ڈینس آئزک
ڈاکٹر ڈینس آئزک کا نام پاکستان کے نامور ڈراما نگاروں میں شامل ہے۔پیشے کے لحاظ سے وہ طبی معالج پی ٹی وی پشاور مرکز کے نامور ڈراما نگار (ولادت: 11 جنوری 1951ء - وفات: 20 جنوری 2022ء)
پیدائش
[ترمیم]ڈاکٹر ڈینس آئزک 11 جنوری 1951ء کو پاکستان کے شہر پشاور میں پیدا ہوئے۔
تعلیم
[ترمیم]انھوں نے خیبر میڈیکل کالج سے 1970ء میں گریجویشن کی۔
ملازمت
[ترمیم]بعد ازاں لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں 25 سال بطور ڈاکٹر خدمات انجام دیں ۔
شادی
[ترمیم]ڈاکٹر ڈینس آئزک اور ان کے دوستوں کا "دی بیچلرز" کے نام کا پاپ بینڈ پرفارم کیا کرتا تھا۔
ڈاکٹر ڈینس آئزک کی صاحبزادی شالین کے مطابق ان کے والد اور والدہ کی ملاقات اسی بینڈ کے ذریعے ہوئی اور ڈینس اور ماریہ کی محبت کا سلسلہ شروع ہوا۔ڈینس کے ماریہ کے نام لکھے محبت نامے جن میں وہ اپنی شاعری کے ذریعے اپنے جذبات بیان کرتے تھے ، ماریہ ڈینس کے پاس آج بھی محفوظ ہیں۔ شالین کا کہنا تھا کہ ان کے والدین کی آپس میں شادی سے پہلے کی محبت تا عمر جاری رہی اور انھوں نے کبھی اپنے والد اور والدہ کے درمیان کوئی جھگڑا یا بلند آواز تک نہیں سنی۔
بیرون ملک
[ترمیم]ساتھ ساتھ انھوں نے بحیثیت ڈراما نگار ملک گیر شہرت بھی پائی ۔ سال 2000ء میں اپنی فیملی کے ساتھ کینیڈا ہجرت کرگئے اور سپین میں ایک ڈیڑھ دہائی رہنے کے بعد انگلینڈ کے شہر لیسٹر میں مقیم ہو گئے،
ڈراما نگاری کا آغاز
[ترمیم]ڈاکٹر ڈینس آئزک نے باقاعدہ ڈراما نگاری کا آغاز 80ء کے آغاز میں کیا ۔ ان کا پہلا ڈراما سریز 1982 میں ’دو راہا‘ کے نام سے پاکستان ٹیلی وژن پشاور سے ٹیلی کاسٹ ہوا۔ پھر سلسلہ وار ہی وہ لکھتے چلے گئے اور ڈرامے مقبولیت پاتے چلے گئے۔ ان کے ڈراموں کی فہرست میں حسبِ ذیل ڈرامے شامل ہیں۔
- سلاخیں 1988
- کرب
- بارش 1990
- کروبی 1992،
- گیسٹ ہاؤس 1992 (چند اقساط)
- تھوڑی سی زندگی 1999،
ترجمہ نگاری
[ترمیم]انھوں نے شہرہ آفاق فرانسیسی ناول (Around the World in Eighty Days) کا اردو ترجمہ بھی کیا۔
ایوارڈز
[ترمیم]- ایوارڈ برائے حسنِ کارکردگی 1978 ڈراما سیریل کرب
- ہزارہ آرٹس کونسل ایوارڈ 1985،
- پاکستان کرسچین آرٹس کونسل ایوارڈ 1995
- تاک کاشمیری لٹریری ایوارڈ 1996
- جوشوا فضل دین ایوارڈ 1996
- گولڈن جوبلی گولڈ میڈل 1997
- بزمِ فانوس ایوارڈکینیڈا 2010
علالت
[ترمیم]اکچھ عرصہ بہت علیل رہے۔ان کی اہلیہ ماریہ آئزک کے مطابق ڈاکٹر صاحب کو چار سال پہلے {Dementia}ہو گیا اور وہ ذہنی طور پر آسودہ نہیں رہے۔ وہ سب بھول گئے وفات سے قبل انھیں اپنے کسی دوست کی کوئی پہچان نہیں رہی تھی، [1]
وفات
[ترمیم]20 جنوری 2022ء کو وفات پا گئے ،[2]