سنگی طباعت
سنگی طباعت یا لیتھو طباعت (انگریزی: lithography) طباعت کا ایک طریقہ ہے جس میں چھپائی کے لیے مکمل ہموار سطح والی تال یا پتھر کا استعمال کیا جاتا ہے۔
تسمیہ
[ترمیم]سنگ فارسی زبان کا لفظ ہے جس کی معنی پتھر کے ہیں۔ سنگی سے مُراد پتھر کا، پتھر سے بنا یا پتھر کا کام کرنے والا وغیرہ۔ طباعت عربی زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب ہے چھاپنا، چھپائی یا چھاپ۔ لہٰذا سلیس اُردو میں سنگی طباعت کا مطلب ہے پتھر کا چھاپ ۔[1]
نیز اسے لیتھو طباعت بھی کہتے ہیں۔ لیتھو لاطینی زبان میں پتھر کو کہتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ طباعت کے اس طریقہ کار کو لیتھو گرافی کہا جاتا ہے، کیوں کہ شروع میں اس طریق کار میں ایک ہموار پتھر کے ذریعے طباعت کا کام کیا جاتا تھا۔
تاریخ و تفصیل
[ترمیم]لیتھو گرافی طریق طباعت سنہ 1796ء میں ایجاد ہوا، اس نظام طباعت کا موجد ایلویس سیلیفینڈر تھا۔ اس نظام کی خوبی یہ تھی کہ یہ انتہائی سستا تھا۔
سائنسی اساس
[ترمیم]لیتھو گرافی کی بنیاد اس کیمیاوی اصول پر مبنی ہے کہ گریس اور پانی کبھی مدغم نہیں ہوتے اور ایک دوسرے کا اثر قبول نہیں کرتے۔
لیتھو گرافی طریقہ طباعت
[ترمیم]ایک ہموار سطح کے پتھر کی بالائی سطح پر کاتب گریسی روشنائی کے ذریعے کتابت کرتے ہیں۔ پھر اس کتابت یا نقش و نگار یا تصویر بنائی گئی سطح کو پانی سے تر کر دیا جاتا ہے۔ گریس پانی کا اثر قبول نہیں کرتی اس لیے گریس سے کی گئی کتابت پر پانی کا کوئی اثر نہیں ہوتا۔ پانی کے سکھ جانے کے بعد ایک رولر کی مدد سے مطلوبہ رنگ کی چکنی روشنائی کو پتھر کی کتابت والی سطح پر پھیلا دیا جاتا ہے۔ جس کی وجہ سے پتھر کی سطح پر صرف وہ نقوش ہی ابھر کے سامنے آتے ہیں جہاں گریسی روشنائی سے کتابت کی گئی تھی۔ اس کے بعد کسی کپڑے یا کاغذ وغیرہ کو پتھر پر ابھرنے والے نقش پر داب کر پرنٹ حاصل کر لیا جاتا ہے۔
لیتھو گرافی کا استعمال
[ترمیم]لیتھو گرافی کا باقاعدہ استعمال انیسویں صدی کے اوائل میں شروع ہو گیا تھا اور وہ تمام ممالک جہاں عربی، ترک اور اس سے ملتے جلتے رسم الخط رائج تھے وہاں یہ طریقہ کار جلد مقبول ہو گیا چنانچہ اس ممالک میں بڑی تعداد میں کتابوں کی طباعت ہوئی۔
موجودہ دور میں بھی لیتھو گرافی طریقہ کار بڑے پیمانے پہ کتابوں، پوسٹرز، نقشوں اور اخبارات وغیرہ کی طباعت کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جسے آفسیٹ لیتھو گرافی کہا جاتا ہے۔
آفسیٹ لیتھو گرافی
[ترمیم]آفسیٹ لیتھو گرافی ابتدائی لیتھو گرافی کی ایک جدید شکل ہے جس کی بنیاد فوٹو گرافی کے نظام پر ہے۔ اس طریقہ کار میں پتھر کے بلاک کی بجائے ایلومینیم، پولسٹر یا پیپر پرنٹنگ تختیاں استعمال کی جاتی ہیں۔ سب سے پہلا آفسیٹ پرنٹنگ پریس 1903ء میں قائم ہوا، آفسیٹ طباعت موجودہ دور میں طباعت کے لیے سب سے زیادہ رائج ہے۔ زیادہ تر کتابیں، اخبارات، رسالے آفسیٹ طباعت کے ذریعے چھاپے جاتے ہیں۔ طباعت کے میدان میں آفسیٹ طباعت سب سے آزمودہ طریقہ کار سمجھا جاتا ہے کیونکہ کہ یہ سستا، تیز، بہتر ین اور نسبتاً آسان طریق طباعت ہے۔
آفسیٹ طباعت میں آفسیٹ اس وجہ سے کہا جاتا ہے کیونکہ اس میں طباعت کے لیے استعمال ہونے والی روشنائی چھاپی جانے والی سطح پر بالواسطہ منتقل ہوتی ہے۔
مزید دیکھیے
[ترمیم]نگار خانہ
[ترمیم]حوالہ جات
[ترمیم]ویکی ذخائر پر سنگی طباعت سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |