نگار احمد

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
نگار احمد
نگار احمد
معلومات شخصیت
پیدائش 16 فروری 1945ء
لاہور   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 24 فروری 2017ء
لاہور   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قومیت پاکستان
عملی زندگی
پیشہ سماجی کارکن، خواتین کے حقوق کی کارکن
کارہائے نمایاں ویمن ایکشن فورم اور عورت فاؤنڈیشن کی بانی رکن

نگار احمد (پیدائش: 16 فروری 1945ء۔وفات:24 فروری 2017ء) ایک پاکستانی حقوق نسواں کارکن تھیں جنھوں نے ویمن ایکشن فورم اور عورت فاؤنڈیشن کی بنیاد رکھی۔ [1][2][3][4][5][6] وہ 72 سال کی عمر میں فوت ہوگئیں۔[7][8]

ابتدائی زندگی اور تعلیم[ترمیم]

نگار، 1945 میں، لاہور میں ریاض الدین احمد اور اختر کے گھر پید ہوئیں۔ انھوں نے ابتدائی تعلیم کنوینٹ آف جیسس اینڈ مریم سے حاصل کی۔ انھوں نے گورنمنٹ کالج لاہور سے اکنامکس میں ماسٹر کیا۔ وہ گورنمنٹ کالج لاہور میں ڈرامیٹکس کلب کی ممبر اور کالج کے مشہور رسالہ راوی کی ایڈیٹر تھیں۔ بعد میں وہ کامن ویلتھ اسکالرشپ پر نیو ہال، کیمبرج چلی گئیں۔ واپس آنے کے بعد، انھوں نے قائد اعظم یونیورسٹی میں اکنامکس کی تعلیم دی۔[9]

حقوق نسواں[ترمیم]

1981 میں کراچی میں ویمن ایکشن فورم کی تشکیل کے فوراً بعد، نگار نے 1982 میں اسلام آباد اور لاہور میں ڈبلیو ڈی ایف کے ابواب شروع کیے۔[10][11] تقریباً سولہ سال تک اسلام آباد میں رہتے ہوئے وہ خواتین کی تحریک میں شامل رہیں۔ نہوں نے ضیا الحق کے آمریت کے دور میں، مرحوم شہلا ضیا کے ساتھ 1986 میں عورت فاؤنڈیشن کی مشترکہ بنیاد رکھی۔[12][13][14][15]

ذاتی زندگی[ترمیم]

نگار نے سوات میں، سرکاری ملازم طارق صدیقی سے شادی کی۔ ان کے دو بیٹے بلال اور احمد ہیں۔ ان کے شوہر اور دونوں بیٹوں نے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔[16]

موت[ترمیم]

نگار کو 2001 میں پارکنسن کی بیماری لاحق ہو گئی۔ 2017 میں، وہ سینے کے انفیکشن میں مبتلا تھیں اور انھیں لاہور کے ایک ہسپتال میں داخل کرایا گیا جہاں ان کا انتقال ہو گیا۔[17]

ایوارڈ[ترمیم]

2005 میں، ان کا نام دیگر پاکستانی خواتین کے ساتھ، امن کے نوبل انعام کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔[18] 2010 میں، انھوں نے محترمہ فاطمہ جناح لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ حاصل کیا۔[19][20]

  1. Aslam, Afia, "Goodbye, Great Heart: Nigar Ahmed (1945–2017), Newsweek, March 11–18, 2017, pp. 16–19.
  2. "Tributes paid to Nigar Ahmad – Business Recorder" 
  3. "Women rights activist Nigar Ahmed passes away in Lahore – The Express Tribune"۔ 24 February 2017 
  4. "Rich tribute paid to Nigar"۔ www.thenews.com.pk (بزبان انگریزی) 
  5. "Remembering the struggle for women's rights"۔ The Express Tribune (بزبان انگریزی)۔ 19 September 2016 
  6. "Aurat Foundation needs support for women's empowerment"۔ The Nation (بزبان انگریزی)۔ 11 January 2020 
  7. "Women rights activist Nigar Ahmed passes away"۔ 04 دسمبر 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 دسمبر 2020 
  8. "We won't cry over Nigar Ahmed's death, says Mahnaz Rahman"۔ The Express Tribune (بزبان انگریزی)۔ 26 March 2017 
  9. "Nigar Ahmad, 1945 – 2017"۔ The Friday Times۔ 10 March 2017 [مردہ ربط]
  10. "Remembering a Revolutionary"۔ Newsline (بزبان انگریزی)۔ 27 February 2017 
  11. The Newspaper's Staff Reporter (30 March 2017)۔ "Condolence reference for rights activist Nigar Ahmad"۔ DAWN.COM (بزبان انگریزی) 
  12. Ammara Durrani (10 May 2017)۔ "An Indian who talks about love with Pakistan is seen as a traitor: Kamla Bhasin"۔ Herald Magazine (بزبان انگریزی) 
  13. "Nigar Ahmed"۔ DAWN.COM (بزبان انگریزی)۔ 26 February 2017 
  14. Xari Jalil (25 February 2017)۔ "Nigar Ahmed passes away" 
  15. "Late Nigar Ahmad remembered for women rights' struggle"۔ www.thenews.com.pk (بزبان انگریزی) 
  16. South Asia Citizens Web (2019-06-08)۔ "Pakistan: Tributes to Nigar Ahmad"۔ South Asia Citizens Web (بزبان انگریزی)۔ 08 جون 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 جون 2019 
  17. "Women rights activist Nigar Ahmed passes away | SAMAA"۔ Samaa TV 
  18. "29 women named for Nobel Peace Prize"۔ DAWN.COM (بزبان انگریزی)۔ 30 June 2005 
  19. "A luminous constellation | Dialogue | thenews.com.pk"۔ www.thenews.com.pk (بزبان انگریزی) 
  20. "Zardari pays glowing tributes to services of Nigar Ahmed"۔ Daily Times۔ 25 February 2017۔ 25 اکتوبر 2022 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 دسمبر 2020