محمد محسن کاکوروی
محمد محسن کاکوروی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
تاریخ پیدائش | سنہ 1827ء |
تاریخ وفات | 24 اپریل 1905ء (77–78 سال) |
وجہ وفات | اسہال |
شہریت | برطانوی ہند |
عملی زندگی | |
پیشہ | شاعر |
باب ادب | |
درستی - ترمیم |
سید محمد محسن کاکوروی کو ’’حسانِ وقت‘‘ کے لقب سے یاد کیا جاتا تھا۔ محسن کاکوروی نعتیہ ادب کا اوّلین ستون ہیں۔
نام
[ترمیم]محمد محسن نام، مولوی حسن بخش کے بیٹے تھے۔ جن کا سلسلہ نسب علی المرتضیٰ سے ملتا ہے۔
ولادت
[ترمیم]محسن کاکوروی کی پیدائش 1242ھ 1825ء اودھ کے قصبے کاکوری میں ہوئی۔
تعلیم و تربیت
[ترمیم]باپ اور دادا کی آغوش میں تربیت پائی۔ مولوی عبد الرحیم سے تحصیل علم کی۔ بادی علی اشک کے شاگرد تھے۔ امیر مینائی سے بھی مشورہ سخن کیا۔ علوم متداولہ کے حصول کے بعد انگریزی تعلیم حاصل کی اور عدالتی کاموں میں مشغول هوگئے۔ بعد ازاں وکالت کا امتحان پاس کیا اور آگرہ میں پریکٹس کرتے رہے۔
نعت گوئی
[ترمیم]محسن کاکوروی نے ابتدا میں غزلیں قصیدے اور مثنویاں لکھیں۔ اس کے بعد ساری عمر نعت گوئی کی اور نعت کے سوا کچھ نہیں لکھا۔ محسن کاکوروی اُردو کے اوّلین عظیم شاعر ہیں جن کی شاعری کا موضوع نعت ہے آپ نے محض سولہ سال کی عمر میں ایک ایساشان دار نعتیہ قصیدہ لکھا جو خیالات کی پاکیزگی، جذبات کی صداقت، ندرتِ بیان اور تعظیم و محبت کے حدود میں قائم رہنے کی وجہ سے ایک شاہ کار قصیدہ سمجھاجاتا ہے۔ محسنؔ کا قصیدہ سراپائے رسول‘‘بھی کافی مقبولیت رکھتا ہے۔ محسنؔ نے قصائد کے علاوہ کئی مذہبی مثنویاں بھی لکھیں۔ آپ کا کلام مختلف امتحانات کے نصاب میں شامل ہے۔
تصنیفات
[ترمیم]ان کا کلیات نعت شائع ہو گیا ہے۔ مشہور قصیدہ "سمت کاشی سے چلا جانب متھرا بادل" ہے۔
- گلدستہ ِ کلام رحمت
- ابیات ِ نعت
- مدیح خیر المرسلین
- نظم دل افروز
- انیس آخرت
- مثنویات
- صبح تجلی
- فغانِ محسن
- چراغ کعبہ
- نگارستانِ الفت
- شفاعت و نجات
- اسرار معنی در عشق
- حلیہ مبارک سراپا رسول
- رباعیاں 1857ءکے دوران میں
نمونہ کلام
[ترمیم]سخن کو رتبہ ملا ہے میری زبان کے لیے | زباں ملی ہے مجھے نعت کے بیاں کے لیے | |
ازل میں جب ہوئیں تقسیم نعمتیں محسنؔ | کلام ِ نعتیہ رکھا میری زباں کے لیے |
وفات
[ترمیم]10؍ صفر 1323ھ مطابق 24 اپریل 1905ء کو مین پوری میں وفات پائی۔