تحفۂ اثنا عشریہ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
تحفۂ اثنا عشریہ

مصنف شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی   ویکی ڈیٹا پر (P50) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اصل زبان فارسی   ویکی ڈیٹا پر (P407) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
موضوع اثنا عشری شیعیت پر تنقید   ویکی ڈیٹا پر (P921) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

تحفہ اثنا عشریہ شاہ عبد العزیز دہلوی کی کتاب ہے جو اہل تشیع کے عقائد کی رد میں لکھی گئی ہے۔[1]

کتاب کی زبان[ترمیم]

اصل کتاب فارسی زبان میں تصنیف کی جو بڑے سائز کے تقریباً پانچ سو صفحات پر مشتمل ہے یہ کتاب پہلی مرتبہ 1204ھ میں مطبع ثمر ہند لکھنوء سے شائع ہوئی اور پھر نولکشور مطابع وغیرہ میں بھی طبع ہوتی رہی پہلی مرتبہ یہ کتاب شاہ عبد العزیز کے تاریخی نام غلام حلیم سے طبع ہوئی [2]

اردو ترجمہ[ترمیم]

تحفہ اثنا عشریہ اصل کتاب تو فارسی میں ہے متعدد اہل علم نے اس کا اردو میں ترجمہ کیاہے زیر نظر ترجمہ مولانا خلیل الرحمٰن نعمانی مظاہری کا ہے۔

انسائیکلوپیڈیا[ترمیم]

تحفہ اثنا عشریہ فی الحقیقت ایک عہد آفرین کتاب ہے جس کی تالیف میں شاہ صاحب نے بے حد محنت و جانفشانی سے کام لیا قوت بیان اور ندرت کلام اور ایجاز و اختصار کے ساتھ مطالب و معانی اور بے شمار ناقابل تردید دلائل ایسے دلنشین اورمتین انداز میں تحریر کیے گئے ہیں کہ اس سے قبل ایسی جامع و مانع کوئی کتاب نہیں لکھی گئی تھی اس کتاب میں شیعہ سنی مسائل و مباحث کا اتنا بڑا ذخیرہ جمع کر دیا گیا ہے جس کے بعد اس موضوع پر کسی اور کتاب کی ضرورت باقی نہیں رہتی اور بحث و مناظرہ میں اکثر علما اسی کی طرف رجوع کرتے ہیں کیونکہ شیعہ سنی معاملات کے تمام مباحث اس کتاب میں نہایت جامعیت کے ساتھ آگئے ہیں اگر تحفہ اثنا عشریہ کو ان مسائل کی انسائیکلوپیڈیا کہا جائے تو وہ بالکل درست ہوگا۔

طرز تحریر[ترمیم]

اس کتاب میں شاہ صاحب نے شیعہ مذہب کی ابتدا ، ان کے بے شمار فرقے شیعوں کے اسلاف و علما اور ان کی کتب واحادیث اور ان کے راویوں کے حالات، ان کے مکروفریب کے طریقے جن سے وہ سادہ لوگوں کواپنے مذہب کی طرف لاتے ہیں۔الوہیت ، نبوت ، معاد اور امامت کے بارے میں شیعہ کے عقائد،صحابہ کرام اور ازواج مطہرات اور اہل بیت کے متعلق ان کے عقائد اور اس موضوع کے متعلق تمام مباحث اس میں کتاب میں جمع کردیے گئے ہیں۔ [3]۔

وجہ تسمیہ[ترمیم]

شاہ عبد العزیز نے کتاب کے دیباچہ میں تحریر کیا ہے کہ اس کتاب کا نام تحفہ اثنا عشریہ اس مناسبت سے رکھا گیا ہے کہ بارہویں صدی ہجری کے اختتام پر یہ کتاب جلوہ گر ہورہی ہے اور دیباچہ کے آخر میں فرماتے ہیں کہ اس کتاب کو بارہ اماموں کی تعداد کے مطابق بارہ ابواب پر مرتب کیا گیا ہے۔

تحفہ اثنا عشریہ کی تصنیف اور اس کے ابواب[ترمیم]

اس کتاب میں شاہ عبد العزیز نے درج ذیل بارہ ابواب قائم کیے:۔

  1. در کیفیت حدوث مذہب تشیع و انشعاب آن بہ فِرَق مختلف
  2. در مکائد شیعہ و طرق اضلال و تلبیس
  3. در ذکر أسلاف شیعہ و علما و کتب ایشان
  4. در احوال اخبار شیعہ و ذکر روات آنہا
  5. در الہیات
  6. در نبوّت و ایمان انبیا(ع)
  7. در امامت
  8. در معاد و بیان مخالفت شیعہ با ثقلین
  9. در مسائل فقہیہ کہ شیعہ در آن خلاف ثقلین عمل کردہ است۔
  10. در مطاعن خلفاء ثلاثہ و عایشہ و دیگر صحابہ
  11. در خواص مذہب شیعہ مشتمل بر 3 فصل (اوہام، تعصبات، ہفوات)
  12. در تولاّ و تبرّی (مشتمل بر مقدّمات عشرہ)

خصوصیات[ترمیم]

تحفہ اثنا عشریہ کی ایک بڑی خصوصیت یہ بھی ہے کہ روایات اور بیان کے انتخاب میں اصول حق کو پوری طرح ملحوظ خاطر رکھا گیا ہے اور شیعہ مذہب و خیالات کے بیان میں صرف مستند و معتبر شیعہ کتب پر انحصارکیا گیا ہے اور تواریخ و تفسیر وحدیث میں سے صرف انہی چیزوں کو منتخب کیا ہے جن پر شیعہ سنی دونوں متفق ہیں اور طرز بیان بھی نہایت متین اور مہذبانہ ہے۔

تحفۂ اثنا عشریہ کے جوابات[ترمیم]

تحفۂ اثنا عشریہ کے جواب میں شیعہ علما نے کئی کتابیں لکھی۔[4] [5][6] 

حوالہ جات[ترمیم]

  1. محمد رحیم بخش: حیات ولی، اشاعت افضل المطابع، دہلی، صفحہ 339۔
  2. حدائق الحنفیہ: صفحہ 487 مولوی فقیر محمد جہلمی : مکتبہ حسن سہیل لاہور
  3. تحفہ اثنا عشریہ اردو دار الاشاعت اردو بازار کراچی
  4. "نزھہ اثنا عشریہ"۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  5. علامہ عبد الحئی بن فخر الدین،"نزهة الخواطر وبهجة المسامع والنواظر"، جلد 7، شمارہ 713، "الشیخ قمر الدین دہلوی"- دار ابن حزم، بیروت، لبنان، 1999.
  6. "عبقات الانوار"۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