وسنتاکماری

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
وسنتاکماری
معلومات شخصیت
پیدائش (1959-04-17) اپریل 17, 1959 (عمر 65 برس)
کنیاکماری
قومیت بھارتی
عملی زندگی
پیشہ بس ڈرائیور
وجہ شہرت ایشیا کی پہلی خاتون بس ڈرائیور

وسنتاکماری بھارت کی ریاست تمل ناڈو کی راجدھانی چینائی میں ایک بس ڈرائیور کے طور پر شہرت رکھتی ہیں۔ ان کے ساتھ سب سے خاص بات یہ ہے کہ پورے ایشیا وہ پہلی خاتون بس ڈرائیور ہیں۔

ابتدائی زندگی[ترمیم]

وسنتاکماری کی پیدائش 17 اپریل 1959ء کو کنیاکماری میں ہوئی۔ کم عمری میں ان کی ماں کا انتقال ہو گیا۔ والد نے دوسری شادی کی۔ 19 سال کی عمر میں ان کی شادی ہوئی۔ مگر یہ شادی ایک ایسے شخص سے ہوئی جس کی چار لڑکیاں پہلی کی شادی سے تھیں اور پھر دو بچے ان کو اس شادی سے ہوئے۔ شوہر ایک تعمیراتی مزدور تھا، جب کہ خاندان کی ضروریات کی تکمیل کی خاطر وسنتاکماری کو مہالِیر منڈارم میں سیکریٹری کا کام کرنا پڑا جو ایک خواتین کی تنظیم تھی۔[1]

ملازمت[ترمیم]

وسنتاکماری معاشی تنگی کے دور سے گذر رہی تھی۔ چونکہ وہ ڈرائیونگ سے واقف تھی، اس لیے جب تمل ناڈو اسٹیٹ ٹرانسپورٹ کارپوریشن نے بس ڈرائیوروں کی مخلوعہ اراضی کا اعلان کیا، تب وہ پرُامید انداز میں درخواست پیش کر چکی تھیں۔ تاہم ریاستی ادارے کے بارسوخ عہدے دار ڈرائیور کے عہدے کے لیے ایک عورت کے نام کو لے کر پس و پیش تھے۔ انھیں کسی امتحان کے لیے بلایا ہی نہیں جا رہا تھا۔ کافی نمائندگیوں کے بعد بالآخر وسنتاکماری کو بلایا گیا اور مارچ 1993ء میں ڈرائیور کی ملازمت دے دی گئی[1]

کام میں مشکلات[ترمیم]

وسنتاکماری کو ایک خاتون ہونے کی وجہ سے اوقات یا کام کے بار میں کوئی رعایت نہیں دی گئی۔ انھیں حسب معمول آٹھ گھنٹے کام کرنا پڑا۔ شروع شروع میں صبح چھ بجے کی شفٹ پر رپورٹ کرتی تھی۔ تاہم اب وہ دیگر شفٹوں میں کام کر رہی ہیں۔ کبھی کبھی وہ ناگرکوئل-ترواننت پورم جیسے راستوں پر بھی چلاتی ہیں اور ان کی شفٹ رات کے 10 بجے ہی جاکر ختم ہوتی ہے۔ پھر بھی وہ اپنے کام سے مطمئن ہیں۔[1]

خواتین کے لیے ڈرائیونگ اسکول کا عزم[ترمیم]

وسنتاکماری اپریل 2017ء میں وظیفہ حسن خدمت پر سبک دوش ہونے جا رہی ہیں۔ اس کے بعد وہ خواتین کے لیے ایک خصوصی ڈرائیونگ اسکول قائم کرنے کا عزم رکھتی ہیں۔ وہ کالج کیمپسوں میں ڈرائیور کے طور پر کام کرنے کے لیے بھی تیار ہیں۔[1]

انعامات و اعزازات[ترمیم]

  • وسنتاکماری کو ان کے عزم وحوصلہ اور عمدہ خدمات کی وجہ سے 2016ء میں رین ڈراپس وومن اچیور ایوارڈ (Raindropss Women Achiever Award) سے نوازا گیا ہے۔[1]

حوالہ جات[ترمیم]