ٹریفک لائٹس
ٹریفک لائٹس سرخ، پیلے اور سبز رنگوں پر مشتمل ہوتی ہیں۔ ٹریفک لائٹس کی ابتدا 1انیسویں صدی میں ٹرین کمپنیوں کی جانب سے سرخ رنگ کو رکنے، سفید رنگ کو چلنے جبکہ سبز کو احتیاط یا یوں کہہ لیں کہ موجودہ پیلے رنگ کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔ سرخ رنگ چونکہ ہمیشہ سے خطرے کا عندیہ دیتا ہے اور اس کو دور سے دیکھنا بھی ممکن ہے تو اسے رکنے کے لیے استعمال کیا گیا۔
مگر ٹرین ڈرائیورز کو سفید رنگ کے باعث مشکلات کا سامنا ہوتا تھا کیونکہ رات کو ستاروں کی روشنی کا دھوکا ہوتا تھا تو رنگوں کی ترتیب بدلنے کا فیصلہ ہوا۔ اس کے بعد سبز رنگ نے سفید کی جگہ لی جبکہ سبز کی جگہ پیلے رنگ کا استعمال کیا جانے لگا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ پیلا رنگ دیگر 2 سے بالکل مختلف اور رات کو واضح طور پر نظر آتا ہے۔
1865ء میں لندن میں گھوڑا گاڑیوں کی تعداد میں اضافے کے بعد ایک ریلوے منیجر جان پی نائٹ نے مقامی حکام سے رابطہ کرکے روڈ ٹریفک کے لیے لائٹ سگنل سسٹم کے استعمال کی تجویز پیش کی۔ اس سسٹم کے تحت دن میں تو پولیس اہلکار ہاتھوں سے ٹریفک کو سنبھالتے جبکہ رات کو سرخ اور سبز رنگوں سے یہ کام لیا جاتا۔
اس تجویز کو قبول کر لیا گیا اور 10 دسمبر 1868ء کو اس 2 رنگوں پر سسٹم پر عملدرآمد چند علاقوں میں شروع کیا گیا۔ مگر ابتدائی کامیابی کے بعد یہ سسٹم زیادہ عرصے تک چل نہیں سکا کیونکہ اس وقت گیس لائٹس کو استعمال کیا جاتا تھا تو ایک بار گیس لیک ہونے سے دھماکا ہو گیا۔
اس کے 30 سال بعد امریکا میں اس سسٹم کو دوبارہ اپنایا گیا اور 1914ء میں پہلی بار بجلی سے کام کرنے والی ٹریفک لائٹ کو تیار کیا گیا۔
3 رنگوں کی ٹریفک لائٹس پہلی بار نیویارک میں نصب ہوئیں جس کے بعد 1925ء میں لندن میں اس کی آمد ہوئی پھر بتدریج دنیا بھر میں ٹریفک سگنلز نصب ہو گئے۔