گلستان محل
گلستان محل ایران کے آثار قدیمہ میں سے ایک اہم اور قدیم ترین عمارت ہے۔ تہران میں واقع یہ محل 440 سال قدیم ہے۔ اس کا نام گلستان محل اس سلسلہ تعمیرات شاہی کے ساتھ منسوب ہے جو عهد آقا محمد خان قاجار سے شروع ہوئیں اور سال 1216 ہجری ، قمری کو فتح علی شاه قاجار کے دور میں پایہ تکمیل کو پہنچیں۔
گلستان محل عہد صفوی سے دور حاضر تک تغیرات کے عمل سے گزرتا رہا ہے۔ اگرچہ گلستان محل کی بنا شاہ عباس صفوی کے عہد 998 ہجری ، قمری اور شاہ طہماسب کے صحن میں چار باغ کی تعمیر اور بعد میں شاہ سلیمان صفوی 1109 – 1078 ه. ق) کے زمانے میں چنارستان شاہ عباسی کے اندر دیوان خانہ کی تعمیر ہوئی؛ لیکن ان سب تعمیرات کا وجود محل کے موجودہ آثار میں نہیں ہے۔ اس وقت موجود آثار و عمارات گلستان محل کی بنا اصل سے کہیں کمتر ہیں ، موجودہ آثار عہد زندیہ تک کے ہیں جس کے بعد اس میں کچھ اضافہ نہیں کیا گیا تھا۔
گلستان محل کو 23 جون سن 2013 کو کمبوڈیا کے دار الحکومت پنوم پن میں ہونے والی یونیسکو کی عالمی ثقافتی ورثہ کمیٹی کی 37 ویں سالانہ میٹنگ میں یو نیسکو کی جانب سے عالمی انسانی ورثہ کے طور پر رجسٹر کر لیا گیا تھا۔[1]
پس منظر
[ترمیم]گلستان محل کے تاریخچے کا طاق اوّل زمانہ شاه عباس صفوی (988 ه. ق) میں وا ہوتا ہے۔ اطالوی سیاح پیترو دلا واله کے 1028 ہجری قمری میں سفر کے مشاہدات جن وہ تہران کی خوبصورتی کا مداح ہے اور ان گلستانوں، باغوں چمنستانوں کا تذکرہ کرتا ہے شاہی محل کے اردگرد پھیلے عجب بہار دکھاتے تھے؛ عین ممکن ہے کہ جسے ہم آج گلستان محل کے نام سے جانتے ہیں سن 1173 سے 1180 عہد کریم خان زَند میں دیون خانہ ہوا کرتا تھا۔
موجودہ وقت میں گلستان محل تہران کے مرکز سے کچھ پرے 4/5 ہیکٹر ( اصل رقبے سے دس گنا کم) رقبے پر واقع ایک فراموش شدہ شہری عمارت کی حیثیت سے موجود ہے، جس کے اطراف کنکریٹ کی بے ھنگم عمارتیں کھڑی ہیں۔[2]
عالمی اہمیت
[ترمیم]گلستان محل ادوار زندیہ اور قاچاریہ کے محلات میں سے ایک محل ہے جو تہران کے مرکز میں واقع ہے۔
گلستان محل کو 3 تیر ماہ 1392 خورشیدی بمطابق 23 جون 2013 عیسوی و 14 شعبان 1434 قمری ہجری بروز ہفتہ کمبوڈیا کے دار الحکومت پنوم پن میں ہونے والی یونیسکو کی عالمی ثقافتی ورثہ کمیٹی کی 37 ویں سالانہ میٹنگ میں عالمی انسانی ورثہ کے طور پر رجسٹر کر لیا گیا تھا۔[3]
محل کی موجودہ عمارات
[ترمیم]- شمسالعماره
- تالار سلام
- تالار آینه
- ایوان تخت مرمر
- تخت مرمر
- حوضخانه
- کاخ ابیض
- خلوت کریمخانی
- عمارت بادگیر
- تالار عاج
- تالار الماس
- تالار برلیان
- حوضخانه عمارت بادگیر
محل کی سابقہ عمارات
[ترمیم]- عمارت اندرونی
- خوابگاه ناصری
- تالار خاقان مغفور
- عمارت خروجی
- عمارت صندوق خانه و رخت دارخانه سلطنتی
- تکیه دولت
بادشاہ جو محل میں رہے
[ترمیم]- آغا محمد خان قاجار
- فتح علی شاہ قاجار
- محمد شاہ قاجار
- ناصر الدین شاہ قاجار
- مظفر الدین شاہ قاجار
- محمد علی شاہ قاجار
- احمد شاہ قاجار
تاریخی تقاریب اور واقعات
[ترمیم]- قاچار بادشاہوں کی تاجپوشی
- احمد شاہ قاچار کی تاجپوشی تخت مرمر پر ہوئی
- مظفرالدین قاچار کی تخت پوشی عمارت باد گیر میں ہوئی
نگارخانه
[ترمیم]-
ورودی تالار سلام
-
نمایی از تالار سلام
-
کاشیکاریهای کاخ گلستان
-
حوضخانهٔ عمارت گلستان، اثر استاد کمال الملک.
-
نشان شیر و خورشید در کاشیکاریهای نمای کاخخای مجموعهٔ گلستان
-
نشان شیر و خورشید در کاشیکاریهای نمای کاخخای مجموعهٔ گلستان
-
نشان شیر و خورشید در کاشیکاریهای نمای کاخخای مجموعهٔ گلستان
-
پشت اسکناس نقاشی کاخ گلستان اثر کمال الملک
-
تابلوی ورودی کاخ گلستان
-
سقف تالار عمارت بادگیر در کاخ گلستان
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ http://whc.unesco.org/en/news/1047/
- ↑ "آرکائیو کاپی"۔ 12 مارچ 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 نومبر 2018
- ↑ Sites in Ukraine, the Iran and the Democratic People’s Republic of Korea inscribed on UNESCO’s World Heritage List UNESCO