کیپٹن سلمان سرور شہید

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

تعارف لاہور شہر جس کو پاکستان کا دل بھی کہا جاتا ہے۔ اپنی مثال آپ ہے۔ اس شہر کئی وجوہات کی بنا پر بہت اہمیت حاصل ہے۔ اسی شہر میں داتا گنج بخش کا مزار ہے۔ اور واہگہ بارڈر کوبھی اس شہر میں بہت اہم درجہ حاصل ہے۔ اور پاکستان کی بنیاد رکھے جانے والی جگہ مینار پاکستان بھی اس جگہ واقع ہے۔ گھرانہ اس شہر میں ایک گھرانہ امتیاز سرور کا بھی ہے۔ جو پنجاب پولیس میں بطور ایس پی اپنی ڈیوٹی سر انجام دے رہے ہیں۔ ان کا گھرانہ 4افراد پر مشتمل ہے۔ انہی چار افراد میں سے ایک فرد سلمان سرور ہے۔ [[:تصویر:]]جو ایس پی امتیاز سرور کے اکلوتے بیٹے ہیں۔ سلما ن ایک ہونہار طالب علم کے طور پر جاننا جاتا تھا۔ ایف ایس سی میں بہترین نمبر لینے کے بعد والدین کی خواہش تھی کہ بیٹا ڈاکٹر بنے مگر اللہ کو کچھ اور ہی منطور تھا۔ سلمان سرور کو پاکسان آرمی میں شامل ہونے کا شوق تھا۔ بیٹے کے شوق اور ارادوں کو دیکھتے ہوءے والدین بھی اس کو فوج میں بھیجنے پر راضی ہوگءے۔ فوج میں شمولیت یوں سلمان سرور نے 115 لانگ کور س کے ذریعے 42لانسرز آرمڈ یونٹ بہاولپور سے پاکستان آرمی میں شمولیت اختیار کی۔ سلمان سرور ایک بہادر اور فرض شناس آفیسر کے طور پر جانے جاتے تھے۔ وقت گزرنے کا پتہ بھی نہ چلا اور 115لانگ کورس کے ذریعے آنے والا کیڈٹ کیپٹن جیسے رینک پر تعینات ہو گا۔ اسلحہ چلانے اور ان کے بارے معلومات پر کیپٹن سلمان سرور کے ساتھی ،دوست،ماتحت اور آفیسر بھی اُس کے گرویدہ تھے۔ اپنی ہوشیاری اور جانبازی کی وجہ سے کیپٹن سلمان سرور کو جنرل ایاز سلیم رانا، چیرمین ہیوی انڈسڑیز، ٹیکسلا کا اے ڈی سی تعینات کیا گیا۔ آپریشن المیزان[[:تصویر:]] اپنی بہادری کی وجہ سے شہر ت پانے والے کیپٹن سلمان سرور نے خود کو خیبر ایجنسی میں چل رہے آپریشن ال میزان کے لیے پیش کر دیا۔ ان کو اسپیشل آپریشنز گروپ (ایس اور جی) میں شامل ہونے کا اعزاز ملا۔ جو ایک جنگجو گروپ ہے۔ یہ گروپ گوریلا وار میں اپنی شہر ت آپ ہے۔ اس گروپ میں رہتے ہوئے کیپٹن سلمان سرور نے اپنے ہر مشن کو بخوبی سر انجام دیا۔ اوریہ ثابت کر دکھایا کہ وہ واقعی شیر کا دل و جگرہ رکھنے والا ایک بہادر انسان ہے۔ شہادت 14،05،2013کو انگور اڈا چیک پوسٹ پر اپنے تین ساتھیوں کے ساتھ موجود تھے۔ جب کچھ دہشت گردوں سے سامنا ہو گیا۔ اس دوران کیپٹن سلمان سرور کو سینے میں تین گولیاں لگیں۔ خود سنگین زخمی ہونے کے باجود اپنے تین ساتھیوں کو بچانا ان کے اولین ترجیح رہی۔ تین گولیاں لگنے کے باجود وہ 90منٹ تک زندہ رہے۔ اور شہیدو زخمی ساتھیوں کی مدد کرتے رہے۔ ان کو میڈیکل ٹریٹمنٹ کے لیے اسپتال لایا گیا۔ آپریشن تھیٹر میں جاتے وقت ان کے چہرے پر ایک پرسکون مسکراہٹ تھی۔ تب ہی کیپٹن سلمان سرور نے انگوٹھے کو بلند کرکے جیت کا نشان بنایا۔ اور بالاآخر اپنی خالق حقیقی سے جاملے۔ دعاو صدا اللہ شہید کیپٹن کے درجات بلند فرماءے۔ اور ان کے گھر والوں کو اجر عظیم عطا فرءے۔