والٹرہیمنڈ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
(والٹر ہیمنڈ سے رجوع مکرر)
والٹر ہیمنڈ
A dark haired man wearing a white shirt, white trousers and cricket pads, holds a cricket bat in the air having just played a shot.
ذاتی معلومات
مکمل ناموالٹر ریجینالڈ ہیمنڈ
پیدائش19 جون 1903(1903-06-19)
ڈوور، کینٹ، انگلینڈ
وفات1 جولائی 1965(1965-70-10) (عمر  62 سال)
کلوف، نٹال صوبہ، جنوبی افریقہ
بلے بازیدائیں ہاتھ کا بلے باز
گیند بازیدائیں ہاتھ کا تیز، میڈیم گیند باز
حیثیتمڈل آرڈر کھلاڑی
بین الاقوامی کرکٹ
قومی ٹیم
پہلا ٹیسٹ (کیپ 227)24 دسمبر 1927  بمقابلہ  جنوبی افریقہ
آخری ٹیسٹ25 مارچ 1947  بمقابلہ  نیوزی لینڈ
ملکی کرکٹ
عرصہٹیمیں
1920–46, 1951گلوسٹر شائر
کیریئر اعداد و شمار
مقابلہ ٹیسٹ فرسٹ کلاس
میچ 85 634
رنز بنائے 7,249 50,551
بیٹنگ اوسط 58.45 56.10
100s/50s 22/24 167/185
ٹاپ اسکور 336* 336*
گیندیں کرائیں 7,969 51,573
وکٹ 83 732
بولنگ اوسط 37.80 30.58
اننگز میں 5 وکٹ 2 22
میچ میں 10 وکٹ 0 3
بہترین بولنگ 5/36 9/23
کیچ/سٹمپ 110/– 820/3
ماخذ: CricketArchive، 8 جنوری 2009

والٹر ریجینالڈ "والی" ہیمنڈ (پیدائش:6 جون 1903ء)|(انتقال: یکم جولائی 1965ء) انگریز کرکٹ کھلاڑی تھے جنھوں نے 1927ء اور 1947ء کے درمیان میں 85 ٹیسٹ میچ کھیلے۔ وہ بنیادی طور دائیں ہاتھ کے بلے باز تھے جو مؤثر دائیں ہاتھ سے درمیانہ تیز رفتار سے گیند بازی بھی کرتے تھے۔ انھوں نے فرسٹ کلاس کرکٹ میں 50،000 ہزار سے زیادہ رن اور 167 سنچری بنائے۔ وزڈن کرکٹرز المانک نے انھیں ان کی موت کے بعد کرکٹ کی تاریخ میں چار بہترین بلے بازوں میں سے ایک کے طور پر بیان کیا۔[1]

کرکٹ کیریئر[ترمیم]

والٹر کی پیدائش جنوبی افریقا کے نٹال صوبے میں ہوئی تھی۔ ان کے والد برطانوی فوج میں تھے، جس کی وجہ سے ان کا تبادلہ جگہ جگہ ہوتا رہتا تھا۔ ان کے ابتدائی دن جنوبی افریقہ، ہانگ کانگ اور مالٹا میں گذرے۔ جب پہلی عالمی جنگ شروع ہو ئی تو ان کا خاندان انگلینڈ آ گیا۔ 1920ء میں گلوسٹرشائر کے لیے انھوں نے اپنا پہلا اول درجہ میچ کھیلا پر انھیں کل وقتی کھیلنے کے لیے 1923ء تک انتظار کرنا پڑا، جب ان کے گلوسٹرشائر کے لیے کھیلنے کی مہارت کو چیلنج کیا گیا کیونکہ وہ گلوسٹرشائر میں پیدا نہیں ہوئے تھے۔ ان کی صلاحیت فوری طور پر بھانپ لی گئی اور تین مکمل سیشن کے بعد، وہ میريلیبون کرکٹ کلب کے ایک رکن کے طور پر 1925ء-26ء میں ویسٹ انڈیز کا دورہ کرنے کے لیے منتخب کیا، پر یہاں ان کو ایک سنگین بیماری لگ گئی جس کی وجہ سے وہ پورے ایک سیشن نہیں کھیل پائے۔ اپنی طبیعت صحیح ہونے کے بعد وہ کافی رن بنانے لگ گئے اور انھیں انگلینڈ ٹیم میں منتخب کر لیا گیا۔ ابتدائی ناکامی کے بعد وہ 1928ء کی ایشیز سیریز میں چمکے۔ انھوں نے 5 ٹیسٹ میں 905 رنز بنائے تھے جو اس وقت ایک ریکارڈ تھا۔[1] 1930ء کی دہائی میں کاؤنٹی کرکٹ میں ان کا تسلط تھا۔ 1938ء میں انھیں انگلینڈ کی ٹیم کا کپتان بنا دیا گیا جو یہ دوسری عالمی جنگ کے بعد بھی بنے رہے۔ 1946ء کے آسٹریلیا کے دورے کے بعد انھوں نے کرکٹ کو خیرباد کہا۔ دل کا دورہ پڑنے کی وجہ سے 1965ء میں ان کا انتقال ہو گیا ان کی موت کے بعد یہ محسوس کیا گیا کہ ان کی قابلیت اور ان کے ریکارڈ کافی حد تک ڈان بریڈمین کے آگے دب گئے۔[2][3]

ریکارڈ[ترمیم]

یہ وہ ریکارڈ ہیں جو ہیمنڈ کے کسی وقت تھے:[3]* سب سے زیادہ ٹیسٹ میچ کھیلے۔ (85)* انگلینڈ کے لیے سب سے زیادہ سنچری۔ (22)* ٹیسٹ میچ میں سب سے زیادہ رنز۔ (7249)* ایک ٹیسٹ سیریز میں سب سے زیادہ رنز۔ (905)* ٹیسٹ کرکٹ میں ایک اننگز میں سب سے بڑا اسکور ہے۔ (336)

انتقال[ترمیم]

ان کا انتقال یکم جولائی 1965ء کو کلوف، نیٹال، جنوبی افریقہ میں 62 سال کی عمر میں ہوا۔

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. ^ ا ب "Wally Hammond" [والی ہیمنڈ] (بزبان انگریزی)۔ کریک انفو۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 جولائی 2014 
  2. "The Ashes 2010: Wally Hammond's records still stand but talented cricketer was eaten up by envy of 'The Don'" [ایشیج 2010: والٹر ہیمنڈ کا ریکارڈ ابھی بھی باقی ہے مگر [[ڈان بریڈمین]] کی جانب سے کھالیا گیاہے۔] (بزبان انگریزی)۔ دی ٹیلی گراف۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16جولائی 2014  وصلة إنترويكي مضمنة في URL العنوان (معاونت)
  3. ^ ا ب "In the shadow of the Don" [ڈان کے زیر سایہ] (بزبان انگتیری)۔ کریک انفو ڈاٹ کام۔ 22 نومبر 2010۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 جولائی 2014