باب:تاریخ/منتخب مضمون/2

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

سلطنت غوریہ 552ھ تا 603ھ تک قائم حکومت تھی جس کو برصغیر پاک و ہند کی تاریخ میں بڑی اہمیت حاصل ہے ۔ غوری خاندان کی اس حکومت کو تاریخ میں ”آل شنسب“ کی حکومت بھی کہا جاتا ہے ۔ غوری خاندان کی حکومت سلطنت غزنویہ کے خاتمے کے بعد قائم ہوئی اگرچہ یہ حکومت صرف 50 سال قائم رہی لیکن تاریخ اسلام میں اس کو اس وجہ سے بڑی اہمیت حاصل ہے کہ اس کے زمانے میں شمالی ہند اور بنگال میں پہلی مرتبہ اسلامی حکومت کی بنیادیں پڑی۔ غوری خاندان شروع میں خاندان غزنی کی حکومت کا باجگذار تھا اور کابل اور ہرات کے درمیان غور کے پہاڑی علاقے پر اس کی حکومت تھی۔ اس علاقے کا مرکز فیروز کوہ تھا۔ غور کے باشندے نسلاً پٹھان تھے ۔ اس وقت تک اسلامی تاریخ میں جن قوموں نے نمایاں کردار ادا کیا تھا وہ عرب، ایرانی، ترک اور بربر تھے ۔ غوریوں کے دور حکومت میں پٹھان پہلی مرتبہ اسلامی تاریخ کی ایک عظیم قوم کی حیثیت سے نمایاں ہوئے ۔ سلطان ابراہیم غزنوی (451ھ تا 492ھ) کے بعد غور کے حکمران ملک عز الدین حسین نے خودمختاری حاصل کرلی۔ اس کے بعد اس کا بیٹا سیف الدین سوری حکمران ہوا۔ اس نے بہرام شاہ غزنوی (512ھ تا 547ھ) کے زمانے میں غزنی پر حملہ کیا اور شہر پر قبضہ کرکے سلطان کا لقب اختیار کیا لیکن بہرام شاہ نے جلد ہی غزنی کو اس سے چھین لیا اور سیف الدین کو قتل کرادیا۔ جب سیف الدین کے بھائی علائو الدین حسین کو اطلاع ملی تو اس نے بھائی کا انتقال لینے کے لئے غزنی پر حملہ کردیا اور شہر کو آگ لگادی اور سات دن تک قتل عام کیا۔ اس ظالمانہ اقدام پر وہ تاریخ میں علائو الدین جہانسوز کے نام سے جانا جاتا ہے ۔ 551ھ میں علائو الدین جہانسوز کا انتقال ہوگیا۔