حیات و نفسیات کا نمونہ
حیات و نفسیات کا نمونہ (انگریزی: Biopsychosocial model) ایک ایسا نمونہ ہے جس کا مقصد صحت اور بیماری کو سمجھنا، حیاتیات، نفسیات اور سماجی عوامل کو طے کرنا ہے۔
تاریخ
[ترمیم]اس حیات و نفسیات کے نمونے کو جارج ایل اینجل نے 1977ء میں پیش کیا تاکہ بیماری کے وقوع پزیر ہونے کو بہتر انداز میں عکاسی کی جا سکے۔ اس کے لیے حیاتیاتی عوامل (وراثیاتی، حیاتی کیمیاوی، وغیرہ)، نفسیاتی عوامل (موڈ، شخصیت، برتاؤ، وغیرہ) اور سماجی عوامل (ثقافتی، خاندانی، سماجی و معاشی، طبی، وغیرہ) کے پیچیدہ ربط و تعلق کو پیش کیا جاتا ہے۔[1]سانچہ:Primary-inline[2]سانچہ:Primary-inline یہ نمونہ تحقیق کے لیے بلو پرنٹ فراہم کرتا ہے، تدریس کے لیے ایک طریقہ کار پیش کرتا ہے اور ایک خاکہ پیش کرتا ہے جس سے کہ صحت کی دیکھ ریکھ کی حقیقی دنیا میں عمل آوری ہو سکے۔[3]سانچہ:Primary-inline
اس نمونے کا مقصد یہ تھا کہ دماغی علاج کے شعبے میں تصور کی جانے والی سائنس کی کمی اور دیگر طبی شعبوں میں کم سے کم دیکھی جانے والی فعالیت پر ایک رد عمل فراہم کرنا تھا جو بیماری کے علاج کے لیے ناکافی تھے۔ اس نمونے کو پیش کرتے وقت اینجل نے یہ محسوس کیا کہ یہ سبھی بیماریوں کے لیے یکساں طور پر رائج ہونا چاہیے، نہ کہ صرف جسمانی یا نفسیانی مسائل سے متعلق ہونا۔ ان دونوں اصطلاحوں کو دیکھنے یہ بات ظاہر ہو گئی ہے کہ مکمل جسمانی اور نفسیاتی سماجی عوامل پر غور کرنا ناگزیر ہے اور ان دونوں میں سے کسی کا ان دیکھا کیا جانا مریض کی صحت پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔
مزید دیکھیے
[ترمیم]حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ GL Engel (8 April 1977)۔ "The need for a new medical model: a challenge for biomedicine."۔ Science۔ 196 (4286): 129–36۔ PMID 847460
- ↑ Engel G. L. (1980)۔ "The clinical application of the biopsychosocial model"۔ American Journal of Psychiatry۔ 137 (5): 535–544۔ PMID 7369396۔ doi:10.1176/ajp.137.5.535
- ↑ George L. Engel (6 July 2009)۔ "The Need for a New Medical Model: A Challenge for Biomedicine"۔ Holistic Medicine۔ 4 (1): 37–53۔ doi:10.3109/13561828909043606