پنیالہ
پنیالہ ایک قصبہ اور یونین کونسل ہے، جو ضلع ڈیرہ اسماعیل خان، صوبہ خیبر پختونخوا، پاکستان میں واقع ہے_[1] پنیالہ پشتو: پنیاله پشتو تلفظ: [پانیاله] ایک چھوٹا سا قصبہ ہے جو خیبر پختونخوا کے ضلع ڈی آئی خان کے شمال میں اور تحصیل پہاڑپور سے شمال مغرب میں تقریباً 25 کلومیٹر ڈی آئی خان سے تقریباً 55 کلومیٹر دور اور صوبائی دار الحکومت پشاور سے تقریباً 300 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ مین انڈس ہائی وے (پشاور روڈ) سے لنک روڈ (جسے گلیوٹی روڈ بھی کہا جاتا ہے) جو پنیالہ سے ملاتی ہے تقریباً 18 کلومیٹر پر مشتمل ہے۔پنیالہ کے ساتھ ہی CPEC گذرا ہوا ہے لیکن بدقستی سے سیاسی مداخلت کے پیشِ نظر یہاں سے Interchange 14 کلومیٹر دور ایک چھوٹے سے گاؤں عبدالخیل میں بنایا گیا ہے جو یہاں کے باسیوں کے ساتھ ظلم ہے ۔ یہ ایک چھوٹا شہر ہے اور پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کی قدیم ترین بستیوں میں سے ایک ہے۔صوبائ حکومت نے پنیالہ کو تحصیل کا درجہ دینے کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے لیکن تا حال اس کی تعمیل نہیں ہوئ ۔ پنیالہ نام کی ابتدا "پنج نالہ" سے ہوئی ہے، جس کا مطلب ہے 5 نالہ، اوبو سر (پشتو میں) سے نکلا ہے، جس کا مطلب ہے "پانی کا سِرا" اور پھر ایک شکل میں مل جاتا ہے۔ اس کے بعد یہ پانی پورے گاؤں اور قریبی قصبوں کو کھیتوں کو کھلانے اور کاشت کے لیے فراہم کیا جاتا ہے۔ اور پھر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ پنج نالہ کا نام پنیالہ میں بدل گیا۔ پنیالا نام کا ایک اور ماخذ اردو الفاظ، پانی اور والا کے مجموعہ کے معنی سے منسوب ہے۔ اس طرح پانی والا کا مطلب تھا "پانی والی جگہ"۔ ارد گرد کے صحرائی علاقے میں تقریباً 30 کلومیٹر کے دائرے میں یہ واحد نخلستانی قصبہ تھا جہاں آس پاس کی آبادی کو پینے کا پانی بھی میسر نہیں تھا اور آس پاس کے مسکن پانیالہ کے قدرتی چشموں/ چشموں اور کاریز سے پینے کا پانی حاصل کرتے تھے۔ اس طرح پانی والا نام وقت کے ساتھ ساتھ پانی والا بن گیا۔ بہر حال، پانی اب بھی پنیالہ سے مشرق، مغرب اور جنوب کے متعدد دیہاتوں کو پائپ لائنوں کے ذریعے فراہم کیا جاتا ہے۔ سبز گھاس کا میدان ریتلی علاقے اور 120,000 شہریوں کی آبادی پر مشتمل ہے۔ یہاں کے باشندوں میں بلچ بلچ , مروت، ہاشمی، جنجوعہ اور قریشی شامل ہیں۔ بولی جانے والی مقامی زبان پشتو ہے جس کی نرم اور میٹھی بولی ہے۔ حاجی بابا کا ممتاز مزار اور صحابہ کرام کی دو اہم قبریں بھی موجود ہیں۔ شہر کے پھلوں میں آم اور کھجور شامل ہیں۔ "ڈھکی" برآمد کا ایک بڑا حصہ ہے۔ قریبی پکنک کے مقامات طوئے (ایک قدرتی آبی گذر گاہ اور کھیل کا میدان) اور شیخ بدین کا پہاڑی علاقہ ہے جس میں سرسبز و شاداب جنگل، ایک پرانا پوسٹ آفس اور برطانوی وقت کا پولیس اسٹیشن شامل ہے۔
