چھن پتر
چھن پتر کا سرورق سرورق | |
مصنف | سریش جوشی |
---|---|
اصل عنوان | છિન્નપત્ર |
مترجم | تریدیپ سوہرود |
ملک | بھارت |
زبان | گجراتی |
صنف | نغمہ جاتی ناول |
ناشر | پرشوا پبلی کیشن (گجراتی ایڈیشن)میکمیلن انڈیا (انگریزی ایڈیشن) |
تاریخ اشاعت | 1965 |
تاریخ اشاعت انگریری | 1998 |
طرز طباعت | مطبوعہ |
صفحات | 122 صفحات (گجراتی ایڈیشن) 83 صفحات (انگریزی ایڈیشن) |
چِھنّ پَتْر (گجراتی: છિન્નપત્ર) (اردو: پھٹا ہوا خط) سریش جوشی کا گجراتی ناول ہے۔
پس منظر
[ترمیم]جوشی نے 1965 میں چِھنّ پَتْر کی اشاعت کروائی۔ اس کی روشنی میں شری کانت شاہ، مدھو ریے، چندرکانت بخشی، رادھے شیام شرما اور مکند پاریکھ نے اپنے ناولات علی الترتیب استی (1966)، چہرہ (1966)، پائیرالیسیس (1967)، فیرو اور مہابھینیشکرامن (1968) شائع کروائے۔[1]
متن
[ترمیم]چھن پتر کے لفظی معانی گجراتی میں "پھٹا ہوا خط" یا "بکھرے ہوئے صفحات" کے ہیں۔ جیساکہ عنوان سے ظاہر ہوتا ہے، یہ ایک اسکریپ بُک کے پھٹے صفحات کا مجموعہ ہے۔ اس میں 50 صفحات شامل ہیں، یہ اسکریپ بُک اجے کی ہے جو انھیں لکھتا ہے۔ اس کے اندر کی سچائی، اس کا خود کا فہم، مالا کے لیے اس کی محبت اور کچھ دیگر اشخاص کے بارے میں معلومات فراہم کی گئی ہیں۔ اس کی محبت کی پیچیدگی، اس کے جذبے کیفیات اور اس کے صدمے کے اظہار کو یہاں پر تصاویر اور علامات کی مدد سے پیش کیا گیا ہے۔ اسکریپ بُک کا ضمیمہ ماضی کے دور کی یاد دلاتا ہے اور یہ ناول کا اختتام ہے۔[2]
تنقید
[ترمیم]جوشی نے خود اسے ناول کی بجائے "ناول کا مسودہ" سمجھا۔ اس وجہ سے یہ روایتی طور ناول نگاری کے مسلمہ طریقے کو رد کرتا ہے۔ اس کے دو نقادوں [کون؟] نے کہا ہے کہ ناول میں پیش کردہ کردار تجرباتی دماغ کی اُپج ہیں۔[2]
شیریش پانچال نے لکھا ہے کہ جوشی کے لمنے کاموں میں چھن پتر کا خصوصی مقام ہے۔[3]
انیرودھ برہم بھٹ نے لکھا ہے کہ اس طرز کا جدید ناول اُس قدیم تصور کی نفی کر دی ہے کہ کوئی بھی ناول اپنے سماجی گردوپیش سے ابھرکر نہیں آسکتی ہے۔[4]
ترجمہ
[ترمیم]تریدیپ سوہرود نے اس کا انگریزی ترجمہ 1998 میں کیا۔ اس کا انگریزی عنوان Crumpled Letter رکھا گیا۔
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ The Illustrated Weekly of India۔ Times of India۔ ج 101۔ 1980۔ 2019-01-07 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-09-13
- ^ ا ب P. K. Rajan (1989)۔ The Growth of the Novel in India, 1950–1980۔ New Delhi: Abhinav Publications۔ ص 72–73۔ 2019-01-07 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-01-27
{{حوالہ کتاب}}
: نامعلوم پیرامیٹر|بین الاقوامی معیاری کتابی عدد=
رد کیا گیا (معاونت) - ↑ Śirīsha Pañcāla (2004)۔ Suresh Joshi۔ New Delhi: ساہتیہ اکیڈمی۔ ص 44–۔ 2019-01-07 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-01-27
{{حوالہ کتاب}}
: نامعلوم پیرامیٹر|بین الاقوامی معیاری کتابی عدد=
رد کیا گیا (معاونت) - ↑ Dhwanil Parekh (ستمبر–اکتوبر 2012)۔ "અનિરુદ્ધ બ્રહ્મભટ્ટ કૃત 'અન્વીક્ષા'- એક અભ્યાસ"۔ Sahityasetu: A literary e-journal شمارہ 5۔ ISSN:2249-2372۔ 2019-01-07 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-01-27