کھتری عصمت علی پٹیل

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

کھتری عصمت علی پٹیل 21 ستمبر 1948ء میں کراچی (موسیٰ لین / لیاری ) میں پیدا ہوئے۔ ان کے دادا مقبول کچھی نے کچھی زبان و ادب پر 18 کتابیں تصنیف کی تھیں۔ کھتری عصمت پٹیل کا رجحان بچپن ہی سے لکھنے پڑھنے کی طرف تھا۔ اس شوق کے پیشِ نظر ان کے والد نے انھیں اس وقت کے مستند اور معتبر تعلیمی ادارہ جامعہ ملی ملیر میں داخل کروایا جس کے سربراہ ماہر تعلیم، دانشور اور کراچی یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر محمود حسین تھے۔ یہاں ان کے ادبی ذوق و شوق کو تقویت ملی اور آخر تعلیمی مراحل طے کر کے 14 جولائی 1970 کو وہ "ہمدرد نونہال ” سے وابستہ ہوئے۔

تقسیمِ ہند سے پہلے کراچی کے تعلیمی اداروں میں درسِ تعلیم انگریزی اور سندھی کے علاوہ گجراتی زبان میں بھی دیا جاتا تھا۔ اس شہر کی مقبول علاقائی زبان گجراتی تھی کیونکہ آبادی کا بیشتر حصہ اسی طبقہ سے تعلق رکھتا تھا۔ جن میں ہندو، پارسی اور مسلمان شامل تھے۔ کتابیں، رسالے اور اخبارات گجراتی زبان میں شائع ہوتے تھے۔ قیام پاکستان کے بعد بدلتے حالات کے ساتھ آہستہ آہستہ قائد اعظم محمد علی جناح کی مادری زبان گجراتی کی اہمیت کم اور ختم ہوتی گئی۔

تراجم و تصانیف[ترمیم]

گجراتی سے اردو مترجم کی حیثیت سے ان کی کتابوں کا سلسلہ کچھ یوں ہے:

  • میر کارواں (1980)۔
  • تحریک آزادی اور میمن برادری (1982)۔
  • حیات جاوداں سر آدمجی (1984)۔
  • میمن شخصیات حصہ اول (1985)۔
  • اساس سورٹھ و سندھ (1987)۔
  • تاریخ کھتری (1999)۔
  • میمن شخصیات حصہ دوم (2003)۔
  • یادوں کی سوغات: ترتیب و تدوین۔ترجمہ و اضافہ (2005)۔
  • بانٹوا کل اور آج (2007)۔
  • بانٹوا ماضی و حال (2009)۔
  • یادوں کا سفر (،2013ء،)
  • کھتری قوم جی تاریخ (2004ء،)
  • قائدِ کاٹھیاوار عثمان عیسٰی بھائی میمن مرحوم - حیات،خدمات،کارنامے (،2005ء،/شخصیات)
  • خدمات کا تابندہ سفر حاجی محمد یونس حیات و خدمات (2005ء،/شخصیات)
  • تحریکِ پاکستان اور کھتری برادری (2001ء،)

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

حوالہ جات