مندرجات کا رخ کریں

شاہد محبوب

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
شاہد محبوب ٹیسٹ کیپ نمبر 115
ذاتی معلومات
مکمل نامشاہد محبوب
پیدائش (1962-08-25) 25 اگست 1962 (عمر 62 برس)
کراچی, سندھ, پاکستان
بلے بازیدائیں ہاتھ کا بلے باز
گیند بازیدائیں ہاتھ کا فاسٹ میڈیم گیند باز
حیثیتآل راؤنڈر
بین الاقوامی کرکٹ
قومی ٹیم
پہلا ٹیسٹ (کیپ 115)1 دسمبر 1989  بمقابلہ  بھارت
آخری ٹیسٹ1 دسمبر 1989  بمقابلہ  بھارت
پہلا ایک روزہ (کیپ 42)31 دسمبر 1982  بمقابلہ  بھارت
آخری ایک روزہ7 دسمبر 1984  بمقابلہ  نیوزی لینڈ
ملکی کرکٹ
عرصہٹیمیں
1979/80-1981/82زرعی ترقیاتی بینک
1981/82-1992/93کراچی
1982/83-1998/99الائیڈ بینک لمیٹڈ
1983/84–1997/98کراچی
1983/84-1991/92پاکستان آٹوموبائل
1984/85-1998/99کراچی
کیریئر اعداد و شمار
مقابلہ ٹیسٹ ایک روزہ فرسٹ کلاس لسٹ اے
میچ 1 10 152 94
رنز بنائے 0 119 3357 1056
بیٹنگ اوسط 23.80 16.06 17.03
100s/50s –/– –/1 3/6 –/6
ٹاپ اسکور 77 110 83
گیندیں کرائیں 294 540 30498 4266
وکٹ 2 7 678 111
بالنگ اوسط 65.50 54.57 23.76 26.88
اننگز میں 5 وکٹ 40 1
میچ میں 10 وکٹ n/a 8 n/a
بہترین بولنگ 2/131 1/23 8/62 5/52
کیچ/سٹمپ –/– 1/– 83/– 17/–
ماخذ: کرکٹ آرکائیو، 13 ستمبر 2012

شاہد محبوب (پیدائش: 25اگست 1962ء کراچی) ایک سابق پاکستانی کرکٹ کھلاڑی تھے جنھوں نے 1982ء سے 1989ء تک 1 ٹیسٹ اور 10 ایک روزہ بین الاقوامی میچز کھیلے جس میں 1983ء کا ورلڈ کپ بھی شامل ہے۔ جس میں انھوں نے ساتویں پوزیشن پر بیٹنگ کرتے ہوئے ون ڈے اننگز میں سب سے زیادہ گیندوں کا سامنا کرنے کا ریکارڈ حاصل کیا شاہد محبوب نے پاکستان،الائیڈ بینک، انڈسٹریل ڈویلپمنٹ بینک آف پاکستان، اسلام آباد کرکٹ ایسوسی ایشن، کراچی، پاکستان آٹوموبائل کارپوریشن،کوئٹہ اور راولپنڈی کی ٹیموں کے خلاف بھی کرکٹ مقابلوں میں شرکت کی۔

تعلیم

[ترمیم]

ان کی تعلیم سینٹ پیٹرک ہائی اسکول، کراچی سے ہوئی۔ ایک زندہ دل میڈیم پیسر اور ہارڈ ہٹنگ بلے باز جس نے اپنے بین الاقوامی کیریئر کا آغاز 1983 کے ورلڈ کپ سے کیا تھا۔

بین الاقوامی کیریئر

[ترمیم]

