نزار توفیق کابانی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے


نزار توفیق کابانی 21 مارچ 1923- 13 اپریل 1998 دمشق میں پیدا ھوئے۔ ترقی پسند عربی شاعر اور دانشور، دمشق یونیورسٹی سے قانون کی تعلیم حاصل کی۔ بیروت، قاہرہ، لندن، پیکنگ اور میڈرڈ میں شامی سفارت خانے میں ثقافتی اتاشی رہے۔ حکومت کے دباؤ میں آکر ملازمت سے استعفٰی دیا۔ ان کی شروع کی نظموں میں روماینت کی فضا ملتی ہے۔ اس کے علاوہ قبانی کی شاعری میں شہوانی محبت کی جمالیات، تانیثیت، مذہب اور عرب قوم پرستی کے شعری بیانیہ اور جدلیاتی اظہار سے بھری ھوئی ہے۔ قبانی کی شاعری سیاسی اور معاشرتی نوعیت کی ہے۔ ان کی شاعری پر "ایمل الکھوی" کا گہرا اثر ہے۔ ایک ّعرصے تک ان کی شاعری خواتین میں خاصی مقبول رھی۔ ان کی شاعری پران کی ہمشیرہ "وژل" کی اندوہناک خودکشی کا گہرا اثر ہے۔ ان کی بہن نے خودکشی اس وجہ سے کی تھی کی ان کی شادی ایک ایسے شخص سے طے کردی گئی تھی جس کو وہ پسند نہیں کرتی تھیں۔ اس واقعہ کے بعد قبانی کے مزاج میں"معاشرتی بغاوت" کا عنصر شامل ھوگیا۔ ان کا خیال تھاکہ " معاشرے میں مرد اور عورت کے تعلقات صحت مند نہیں"۔ قبانی کی والدہ ترکی النسل تھیں۔ قبانی نے دو/2 شادیاں کیں۔

ان کی رومانی نوعیت کی تین/3 کتابیں "میرے محبوب"۔۔۔۔"کالی لڑکی مجھ سے کہتی ہے"۔۔۔ اور " فلسطینی چھاپہ مار" اہم ہیں۔ قبانی نے 35 کتابیں لکھیں۔ چند کے نام یہ ہیں۔

"طفولتہ بھد"، "سامبا"،انت لی"،'جیسی"، 'کتاب الحب"، 'قاموس العاشقین"، "قصیدہ بلقیس"، "اشعار مجنونتہ" اور "البجد الیاسین'۔

انھوں نے عرب اسرائیل کی چھ روزہ جنگ پر ایک تحریر میں عرب رہنماؤں پر شدید نکتہ چینی کی ۔
وہ کچھ دن بیروت میں ایک کتاب گھر کے مالک رہے۔
لندن میں 75 سال کی عمر میں انتقال ھوا۔





اس مضمون کو مزید توجہ کی ضرورت ہے

  • اگر دوسرے وکیپیڈیا پر اس عنوان کا مضمون موجود ہے تو اس صفحے کا ربط دوسری زبان کے وکی سے لگانے کی ضرورت ہے۔
  • اگر بڑے پیراگراف موجود ہیں تو ان کو مناسب سرخیوں میں تقسیم کرنے کی ضرورت ہے۔
  • اس صفحے میں مناسب زمرہ بندی کی ضرورت ہے۔بہتر ہے کہ اگر اس صفحے کا انگریزی صفحہ موجود ہے تو اس کے زمرہ جات نقل و چسپاں کر دئیے جائیں۔

اس کے بعد اس سانچہ کو ہٹا دیا جائے۔