"مجلس ایران" کے نسخوں کے درمیان فرق

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م روبالہ ترمیم: en:Islamic Consultative Assembly
م r2.7.1) (روبالہ جمع: simple:Islamic Consultative Assembly
سطر 38: سطر 38:
[[pt:Parlamento do Irã]]
[[pt:Parlamento do Irã]]
[[ru:Исламский консультативный совет]]
[[ru:Исламский консультативный совет]]
[[simple:Islamic Consultative Assembly]]
[[tl:Asambleang Konsultibong Islamiko]]
[[tl:Asambleang Konsultibong Islamiko]]
[[tr:İran Meclisi]]
[[tr:İran Meclisi]]

نسخہ بمطابق 01:52، 20 مئی 2012ء

مجلسِ ایران یا "اسلامی مجلس شوریٰ" (فارسی: مجلس شورای اسلامی)، جسے ایرانی پارلیمان بھی کہا جاتا ہے، ایران کا قومی قانون ساز ادارہ ہے۔ مجلس کے کل نمائندوں کی تعداد 290 ہے۔ یہ تعداد 18 فروری 2000ء کے انتخابات سے قبل 270 تھی۔ مجلس کے موجودہ اسپیکر غلام علی حداد عادل ہیں جبکہ ان کے اول نائب محمد رضا بہونر اور دوسرے نائب محمد حسن ابو ترابی فرد ہیں۔

تاریخ

انقلاب ایران سے قبل مجلس 1906ء سے 1979ء تک ایران کے ایوان زیریں کو کہا جاتا تھا جبکہ ایوان بالا سینیٹ کہلاتا تھا۔ اسے 1906ء کے ایرانی آئین کے ذریعے قائم کیا گیا تھا اور اس کا پہلا اجلاس 6 اکتوبر 1906ء کو ہوا۔ پہلوی خاندان کی حکومت کے دوران جو اہم ترین بل مجلس میں منظور کیے گئے ان میں تیل کی صنعت کو قومیانے کا بل (15 مارچ 1951ء) اور خاندانی تحفظ کا قانون (1967ء) شامل ہیں۔ آخر الذکر قانون کے ذریعے خواتین کو کئی بنیادی حقوق سے نوازا گیا جن میں طلاق کی صورت میں بچوں کی حوالگی کا قانون بھی شامل ہے۔ خواتین کو 1963ء تک مجلس کے لیے حق رائے دہی یا اس کے لیے منتخب ہونے کا حق حاصل نہ تھا۔ یہ حق شاہ کے "انقلاب سفید" کے نتیجے میں مذکورہ سال ملا۔ ان اصلاحات کو (جنہیں انقلاب سفید کا نام دیا گیا تھا) قدامت پسندوں خصوصاً شیعہ مذہبی رہنماؤں نے خطرناک مغربی روایات قرار دیا اور ان اصلاحات کے خلاف 5 جون 1963ء کو جو شورش برپا ہوئی اسی کے نتیجے میں آیت اللہ روح اللہ خمینی کو جلا وطن کر دیا گیا۔ اس کے بعد 21 ویں قومی مشاورتی اسمبلی منتخب ہوئی جس میں خواتین نمائندگان بھی شامل تھیں۔ اس مجلس کا آغاز 6 اکتوبر 1963ء ہوا۔ انقلاب سے قبل مجلس کا آخری اجلاس 7 فروری 1979ء کو ہوا۔ 1979ء کے اسلامی انقلاب کے بعد سینیٹ کا خاتمہ کر دیا گیا اور 1989ء میں آئین پر نظر ثانی کے بعد قومی مشاورتی مجلس کو اسلامی مشاورتی مجلس قرار دیا گیا۔

ڈھانچہ و اختیارات

مجلس کے اراکین کو 4 سال کے لیے منتخب کیا جاتا ہے۔ موجودہ 290 میں سے 5 ارکان غیر مسلم مذہبی اقلیتوں کی نمائندگی کرتے ہیں۔ مجلس عدم اعتماد کے ذریعے کابینہ کے وزراء کو خارج کر سکتی ہے اور صدر کا محاسبہ کرنے کا اختیار بھی رکھتی ہے۔ مجلس کے تمام اراکین اور ان کی قانون سازی کی شوریٰ نگہبان سے منظوری لازمی ہے۔ حالانکہ مجلس اپنے خطے میں دیگر کئی حکومتوں کے مقابلے میں زیادہ جمہوری اقدار کی حامل ہے۔ 1979ء میں مجلس کا آغاز ایرانی سینیٹ کی عمارت میں ہوا تھا۔ مجلس 16 نومبر 2004ء کو موجودہ عمارت میں منتقل ہوئی۔

بیرونی روابط

مجلس کی باضابطہ ویب سائٹ