مولوی
مولوی ایک اسلامی خطاب ہے۔ یہ عربی زبان لفظ مولٰی سے ماخوذ ہے جو اصلًا کسی شے کے مالک کو کہا جاتا ہے، تاہم چونکہ اسلام کا تصور یہ ہے کہ مالک حقیقی اللہ ہی ہے، اس لیے اس کے لفظی معنی اللہ سے متعلق یا اللہ والے کے ہیں۔ عام استعمال میں یہ لفظ عمومًا حفاظ یا علما اور دیگر مذہبی شخصیات کے لیے مستعمل ہے۔ یہ مولانا، ملا یا شیخ کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ مولوی سے عام طور سے مراد اعلٰی درجے کی قابلیت رکھنے والا اسلامی عالم ہے۔ اکثر مولوی حضرات کسی مدرسے سے یا دارالعلوم سے فارغ التحصیل ہوئے ہوتے ہیں۔ یہ بہ کثرت فارسی، وسط ایشیا، جنوبی ایشیا، جنوب مشرقی ایشیا اور مشرقی افریقہ میں مستعمل ہوتا ہے۔
صوفیوں کی مولوی برادری جس کی تاسیس قونیا میں ترک فارسی شاعر اور صوفی رہنما جلال الدین رومی (متوفی 1273ء) نے رکھی تھی، اس سلسلے میں یہ خطاب بہ کثرت استعمال ہوتا ہے۔ یہ سلسلہ فونیا اور اس کے اطراف و اکناف کے ماحول پر پندرہویں صدی میں غالب ہو گیا تھا اور سترہویں صدی میں یہ استنبول تک بہنچ گیا تھا۔[1]