الشہاب الثاقب

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
الشہاب الثاقب
مصنفحسین احمد مدنی
ملکبھارت
زباناردو
موضوعاسلامی عقیدہ
تاریخ اشاعت
1906
آئی ایس بی این978-5-87251-479-4
او سی ایل سی12671023

الشہاب الثاقب‎‎ حسین احمد مدنی کی ایک کتاب۔ اس کتاب میں مدنی نے مسلک بریلویت کے بانی احمد رضا خاں کی ان تلبیسات کا جائزہ لیا ہے، جو انھوں نے سرکردہ علمائے دیوبند کے خلاف پھیلائیں اور ہندی مسلمانوں کو ان سے بیزار کرنا چاہا تھا، اس کا اجمال یہ ہے کہ 1324ھ (1906) میں انھوں نے ان علمائے دیوبند کی طرف خالص کفریہ عقائد منسوب کرکے ایک تحریر تیار کی اوراس کی روشنی میں حرمین شریفین کے علما و فقہا سے فتاویٰ حاصل کرنے کی غرض سے انھوں نے حجاز کا سفر کیا، وہاں کے اکثر علما نے تو نہ صرف اس کی تصدیق کرنے سے صاف انکار کر دیا؛ بلکہ ان کے فسادِ نیت اور کج فہمی و علمی نارسائی پر ان کی خوب خبر بھی لی؛ مگر بعض سادہ لوح علما نے ان کی تصدیق بھی کردی؛ چناں چہ واپسی کے بعد خان صاحب نے دورسالے ”تمہیدِ شیطانی“ اور "حسامُ الحرمین" کے نام سے شائع کیے اورپورے ہندوستان میں یہ ڈھنڈورا پیٹنے لگے کہ علمائے حرمین نے ان دیوبندی علما کی تکفیر کی ہے اور ان کے عقائد سے براء ت کا اظہار کیا ہے، یہ محض اتفاق تھا کہ فراغت کے بعد سے حضرت مدنی اپنے اہل و عیال کے ساتھ مدینہ منورہ ہی میں قیام پزیر تھے اور انھیں معلوم بھی ہوگیاتھا کہ مولانا احمد رضا خاں یہاں آئے تھے اور ان کا مقصد کیاتھا؛ چناں چہ جب وہ ہندوستان پہنچے اور دیکھاکہ خان صاحب کیا گل کھلا رہے ہیں، تو ان کے دجل وفریب کی قلعی کھولنے اور علمائے دیوبند پر لگائے گئے ان کے بے سروپا الزامات کی ترید کے لیے آپ نے رسالہ لکھا، اس رسالے کے دوباب ہیں: پہلے باب میں علمائے حرمین سے فتویٰ لینے میں خان صاحب کے مکر وفریب کی تفصیلات دی گئی ہیں، جب کہ دوسرا باب نو فصلوں پر مشتمل ہے، جن میں علمائے دیوبند پر لگائے گئے الزامات وافتراء ات پر گفتگو کی گئی ہے، پہلی فصل حضرت نانوتوی پر لگائے گئے اتہامات کے تفصیلی تذکرے کو محیط ہے، دوسری فصل میں عقیدئہ ختم نبوت پر کلام کیا گیا ہے، تیسری فصل میں حضرت گنگوہی پر لگائے گئے الزامات کا بیان ہے، چوتھی فصل میں مسئلہٴ امکان وامتناع کی تنقیح کی گئی ہے،پانچویں فصل میں مولانا خلیل احمد سہارن پوری پر خان صاحب کی تہمتوں کا بیان ہے، چھپٹی فصل میں مولانا سہارن پوری کی تصنیف "براہینِ قاطعہ" کی متعلقہ عبارت کے صحیح مفہوم کی نشان دہی ہے، ساتویں فصل میں مولانا سہارن پوری پر لگائی گئی دوسری تہمت کا تذکرہ ہے، آٹھویں فصل میں حضرت تھانوی کے تعلق سے خان صاحب کی یاوہ گوئیوں کا محاسبہ ہے اور آخری فصل میں حضرت تھانوی کی تصنیف "حفظ الایمان" کی اس عبارت کی توضیح ہے، جس کو بنیاد بناکر خان صاحب نے ان کے خلاف زبان و قلم کا بے محابا استعمال کیا تھا، پوری کتاب انتہائی محقق ہے اور اس کا لفظ لفظ حضرت مدنی کے بے پناہ علم اور سعت نگاہی کی منھ بولتی تصویر ہے۔[1][2][3]

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. منظور نعمانی (2017)۔ ওয়াহাবি আন্দোলন ও উলামায়ে দেওবন্দের মূল্যায়ন (بزبان بنگالی)۔ بنگلہ دیش: مکتبۃ الازہر۔ صفحہ: 87۔ OCLC 793732993 
  2. نایاب حسن قاسمی‏ (2013)۔ "حضرت شیخ الاسلام کی تصانیف تجزیہ و تعارف"۔ ماہنامہ دار العلوم 
  3. "বইচিত্র: আশ শিহাবুস সাকিব"۔ Daily Amar Barta۔ 16 September 2021 

بیرونی روابط[ترمیم]