ڈائن

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

ڈائن اور چڑیل  دو نوں  قطعی مختلف روپ ہیں،  جسے اکثر لوگ ایک ہی سمجھتے ہیں۔ ڈائن ایک جیتی جاگتی عورت ہوتی ہے جبکہ چڑیل  کسی مری ہوئی عورت کی بھٹکتی  ہوئی  گندی روح  ہوتی ہے۔ ان دونوں  کے کچھ کام ملتے جلتے ہو سکتے ہیں لیکن ڈائن کی قوّت محدود ہوتی ہے۔ اولاد کے حصول کے لیے یا کوئی اور مقصد پانے کے لیے جب کوئی عورت کسی عامل کی ہدایات کے مطابق جادو ٹونا کرتی ہے تو شیطانی قوتوں کو قابو کرنے کے لیے کسی  انسانی بچےّ کی قربانی کر کے خون پینا۔  بچےّ  یا  بڑے کی تازہ میّت کا  دل ؍جگر نکال کر چبانا۔ پرانے کنوئیں کے  درمیان میں رکھّے ہوئی بڑے شہتیر پر گھوڑے کی طرح  بیٹھ کر اندھیری  راتوں میں شیطانی منتروں  کا وِرد  لازمی  امور ہیں  جو  وہ سر انجام دیتی ہے۔ دیکھنے میں وہ  عام  عورت  ہی ہوتی ہے لیکن اپنی حاصل کردہ  شیطانی قوّتوں کی بدولت خفیہ طور پر دوسروں کا نقصان کرنے سے باز نہیں آتی۔ انسانی خون ناصرف اس کا مرغوب مشروب ہوتا ہے بلکہ اس کی منفی قوّتوں کو برقرار رکھنے اور فروغ دینے کے لیے ضروری ہوتا ہے۔ وہ یہ جادو سیکھ کر اپنے عارضی فائدے کے لیے دوسروں کا مستقل نقصان کرنے سے بھی نہیں چُوکتی۔ چڑیل کے بارے میں متعدد مقامی افکار پائے جاتے ہیں جن میں اس کے پیر الٹے ہونا یعنی پاؤں کے تلوے کمر کی سمت ہونا بتائے جاتے ہیں، اس کے بارے میں یہ بھی کہا جاتا ہے کہ یہ حمل کی حالت میں مرجانے والی عورت کی روح (یعنی مادہ بھوت) ہوتی ہے۔ قبل از اسلام کی عربی دستاویزات میں اس قسم کے تصور سے ملتا جلتا ایک لفظ قرینہ پایا جاتا ہے لیکن اسلام میں اس قسم کے وجود اور تناسخ کا کوئی تصور نہیں ملتا۔ اس کو بلوچی میں کہتے (ذالبولانی جِن)۔

حوالہ جات[ترمیم]