مکتی باہنی
مکتی باہنی ایک گوریلا مزاحمتی تنظیم تھی جس نے پاکستان کے مشرقی بازو کو کاٹ کر بنگلہ دیش بنانے میں اہم ترین کردار ادا کیا۔ اسے بھارت کی حمایت حاصل تھی۔اسے ابتدا میں مکتی فوج کہا جاتا تھا۔[1] اس میں ابتدا میں نہ صرف بنگالی شامل تھے بلکہ بھارتی افواج کے لوگ بھی تھے جنھوں نے اسے گوریلا جنگ کی ٹریننگ دی۔
مکتی باہنی کی جدوجہد بنگلہ دیش کی بڑی جنگ آزادی کا حصہ تھی۔ یہ تنازعہ بنیادی طور پر بنگالی بولنے والے مشرقی پاکستان اور اردو بولنے والے مغربی پاکستان کے درمیان سیاسی اور ثقافتی تناؤ سے پیدا ہوا۔ مارچ 1971 میں بنگالی شہریوں پر پاکستانی فوج کے کریک ڈاؤن کے بعد آزادی کی تحریک نے زور پکڑا، جسے آپریشن سرچ لائٹ کہا جاتا ہے۔[2][3][4]
تشکیل
[ترمیم]اس گوریلا تنطیم کی تشکیل بھارتی فوج کے سابق میجر جنرل اوبین نے 1969ء میں ملٹری اکیڈمی ڈیرہ دونمیں کی تھی۔
کمان
[ترمیم]پاک فوج کے سابق کرنل عثمانی اس کے سر براہ تھے جو بنگلہ دیش کے قیام کے بعد وہاں کی مسلح افواج کے پہلے کمانڈر انچیف مقرر ہوئے۔
تنقید
[ترمیم]مکتی باہنی پر تاریخ دانوں کی طرف سے مغربی پاکستانیوں اور بہاریوں کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزامات عائد ہوتے رہے ہیں۔[5][6]
27 مارچ 1971 کو مکتی باہنی کے ارکان پر الزام لگایا گیا تھا کہ انہوں نے ضلع نوگاؤں کے قصبے سنتہار میں 15000 بہاریوں کا قتل عام کیا۔[7][8] ان پر جنگ کے دوران بہاری خواتین کی عصمت دری کرنے کا بھی الزام ہے۔[5]
مکتی باہنی، بنگالی مزاحمتی قوت، جسے مشرقی پاکستان سے ہندوستانی حکومت کی حمایت حاصل تھی، نے بنگلہ دیش کی آزادی کی جنگ کے نتیجے میں غیر بنگالیوں (بنیادی طور پر مغربی پاکستانی اور بہاریوں) کو شہید کیا۔[9]
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ Helal Uddin Ahmed (2012)۔ "Mukti Bahini"۔ در Sirajul Islam؛ Ahmed A. Jamal (مدیران)۔ Banglapedia: National Encyclopedia of Bangladesh (Second ایڈیشن)۔ Asiatic Society of Bangladesh۔ 2015-07-03 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2015-12-04
- ↑
- ↑ Eyal Benvenisti (2012) [First published 1992]۔ The International Law of Occupation (2nd ایڈیشن)۔ Oxford University Press۔ ص 189۔ ISBN:978-0-19-163957-9۔
Although India portrayed itself at that time as neutral, the Indian government in fact nurtured the Bangladeshi Mukti Bahini (liberation army) guerrillas and the Awami League. India supplied them with arms, ammunition, and logistical support, and permitted them to recruit and train volunteers, most of the refugees, on Indian soil.
- ↑ Rounaq Jahan (فروری 1973)۔ "Bangladesh in 1972: Nation Building in a New State"۔ Asian Survey۔ ج 13 شمارہ 2: 199–210۔ DOI:10.2307/2642736۔ JSTOR:2642736
- ^ ا ب "The Untold Stories of the Independence War in Bangladesh". jacobinmag.com (امریکی انگریزی میں). Archived from the original on 2022-05-27. Retrieved 2022-03-20.
- ↑ Engr Imtiaz Alam Khan (15 دسمبر 2019). "History: The Fall of Dhaka from Biharai Eyes". Dawn (انگریزی میں). Archived from the original on 2023-01-02. Retrieved 2022-03-20.
- ↑ "Fall of Dhaka: How Mukti Bahini 'cleansed' Santahar town of non-Bengalis". The Express Tribune (انگریزی میں). 15 دسمبر 2017. Archived from the original on 2022-02-28. Retrieved 2022-02-27.
- ↑ M.R. Akhtar Mukul۔ Ami Bijoy Dekhechi' (I have seen victory)۔ Dhaka
- ↑ Dead Reckoning: Memories of the 1971 Bangladesh War