا جاتا ہے۔ اگر کسی اندرونی ربط کے ذریعہ آپ اس صفحہ تک پہونچے ہیں تو، آپ اس ربط کو درست کرنے کی کوشش کرسکتے ہیں تاکہ وہ ربط درست اور متعلقہ صفحہ سے مربوط ہو جائے۔ مزید تفصیل کے لیے ویکیپیڈیا:ضد ابہام ملاحظہ فرمائیں۔