پنیالہ کے بلچ تاریخ ( لودھی قبائل کی ذیلی شاخ )
[ترمیم]پنیالہ بلچ قبیلہ کا پہلا مسکن ہے تبھی یہاں پر بلچ قبیلہ وادئ لرگی (غرومنج) شمال مشرق تک، مغرب میں انڈس ہائی وے تک جبکہ چشمہ رائٹ بنک کنال کے ساتھ جنوب تک کے علاقے کے ملکیت رکھتا ہے.. اٹھارہویں صدی کے اوآخر میں مروت قبیلہ کے کچھ لوگوں نے کوہ نیلہ کو عبور کرکے گروہوں کی شکل میں اپنے اونٹوں اور بھیڑوں کے ریوڑوں کے ساتھ بودوباش اختیار کرنا شروع کی.. جبکہ مروتوں کی تھل یعنی پنیالہ اور پہاڑ پور کے درمیانی علاقے میں آمد قریب اٹھارہ سو ساٹھ کی ہے..
بلچ قبیلہ کا مرکز پنیالہ میں ہے لیکن تاگی، بہادری،خانئی، عمر خان، سیدو والی اور تیرگڑ علاقہ( تحصیل پہاڑ پور) وہاں بھی آبادی رکھتا ہے.. مزید ضلع ٹانک کے گومل بازار میں بھی بلچ قبیلہ کے لوگ آباد ہیں۔ بلچ قبیلہ بنیادی طور پر تیرا شاخوں میں منقسم ہے جن کے نام درج ذیل ہیں۔ مستی خیل، مدا خیل، شرقی خیل، حسن خیل، سین خیل، سراج خیل، شادی خیل، ڈھیڈی، منصور خیل،ملانا، محمود خیل، مھمند اور اتہ خیل وغیرہ اس کے علاوہ کافی دیگر شاخیں بھی ہیں جو انھی بڑے قبائل کی ذیلی شاخیں ہیں.. جیسے ممریز خیل سیلمی خیل شیخ سراج خیل قلندرخیل مہرون خیل فقیر خیل چنگا خیل کھڑکی خیل ....
پنیالہ میں بلچ قبیلہ کو مقتدر حیثیت حاصل ہے لیکن بلچ قبیلہ کے علاوہ سادات، قریشی اور مروت بھی آباد ہیں..
حارث سین خیل بلچ
[ترمیم]حارث سین خیل بلچ 4 اپریل 1992 کو پنیالہ ڈیرہ اسماعیل خان میں ملک نورمحمد سین خیل بلچ کے گھر میں پیدا ہوا جس نے پنیالہ میں تعلیم حاصل کی اور اعلی تعلیم گومل یونيورسٹی سے ماسٹر ہسٹری کیا حارث بلچ ہسٹری اور مذہب پر مکمل عبور رکھتے ہے جس نے ایک لاکھ سے بھی زیادہ کتابوں کا مطالعہ کیا ہے
سین خیل بلچ خاندان پنیالہ
ملک دلت خان بلچ۔1698۔1776 ملک سین خان بلچ 1743۔1803 ملک غنی خان سین خیل بلچ۔ ۔1784۔1856 ملک پھند خان سین خیل بلچ۔ 1808۔1887۔ ملک بادشاہ خان سین خیل بلچ۔ 1840۔1913 لمبردار ملک محمد خان سین خیل۔1879۔1938 ملک گل محمد خان سین خیل۔1904۔1971 ملک نور محمد خان سین خیل۔1954۔ ملک ہمایوں خان سین۔ملک سلمان خان سین۔ ملک ذیشان سین۔ملک مہران خان سین۔ملک حارث خان سین بلچ.