تہران میں اہل سنت کی مساجد

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

ایران/تہران میں اہل سنت کی مساجد[1]

ایران کے قانون کے مطابق کوئی شیعہ یا سُنی مسجد نہیں بلکہ ہر مسجد اللہ کا گھر ہے، ایران کے جن علاقوں میں اہل سنت کی تعداد زیادہ ہے وہاں کی مساجد میں اہل سنت پیش امام ہیں اور اہل تشیع کو وہاں کوئی اور مسجد بنانے کی اجازت نہیں بلکہ اہل تشیع بھی اہل سنت امام کے پیچھے نماز ادا کریں گے اور اسی طرح جن علاقوں میں اہل تشیع کی آبادی زیادہ ہے وہاں پیش امام اہل تشیع ہو گا اور اہل سنت ان کے پیچھے نماز ادا کریں گے۔ بد قسمتی سے ہمارے پاکستان میں ہر فرقے نے اپنی الگ مسجد بنائی ہوئی ہے اور اس میں کسی دوسرے فرقے کے لوگ نماز بھی ادا نہیں کر سکتے ایران میں ہزاروں سنی مسلک کی مساجد موجود ہیں صرف تہران شہر میں 9 مرکزی اہلسنت مساجد موجود ہیں جن کی تفصیلات درج ذیل ہیں:

  1. مسجد صادقیہ، واقع در فلکه‌ی دوم صادقیہ، بلوار آیت‌ اللہ کاشانی، انتهای خیابان بوستان یکم، خیابان اعتمادیان، پلاک 31.
  2. مسجد تهران‌پارس، واقع در خیابان دلاوران، خیابان والائیان، خیابان خسروپور، پلاک 14.
  3. مسجد شهرقدس، واقع در کیلومتر 20 جاده‌ی قدیم، بلوار مصلی، بلوار امام حسین، میدان امام حسین، ضلع شمالی میدان، (سربالایی)، کوچه‌ی فراز یکم، سومین کوچه‌ی سمت چپ، پلاک 104.
  4. مسجد خلیج فارس، واقع در بزرگراہ فتح، کیلومتر 7، خیابان خلیج فارس، خیابان ابوسعید شرقی، خیابان رضا ملکی، کوچه‌ی حمیدوند، پلاک 2 و 4.
  5. مسجد النبی، واقع در شهرک دانش، انتهای خیابان تقی‌دخت۔
  6. مسجد هفت‌جوب، واقع در جاده‌ی ملارد، ایستگاہ توانیر(بانک ملی)، خیابان نیروگاہ، انتهای بنفشه‌ی شرقی، جنب اتوبار پردیس، طبقه‌ی اول۔
  7. مسجد وحیدیہ، واقع در شهریار، وحیدیہ، میدان شاهد، خیابان آیت‌اللہ خامنه‌ای، سر کوچه‌ی پنجم شرقی، پلاک 84.
  8. مسجد نسیم‌ شہر، واقع در اکبرآباد، میدان رجایی، خیابان صیاد شیرازی، اولین کوچه‌ی سمت چپ، کوچه‌ی بن‌بست، جنب حسینیہ۔
  9. مسجد رضی‌آباد، واقع در سه‌راہ شهریار، سمت اندیشہ، پمپ بنزین رضی‌آباد بالا، شهرک رضی‌آباد، کوچه‌ی انقلاب، پلاک 17.

ایرانی اہلسنت کی تبلیغی جماعت ’’ دعوت و اصلاح ‘‘ کی آفیشل ویب سائٹ کا لنک پیش خدمت ہے جس میں انھوں نے ایران کے دار الحکومت تہران میں اہل سنت کی مساجد کی تفصیل میں لکھا ہے کہ تہران میں اہل سنت کی 9 مساجد موجود ہیں جن میں جامع مسجد صادقیہ تہران سب سے مشہور معروف ہے۔۔۔۔[2]

ناصبی لوگ یہ پروپیگنڈا بھی کرتے ہیں کہ ایران کی پارلیمنٹ میں عیسائی و یہودی کی نشستیں موجود ہیں مگر اہل سنت کی نشستیں موجود نہیں، ایسا کہنے والے جاہل یقیناََ امریکا و اسرائیل کے ایجنٹ ہیں جو ایران کے خلاف غلط فہمیاں پیدا کر رہے ہیں تاکہ مسلمانوں کو ایران سے دور رکھا جائے اور ایران کو فلسطین جہاد کی حمایت اور مظلومین کے لیے آواز بلند کرنے اور ظالم امریکا اسرائیل کی غلامی قبول نہ کرنے کی سزا دی جا سکے۔ ایران کی پارلیمنٹ میں اہل سنت سے تعلق رکھنے والے اٹھارہ سے زائد پارلیمانی ارکان ہیں جبکہ عیسائی و یہودیوں کی چند اقلیتی سیٹیں ہیں۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. https://media.mehrnews.com/d/2015/08/05/3/1785776.jpg?ts=1486462047399
  2. "آرکائیو کاپی"۔ 10 اکتوبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 مارچ 2019