پڑنگی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

پڑانگی پشتونوں کا قبیلہ ہے جو تاریخ میں دیگر شاخوں کی طرح اپنی کوئی مؤثر شناخت بنانے میں ناکام رہا. اس کی وجہ یہ ہے کہ پڑنگی شاخ سے بہلول لودی کا تعلق تھا۔ لیکن اس نے پڑنگی شناخت کی بجائے لودی شناخت کو رواج دیا۔ پس ہندوستان میں موجود لودھیوں کی جتنی بھی تاریخ ہے دراصل پڑنگی قبیلہ کی ہی ہے لیکن اب یہ باریک نقطہ ہرکسی کے علم میں نہیں ہے.. افغانستان میں پڑنگی اب مفقود ہیں جبکہ دامان و ٹانک میں بھی خال خال گھرانے موجود ہیں۔ میرے ایک کرم فرما جناب ہیبت خان پڑنگی کے مطابق ٹانک کے موضع نصران، گومل بازار، پٹھان کوٹ میں قریب دو صد گھرانے پڑانگیوں کے موجود ہیں پنیالہ و میانوالی میں آباد بلچ قبیلہ بھی پڑنگی لودھیوں کی نشانی ہے۔ سننے میں آیا ہے کہ ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے کوٹلہ لودھیان کے لوگ بھی دراصل پڑنگی لودھی ہیں.. پرانی تاریخ کے مطابق لودھی کے تین بیٹے تھے ایک نیازی، دوسرا سیانڑی تیسرا دوتانی. سیانڑی کے آگے دو بیٹے ہوئے ایک پڑنگی دوسرا اسمعیل . پڑنگی سے پھر آگے یوسف خیل، سُرک، شاہو خیل، بلچ اور خیسور قبائل وجود میں آئے. شاہو خیل قبیلہ سے بہلول لودھی کا خاندان ہوا جبکہ یوسف خیلوں سے دولت خان لودھی گورنر پنجاب کا جس نے ابراہیم لودھی کے خلاف مغل بادشاہ بابر کو حملے کی دعوت دی. یوسف خیل، شاہو خیل اور سُرک ہندوستان چھوڑ گئے جب بہلول لودھی بادشاہ بنا جبکہ بلچ و خیسور بدستور آج بھی یہاں پر موجود ہیں۔ کہتے ہیں کہ پڑنگی لودھی اؤائل زمانہ میں درہ گومل کے لب پر آباد تھے۔ غزنی تک آتے جاتے تھے۔ مگر جب نیازی نوہانیوں نے ادھر کا رخ کیا تو یہ پیچھے ہٹنا شروع ہو گئے۔ لوہانیوں نے تو بالکل ہی پڑنگی لودھیوں سے دامان و ٹانک چھین لیا. اور یہ لوگ ہندوستان کا رخ کر گئے جبکہ شاہو خیلوں کے بارے میں افسانہ شاہان میں لکھا ہے کہ ان کی سنبل نیازیوں کے ساتھ ان بن ہو گئی سنبل نیازی کافی طاقتور اور خود سر تھے بہر شاہو خیلوں نے سنبل نیازیوں کا ایک بندہ قتل کر دیا جس کے بعد یہ ٹانک چھوڑ کر ہندوستان فرار ہو گئے۔ جہاں پر سنبل نیازیوں نے پیچھے کرکے بہلول لودھی کے باپ کالا خان لودھی کو قتل کرکے اپنا بدلا پورا کیا. تبھی لودھیوں کے زمانے میں نیازیوں کے شخصیات کا ذکر بہت کم ملتا ہے کیونکہ بہلول نیازیوں سے بچپن سے ہی آزردہ تھا۔ لیکن پھر بھی سرہنگ خیل نیازیوں کے کچھ افراد اعلیٰ منصب حاصل کرنے میں کامیاب رہے. پڑانگی لودھیوں کی تاریخ پر کوئی مفصّل کتاب نہیں لکھی گئی جتنے بھی پڑنگی لودھی ہیں سبھی خود کو فقط لودھی کے نام سے پہچان کراتے ہیں۔ اور جو کتابیں لودھیوں پر لکھی بھی گئیں ہیں ان میں سارے کا سارا ذکر فقط شاہان لودھی کا ہے.. [1]

  1. تحریر و تحقیق؛ نیازی پٹھان قبیلہ فیس بک پیج Www.niazitribe.org