ضیاء النبی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

ضیاءالامت پیر محمد کرم شاہ الازہری کی سیرت نبوی پر لکھی ہوئی دلنشیں کتاب جو 7 جلدوں پر مشتمل ہے۔ اس کتاب کوحکومت پاکستان وزارت مذہبی امور کی طرف سے اردو مقابلہ سیرت 1994ء بمطابق 1415ھ میں پہلے انعام کی مستحق ٹھہرایا گیا۔ محمد قیوم اعوان نے اس کتاب کا انگریزی زبان میں ترجمہ کیا ہے جسے ضیاء القرآن پبلیکیشنز نے سات جلدوں میں شائع کیا ہے [1]

ضیاء النبی[ترمیم]

پیر محمد کرم شاہ الازہری کی تصنیف ’ ضیاء النبی‘ کا پہلا ایڈیشن (1999ء؍ 1420ھ) میں مطبع ضیاء القرآن پبلی کیشنز لاہور سے شائع ہوا۔ ’ضیاء النبی‘ کل سات جلدوں پر مشتمل ہے۔ پیر محمد کرم شاہ الازہری کی ’ ضیاء النبی‘ عصر حاضر کی کتب سیرت میں نمایاں مقام ومرتبہ رکھتی ہے۔ سات جلدوں پر مشتمل اس سیرت کی کتاب میں قدیم و جدید سیرت کے تمام ماخذوں سے استفادہ کیا گیا ہے۔ صاحب کتاب کا انداز بیاں سادہ، منطقی اور مدلل ہے کتاب میں مغربی مفکرین کی کتب سے بھی اسلام کی حقانیت ثابت کرنے کے لیے حوالے درج کیے گئے ہیں۔ گویا یہ کتاب عربی، انگریزی اور اردو تینوں زبانوں میں گہری تحقیق کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

جلد اول[ترمیم]

جلد اول 525 صفحات پر مشتمل ہے۔ جلد اول میں عرب اقوام کے مذہبی، سیاسی، اخلاقی و معاشی احوال کا تجزیہ، امانت اسلام کے لیے اہل عرب کے انتخاب کی حکمت، حضور کے اسلاف کرام کا تفصیلی تذکرہ موجود ہے۔ جلد اول کا آغاز ابتدائیہ سے ہوتا ہے، اس میں بعثت نبوی کے وقت نوع انسانی کی گمراہی کی حالت زار بیان کی گئی ہے۔ اس کے بعد سلطنت ایران، سلطنت یونان، سلطنت رومہ، سلطنت مصر، سلطنت ہندوستان، کا تفصیلاً ذکر ہے۔ ان تمام سلطنتوں کے نقشے دیے گئے ہیں۔ حدود اربعہ ان کے اخلاقی، معاشرتی، معاشی، سماجی حالات پر تبصرہ ہے۔ اس کے بعد جزیرۃ العرب پر بحث ہے۔ جزیرۃ العرب کا نقشہ، عرب کے مشہور قبائل اورخاندان بنو ہاشم کا تذکرہ موجود ہے۔ اس جلد کی اہم بات یہ ہے کہ اس کے اختتام پر نبی کریم ظہور کی بشارتیں بزبان انجیل ثابت کی گئی ہیں۔

جلد دوم[ترمیم]

دوسری جلد 610 صفحات پر محیط ہے۔ اس جلد میں ولادت باسعادت، عالم طفولیت، کسب معاش کا دور، حضرت خدیجہؓ سے عقد ازدواج، وحی، نبوت ورسالت، دعوت اسلام کا آغاز، حضور پر ظلم وتشدد کا آغاز، ہجرت حبشہ، شعب ابی طالب میں محصوری اور واقعات معراج پر بیان ہے۔

جلد سوم[ترمیم]

تیسری جلد 657 صفحات پر مشتمل ہے۔ ضیاء النبی کی جلد سوم کا آغاز یثرب کی طرف ہجرت سے ہوتا ہے۔ اولین مہاجرین، نبی کی یثرب کی جانب ہجرت، ابتدائے سفر کے واقعات کا تذکرہ کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ نقشہ راستہ ہجرت بھی دیا گیا ہے اور مقامات ہجرت کی تشریحات بھی کر دی گئی ہیں۔ ہجرت مدینہ کے بعد مواخات مدینہ، مدینہ کے انتظامی امور پر بحث کی گئی ہے۔ اور پھر غزوات و سرایہ کا تفصیلا بیان موجود ہے اور پانچ ہجری تک تمام واقعات اس جلد میں موجود ہیں۔

جلد چہارم[ترمیم]

چوتھی جلد 854 صفحات کی ہے۔ جلد چہارم کا آغاز غزوہ خندق سے ہوتا ہے اور 10 ہجری تک کے تمام غزوات و سرایہ اس جلد میں تفصیلاً بیان کیے گئے ہیں۔ قبائل عرب کے وفود کی آمد پر بھی باقاعدہ باب باندھا گیا ہے اور آخر میں حجۃ الوداع کی تمام جزئیات کا ذکر بھی کیا گیا ہے۔ پھر نبی کے وصال، غسل مبارک، قبر مبارک، نماز جنازہ کی کیفیت اور تدفین کا بیان کیا گیا ہے۔

جلد پنجم[ترمیم]

یہ جلد 996 صفحات پر مشتمل ہے۔ ضیاء النبی کی پانچویں جلد آیات طیبات درثنائے مصطفیٰ، سرور عالم کے فضائل وکمالات، آداب معاشرت، معجزات نبوی اور فضائل درود شریف پر مبنی ہے۔

جلد ششم[ترمیم]

یہ جلد 648 صفحات کا احاطہ کیے ہوئے ہے۔ جلد کا آغاز پیش لفظ سے ہوتا ہے اس کے بعد یہود ونصاریٰ کی سیاسی وسماجی حیثیت قبل از اسلام پر باب باندھا گیا ہے اور پھر مسیحی مسلم تعلقات پر صلیبی جنگوں کے اثرات کی وضاحت کی گئی ہے۔ اس کے بعد اہل مغرب کے مشرقی علوم کی طرف رغبت کے اسباب بیان کیے گئے ہیں اور پھر تحریک استشراق ( تعریف، آغاز اور تاریخی جائزہ) پر تفصیلی بحث کی گئی ہے۔ تحریک استشراق کی تاریخ کو چھ ادوار میں تقسیم کیا گیا ہے اور ہر دور کے مستشرقین اسلام کے مقاصد اور طریق کار کی وضاحت بھی کی گئی ہے۔ اس جلد میں مستشرقین کے قرآن حکیم پر اعتراضات، مثلاً آیات کے ناسخ ومنسوخ ہونے پر اعتراضات، قرآن حکیم کی مختلف قراءتوں پر اعتراضات، جمع تدوین قرآن اور قصہ غرانیق پر اعتراضات کا جائزہ لے کران کے قرآن وحدیث اور بائبل کی رو سے مدلل جوابات تحریر کیے گئے ہیں اور بزبان مستشرقین ہی ان کے اعتراضات کا رد پیش کیا گیا ہے۔

جلد ہفتم[ترمیم]

ضیاء النبی کی یہ آخری جلد 617 صفحات پر مشتمل ہے۔ جلد ہفتم میں حدیث رسول اور سیرت طیبہ پر مستشرقین کے اعتراضات و الزامات کا تذکرہ ہے اور ان کے مدلل جواب دیے گئے ہیں۔ سب سے پہلے مستشرقین نے حفاظت حدیث پر جو اعتراضات کیے اور ان کے اس اعتراض کے رد میں تدوین حدیث کے تمام عہد اور کتاب حدیث کے مروجہ تمام طریقوں پر بحث کی گئی ہے اور احادیث طیبہ کے متعلق مستشرقین ہی کی مثبت آراء پیش کی گئی ہیں۔ اس کے بعد نبی کے نسب پر کیے گئے اعتراضات کا رد کرنے کے لیے نبی نسل اسماعیل سے ہونا تفصیلاً بیان کر دیا گیا ہے۔ نبی کریم کے سماجی مقام کو کم کرنے کے لیے آپ پر مرگی کے مریض ہونے کا الزام، آپ کے اخلاق و کردار پر حملے، تعدد ازواج پر مستشرقین کے اعتراضات اور حضور کی تمام فوجی مہموں، غزوات وسرایا پر کو نبی کی تشدد پسند کا روائیاں قرار دینے کا الزام، ان سب کی تردید کی گئی ہے اور قرآن، حدیث اور بائبل سے دلائل پیش کیے گئے ہیں۔ ساتھ ہی ساتھ مستشرقین جن کی نبی کے بارے میں منصفانہ رائے ہے ان کی نبی کی ذات اقدس کے بارے میں آراء بھی پیش کر دی گئی ہیں اور ان معاندین اسلام کا منہ توڑ جواب پیش کیا گیا ہے۔ ضیاء النبی 1994ء میں مقابلہ کتب سیرت میں اول مقام کی حقدار قرار پائی۔ عصر حاضر کی سیرت کتب میں یہ کتاب بلند درجہ رکھتی ہے۔ صاحب کتاب نے عربی، اردو اور انگریزی زبانوں سے اچھی واقفیت کی بنا پر کتاب میں ان تمام مآخذ سے استفادہ کیا ہے۔ نیز اس کتاب کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ اس کی چھٹی اور ساتویں جلد باقاعدہ مستشرقین پر قرآن وسیرت پر کیے گئے اعتراضات اور اسلام، قرآن وسیرت کے دفاع میں مدلل مدافعتی طرز پر تحریر کی گئی ہے۔ یہ پیر کرم شاہ الازہری کی ایک بہترین کاوش ہے۔[2]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. "Zia un Nabi : English 7 Vol's - £69.99 : Madani Propagation, Online book shop"۔ islam786books.com۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 اکتوبر 2015 
  2. ضیاء النبی پیر کرم شاہ الازہری، ضیاء القرآن پبلیکیشنز لاہور 1420ھ