خدائی فوجدار (ناول)
طبع اول (1894ء) کا سرورق | |
مصنف | میگوئل د سروانتس |
---|---|
اصل عنوان | El ingenioso hidalgo don Quixote De la Mancha |
مترجم | رتن ناتھ سرشار |
ملک | قشتالہ |
زبان | قدیم ہسپانوی (قدیم قشتالی) |
صنف | پکاریکسو، ہجویہ، پیروڈی، مضحکہ خیز |
ناشر | ژاں د لا سوئیستا |
تاریخ اشاعت | 1605 (حصہ اول) 1615 (حصہ دوم) |
تاریخ اشاعت انگریری | 1612 (حصہ اول) 1620 (حصہ دوم) |
طرز طباعت | طباعت |
خدائی فوجدار (ہسپانوی نام: ڈان کے خوتے؛ ہسپانوی: El ingenioso hidalgo don Quijote de la Mancha؛ انگریزی: The Ingenious Gentleman Don Quixote of La Mancha) ایک ہسپانوی ادیب میگوئل د سروانتس کا ناول ہے جسے پنڈت رتن ناتھ سرشار نے اردو قالب میں ڈھالا اور 1894ء میں منشی نول کشور نے اسے دو جلدوں میں شائع کیا۔ جبکہ ہسپانوی اور انگریزی میں 1605 اور 1615 کے درمیان دو حصوں پر مشتمل شائع ہوا۔ ناقدین ادب کی ایک بڑی تعداد نے اسے جدید یورپی ادب کا پہلا ناول قرار دیا ہے۔[1] اس ناول کا شمار بجا طور پر عالمی ادب میں کیا جاتا ہے، نیز متعدد عالمی زبانوں میں اس کے تراجم بھی ہو چکے ہیں۔ ڈان کیزوٹے، ہسپانوی ادب کا سب سے زیادہ مؤثر اور معروف ناول گردانا جاتا ہے۔ یہ سب سے پہلے 1615ء میں مکمل طور پر شائع ہوا۔ اس ناول کا شمار ہر وقت کے بہترین ادبی کاموں میں کیا جاتا ہے۔ ایک موقر ویب گاہ پر کی جانے والی تحقیق کے مطابق ڈان کیزوٹے تاریخ کا سب سے زیادہ فروخت ہونے والا ناول ہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق آج تک اس کی 50 کروڑ کاپیاں فروخت ہو چکی ہیں۔
یہ ایک ایسے آدمی کی کہانی پر مبنی ہے جو خود کے لیے "ڈان کیزوٹے ڈی لا منچا" کا نام چنتا ہے اور رومانوی ناولوں میں وفا کی پاسداری اور روایت کی بحالی کا جنون پیدا کرکے ہیرو بن جاتا ہے۔ ڈان کیزوٹے کا کردار ایک نایاب ہیرو کی سی حیثیت اختیار کر چکا ہے، جو ناول کی اشاعت کے بعد سے آج تک فن، موسیقی اور ادب پاروں کو متاثر کر رہا ہے۔ اس کردار کی معروفیت کا اندازہ اس بات سے لگا جا سکتا ہے کہ ڈان کیزوٹے سے تخلیق کردہ لفظ "کیوزوٹک" کسی ایسے شخص کی وضاحت کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے جو غیر معمولی مقاصد کے حصول کے لیے بے وقوفانہ حد تک جذباتی ہو، خصوصاً، بلند و بالا رومانوی خیالات کے لیے جانا جاتا ہو۔