وادی سندھ کے ذرائع آمد و رفت

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

ذرائع آمد و رفت کا ایک بہت بڑا ذریعہ تو دریا ءی کشتیاں تھیں۔ اس کے علاوہ بیل گاڑیاں اور گھوڑا میدانی علاقوں میں، پہاڑی اور صحرائی علاقوں میں اونٹ استعمال ہوتا تھا۔ وہ بکریاں جو بیچنے کے لیے لائی جاتی تھیں۔ ان پر ننھی منی گٹھریوں میں سامان لادیا جاتا تھا۔ غالباً سب سے بڑا ذریعہ بیل گاڑی تھی۔ جس کے پیہے ٹھوس ہوتے تھے اور اس کا قطر تین فٹ چھ انچ ہوتا تھا ۔

ہڑپہ چنھودڑو دونوں جگہوں سے کانسی کا بنا تانگہ کا ایک ایک نمونہ ملا ہے۔ اس میں جھکڑے کا ایک فریم ہے۔ اس کے چاروں کناروں پر سلاخیں اوپر کو اٹھی ہیں۔ ان پر کپڑے کی چھت ہے۔ ارد گرد کپڑے کے پردے لٹکے ہیں آگے ٹنگے کے بموں کے درمیان کوچوان بیٹھا ہے۔ اس نے ایک ہاتھ میں لگام پکڑ رکھی ہے اور دوسرا اپنے گھٹنے پر رکھا ہے۔ دونوں تانگے ہو بہو ایک جیسے ہیں۔ اگرچہ ہڑپہ اور چنھودڑو کے درمیان فاصلہ چار سو میل ہے۔ ان دونوں کا جانور غائب ہے۔ یہ کمی موہنجودڑو نے پوری کردی ہے۔ جہاں کانسی کے دو بیل ملے ہیں۔ جو بڑی سہولت کے ساتھ ان تانگوں میں لگ سکتے ہیں۔ دونوں بیلوں اور تانگوں کے نیچے کانسی کے چھلے لگائے گئے ہیں۔ جن میں سے پہیا گزارنے کے لیے ڈنڈیاں گزاری جاتی ہوں گی۔ یہ چھلے اس بات کا ثبوت ہیں کہ ان بیلوں کا تعلق ایسے ہی تانگوں سے ہے۔ یہ پردہ دار تانگے سامان کے لیے نہیں انسانوں کے سفر کی گاڑیاں ہوں گی ۔

ہڑپہ، وادی سوات، بدخشاں، وادی گومل، دابر کوٹ، آمری، نال ستکگین اور موہنجودڑو، رنگ پور، لوتھل اور کالی بیگن وسیع علاقے میں تجارتی سامان کی نقل و حرکت کا بڑا ذریعہ پنجاب اور سندھ کا دریائی نظام تھا۔ باقی ماندہ علاقوں میں سامان جانوروں پر ڈھویا جاتا تھا یا مزدوروں کے قافلے پیدل جاتے ہوں گے۔ یہ سامان دروں کے راستے ایران، افغانستان، شام اور عراق جاتا ہوگا۔ جب کہ سمندر کا راستہ بھی استعمال ہوتا ہوگا۔ کیوں کہ ملک کا بنیادی نظام رسل و رسائل دریاؤں پر مبنی تھا۔ لہذا ملاحوں کثرت تھی اور وہ ساحلی سمندر پر عبور رکھتے تھے۔ وادی سندھ کی مشہور بندرگاہوں میں ستکاگن دڑو، بالاکوٹ اور سوتکا زیادہ معروف ہیں ۔

ماخذ

یحیٰی امجد۔ تاریخ پاکستان قدیم دور

ڈاکٹر معین الدین، قدیم مشرق جلد دؤم

ڈی ڈی کوسمبی۔ قدیم ہندوستان