کینڈائی منشور برائے حقوق و آزادیاں

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

کینڈائی منشور برائے حقوق و آزادیاں کینڈائی آئین مجریہ 1982ء کا حصہ ہے جو کینڈائی عوام کو کچھ سیاسی آزادیاں اور کینڈا میں موجود ہر شخص کو کچھ شہری حقوق عطا کرتا ہے تمام درجے کی حکومتوں کے قواعد اور حرکتوں کے خلاف۔ البتہ منشور کو کینڈا کی حکومتوں سے منظور کرانے کے لیے اس وقت کے وزیر اعظم ٹروڈو کو "دودھ میں مینگنیں" ڈالنا پڑیں۔ اس منشور میں "notwithstanding" شِق کا اضافہ کیا گیا جس کا مطلب یہ ہے کہ کینڈا کی صوبائی یا وفاقی حکومت کسی بھی خاص مقدمہ میں اس منشور کو معطل کر سکتی ہیں۔ کینڈائی عدالت بھی اس معطلی کو جائز قرار دیتی رہی ہیں۔[1]

مثالیں[ترمیم]

  • کیوبک کی صوبائی حکومت نے طالب علموں کے مظاہروں سے تنگ آ کر احتجاج پر نئی پابندیاں عاید کر دیں۔[2]
  • مردم شماری کا گوشوارہ پُر نہ کرنے پر شہریوں کو گرفتار کیا جاتا ہے۔[3]
  1. کینڈائی نشریاتی ادارہ، 17 دسمبر 2010ء، "Khawaja terrorism conviction upheld"
  2. "Fury as Quebec passes law to stifle student fee protests"۔ گارجین۔ 19 مئی 2012ء۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  3. "Dyslexic man, learning-disabled wife charged for not filing census form"۔ اوٹاوا سٹیزن۔ 25 مئی 2012ء۔ 07 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