شاہد محبوب نے 1989ء میں بھارت کے خلاف اپنا اکلوتا ٹیسٹ میچ کھیلا تھا۔ لاہور کے مقام پر منعقد ہونے والے اس ٹیسٹ میں بھارت نے پہلے کھیلتے ہوئے سنجے منجریکر کے 218، محمد اظہر الدین 77 اور روی شاستری کے 61 رنز کی بدولت ایک بڑا سکور 509 رنز سکور بورڈ پر سجایا تھا۔ عبد القادر 97/3، شاہد محبوب 131/2 اور عمران خان 130/2 کے ساتھ مار کھانے والوں میں شامل تھے۔ شاہد محبوب نے محمد اظہر الدین کو وکٹ کیپر ندیم عباسی کے ہاتھوں کیچ کروا کر اپنی پہلی ٹیسٹ وکٹ حاصل کی۔ انھوں نے روی شاستری کو بھی جاوید میانداد کے ہاتھوں کیچ کے ذریعے پویلین بھجوایا۔ پاکستان نے بھارت کو بھرپور جواب دیا۔ شعیب محمد 203، جاوید میانداد 145، عامر ملک 113، کپتان عمران خان 66، رمیز راجا 63 اور سلیم ملک 55 کے ذریعے پاکستان نے 699 رنز بنا کر 5 وکٹوں سے باری کے اختتام کا اعلان کیا تھا۔ یوں شاہد محبوب اپنے اس اکلوتے ٹیسٹ میں بیٹنگ کے لیے کریز پر نہ آسکے۔ٹیسٹ میں اکلوتی شرکت کے باوجود شاہد محبوب 10 ایک روزہ بین الاقوامی مقابلوں میں شریک رہے۔ انھوں نے بھارت کے خلاف 1982ء میں اپنا پہلا ایک روزہ بین الاقوامی میچ کھیلا۔ جس میں وہ 55 رنز کے عوض سری کانت کی صورت میں اپنی پہلی بین الاقوامی وکٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔ ظہیر عباس 105 اور جاوید میانداد 119 رنز کی مدد سے 3 وکٹوں پر 252 رنز بنانے کے باوجود پاکستان ہدف کو محدود کرنے کے ٹیکنیکل فیصلے کی وجہ سے 18 رنز سے یہ میچ ہار گیا۔ 1983ء کے عالمی کپ مقابلوں میں شرکت شاہد محبوب کے لیے ایک اہم اعزاز تھا۔ انھوں نے سری لنکا کے خلاف سوانسی کے مقام پر 48/1، برمنگھم میں نیوزی لینڈ کے خلاف 38/1 کے ذریعے اپنی موجودگی کا احساس دلایا لیکن لیڈز کے مقام پر سری لنکا کے خلاف انھوں نے اگرچہ 1/62 کی بولنگ کارکردگی دکھائی مگر اس نے عمران خان کے ساتھ میچ بچانے والی 144 رنز کی شراکت میں شاندار 77 رنز بنائے جو اس وقت کا عالمی ریکارڈ تھا۔ 1983ء کے عالمی کپ کے 15ویں میچ میں پاکستان نے 7 وکٹوں پر 235 رنز سکور کیے تھے۔ پاکستان کی ابتدائی بیٹنگ لائن ناکامی سے دوچار ہوئی۔اور ایک مرحلہ پر پاکستان کی 5 وکٹیں 43 رنز پر آئوٹ ہو گئی تھی جب اعجاز فقیہ رتنائیکے کی گیند پر صفر پر ایل بی ڈبلیو ہوکر کریز چھوڑ گئے تھے۔ اس مرحلے پر عمران خان اور شاہد محبوب کے درمیان 144 رنز کی وہ تاریخی شراکت نے جنم لیا جس نے پاکستان کی میچ میں فتح کو ممکن بنایا۔ شاہد محبوب نے 126 گیندوں پر 6 چوکوں کی مدد سے 77 رنز کی اننگ کھیلی جو ان کے ایک روزہ کیریئر کا سب سے زیادہ سکور بھی تھا۔ عمران خان 102 رنز کے ساتھ ناٹ آئوٹ رہے اور پاکستان نے سری لنکا کو جیتنے کے لیے 236 رنز کا ہدف دیا جسے وہ پورا کرنے میں ناکام رہے اور 224 پر ہی آئوٹ ہو گئے۔ پاکستان کی اس فتح میں عبد القادر کے کردار کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا جنھوں نے 5/44 کا ذریعے سری لنکن بیٹسمینوں کو مسدود کیا۔شاہد محبوب نے 1984ء میں نیوزی لینڈ کے خلاف اپنا آخری بین الاقوامی میچ ملتان میں کھیلا۔ بدقسمتی سے اس میچ میں وہ صرف ایک رن بنا سکے جبکہ 18 رنز دے کر بھی وکٹ سے محروم رہے۔

اعداد و شمار

[ترمیم]

شاہد محبوب نے ایک ٹیسٹ میچ کھیلا لیکن اس میں ان کی باری نہ آسکی جبکہ 10 ایک روزہ انٹرنیشنل میچوں میں 6 اننگز کھیل کر ایک دفعہ ناٹ آئوٹ رہے اور 77 کے بہترین انفرادی سکور کے ساتھ 119 ان کے کیریئر کے رنز تھے۔ 23.80 کی اوسط سے بننے والے اس مجموعے میں ایک نصف سنچری شامل تھی۔ شاہد محبوب نے 152 میچوں کی 229 اننگز میں 20 مرتبہ ناٹ آئوٹ رہ کر 3357 رنز 16.06 کی اوسط سے بنائے جس میں 110 اس کا سب سے زیادہ سکور تھا۔ 3 سنچریاں اور 6 نصف سنچریاں بھی انھوں نے سکور کی تھیں۔ بولنگ کے شعبے میں شاہد محبوب نے 131 رنز دے کر 2 ٹیسٹ وکٹیں اور 382 رنز دے کر 7 ایک روزہ وکٹوں کے مالک بنے جبکہ فرسٹ کلاس میچوں میں 16113 رنز کے عوض 678 وکٹیں ان کے حصے میں آئیں۔

مزید دیکھیے

[ترمیم]

حوالہ جات

[ترمیم]