"الرد علی سیر الاوزاعی" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
«'''الرد على سير الأوزاعی''' امام ا بو یوسف (متوفی 182ھ) کی تالیف ہے، <br /> امام ابوحنیفہ اپنے تلاند کو مختلف مسائل املا کرواتے تھے، تو آپ کے کئی شاگردوں نے ان مسائل کو جمع کیا، اس میں آپ نے جہاد، مال غنیمت، قیدیوں سے متعلق مسائل، باغیوں س...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا
 
سطر 2: سطر 2:
[[امام ابوحنیفہ]] اپنے تلاند کو مختلف مسائل املا کرواتے تھے، تو آپ کے کئی شاگردوں نے ان مسائل کو جمع کیا، اس میں آپ نے جہاد، مال غنیمت، قیدیوں سے متعلق مسائل، باغیوں سے تعلقات کی نوعیت، اہل ذمہ اورحربیوں سے تعلقات کی نوعیت، اس طرح کے دیگر جنگوں سے متعلق مسائل آپ نے بیان کئے۔ یہ مسائل جب تحریری صورت میں امام اوزاعی تک پہنچ تو انہوں نے اس کا رولکھا، جب یہ ردامام ابو یوسف کے سامنے آیا تو آپ نے پھر یہ کتاب تصنیف کی۔ اس میں پہلے آپ امام ابوحنیفہ کا موقف بیان کرتے ہیں، مگر دلائل ذکرنہیں کرتے، پھر امام اوزاعی کا نقط نظر پیش کرتے ہیں اور ان کے دلائل بھی بیان کرتے ہیں، پھر امام ابوحنیفہ کے موقف کو ترجیع دیتے ہوئے ان کے دلائل ذکر کرتے ہیں اور امام اوزاعی کے دلائل کاعقلی ونقلی دونوں طرح سے رد کرتے ہیں، پوری کتاب میں عمومی طور پر یہی اسلوب ہے۔ اس میں زیادہ تر دلائل احادیث و آثار پر مشتمل ہیں، ایک اندازے کے مطابق اس میں مرفوع اور موقوف روایات کی تعداد دوسوسے زائد ہے۔ یہ کتاب پہلی مرتبہ (140) صفحات میں ’إحياء المعارف النعمانية‘‘ ہندوستان سے 1357ھ میں شائع ہوئی۔<ref>'الرد على سير الأوزاعی,إحياء المعارف النعمانية حیدر آباد انڈیا</ref>
[[امام ابوحنیفہ]] اپنے تلاند کو مختلف مسائل املا کرواتے تھے، تو آپ کے کئی شاگردوں نے ان مسائل کو جمع کیا، اس میں آپ نے جہاد، مال غنیمت، قیدیوں سے متعلق مسائل، باغیوں سے تعلقات کی نوعیت، اہل ذمہ اورحربیوں سے تعلقات کی نوعیت، اس طرح کے دیگر جنگوں سے متعلق مسائل آپ نے بیان کئے۔ یہ مسائل جب تحریری صورت میں امام اوزاعی تک پہنچ تو انہوں نے اس کا رولکھا، جب یہ ردامام ابو یوسف کے سامنے آیا تو آپ نے پھر یہ کتاب تصنیف کی۔ اس میں پہلے آپ امام ابوحنیفہ کا موقف بیان کرتے ہیں، مگر دلائل ذکرنہیں کرتے، پھر امام اوزاعی کا نقط نظر پیش کرتے ہیں اور ان کے دلائل بھی بیان کرتے ہیں، پھر امام ابوحنیفہ کے موقف کو ترجیع دیتے ہوئے ان کے دلائل ذکر کرتے ہیں اور امام اوزاعی کے دلائل کاعقلی ونقلی دونوں طرح سے رد کرتے ہیں، پوری کتاب میں عمومی طور پر یہی اسلوب ہے۔ اس میں زیادہ تر دلائل احادیث و آثار پر مشتمل ہیں، ایک اندازے کے مطابق اس میں مرفوع اور موقوف روایات کی تعداد دوسوسے زائد ہے۔ یہ کتاب پہلی مرتبہ (140) صفحات میں ’إحياء المعارف النعمانية‘‘ ہندوستان سے 1357ھ میں شائع ہوئی۔<ref>'الرد على سير الأوزاعی,إحياء المعارف النعمانية حیدر آباد انڈیا</ref>
== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==

[[زمرہ:کتب فقہ حنفی]]

نسخہ بمطابق 06:26، 11 جولائی 2021ء

الرد على سير الأوزاعی امام ا بو یوسف (متوفی 182ھ) کی تالیف ہے،
امام ابوحنیفہ اپنے تلاند کو مختلف مسائل املا کرواتے تھے، تو آپ کے کئی شاگردوں نے ان مسائل کو جمع کیا، اس میں آپ نے جہاد، مال غنیمت، قیدیوں سے متعلق مسائل، باغیوں سے تعلقات کی نوعیت، اہل ذمہ اورحربیوں سے تعلقات کی نوعیت، اس طرح کے دیگر جنگوں سے متعلق مسائل آپ نے بیان کئے۔ یہ مسائل جب تحریری صورت میں امام اوزاعی تک پہنچ تو انہوں نے اس کا رولکھا، جب یہ ردامام ابو یوسف کے سامنے آیا تو آپ نے پھر یہ کتاب تصنیف کی۔ اس میں پہلے آپ امام ابوحنیفہ کا موقف بیان کرتے ہیں، مگر دلائل ذکرنہیں کرتے، پھر امام اوزاعی کا نقط نظر پیش کرتے ہیں اور ان کے دلائل بھی بیان کرتے ہیں، پھر امام ابوحنیفہ کے موقف کو ترجیع دیتے ہوئے ان کے دلائل ذکر کرتے ہیں اور امام اوزاعی کے دلائل کاعقلی ونقلی دونوں طرح سے رد کرتے ہیں، پوری کتاب میں عمومی طور پر یہی اسلوب ہے۔ اس میں زیادہ تر دلائل احادیث و آثار پر مشتمل ہیں، ایک اندازے کے مطابق اس میں مرفوع اور موقوف روایات کی تعداد دوسوسے زائد ہے۔ یہ کتاب پہلی مرتبہ (140) صفحات میں ’إحياء المعارف النعمانية‘‘ ہندوستان سے 1357ھ میں شائع ہوئی۔[1]

حوالہ جات

  1. 'الرد على سير الأوزاعی,إحياء المعارف النعمانية حیدر آباد انڈیا