چاہ بابل

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

چاہ بابل چاہ کنویں کو کہتے ہیں اور بابل جگہ کا نام ہے

وجہ تسمیہ[ترمیم]

بابل کی وجہ تسمیہ یہ ہے کہ زبانیں اس میں وہاں مخلوط ہوجاتی تھیں۔[1] بغداد سے جنوب کی طرف تقریبا پچپن میل کے فاصلے پر ایک چوکور کنواں جس کا قطر تین فٹ کے قریب ہے۔ کنکر پھینکنے سے پتا چلتا ہے کہ اس میں پانی موجود ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اس میں دو فرشتے ہاروت و ماروت الٹے لٹکے ہوئے ہیں اور قیامت تک لٹکے رہیں گے۔[2] علمائے یہود کا کہنا ہے کہ زمین پر قیام کے دوران ہاروت و ماروت کی نگاہ ایک خوبصورت عورت زہرہ پر پڑی اور وہ اس کے قربت کے طلب گار ہوئے۔ زہرہ کے کہنے پر انھوں نے شراب خوری، بت پرستی اور قتل و غارت تک سے گریز نہیں کیا۔ یہاں تک کہ زہرہ کو اسم اعظم بھی سکھا دیا۔ زہرہ اسم اعظم کی برکت سے آسمان پر چلی گئی اور ہاروت و ماروت خدا کے غضب میں مبتلا ہو کر چاہ بابل میں قید ہوئے۔ قرآن پاک میں ہاروت اور ماروت کا نام آیا ہے مگر مذکورہ قصے کی طرف کوئی اشارہ نہیں ہے۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. مدارک التنزیل،ابو البرکات عبد اللہ النسفی، البقرہ،102
  2. کتاب:مکمل اسلامی انسائیکلوپیڈیا،مصنف:مرحوم سید قاسم محمود،ص-701