بیربل ساہنی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
بیربل ساہنی
(انگریزی میں: Birbal Sahni ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائش 14 نومبر 1891ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بھیرہ   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 10 اپریل 1949ء (58 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لکھنؤ   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت برطانوی ہند (–14 اگست 1947)
بھارت
ڈومنین بھارت   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رکن رائل سوسائٹی ،  انڈین نیشنل سائنس اکیڈمی   ویکی ڈیٹا پر (P463) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مقام_تدریس لکھنؤ
ماہر حیاتیات مختصر نام Sahni[1]  ویکی ڈیٹا پر (P428) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادر علمی امانیویل
جامعہ لندن
میونخ یونیورسٹی   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ڈاکٹری مشیر البرٹ چارلس سویورڈ
استاذ گوئبل
پیشہ ارضیات دان ،  استاد جامعہ   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان انگریزی [2][3]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل قدیم نباتیات   ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ملازمت لکھنؤ یونیورسٹی   ویکی ڈیٹا پر (P108) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
رائل سوسائٹی فیلو    ویکی ڈیٹا پر (P166) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

بیربل ساہنی (14 نومبر 1891ء تا 10 اپریل 1949ء) ایک بھارتی محقق تھا جو رکازی نباتیات (Palaeobotany) میں دلچسپی رکھتا تھا۔ وہ برطانوی روئل سوسائٹی کا فیلو تھا۔[4] اس نے بھارتی برصغیر کے رکازوں (fossil) کا مطالعہ کیا۔ اُس نے ارضیات اور آثار قدیمہ میں بھی دلچسپی لی۔ اُس نے 1946ء میں ایک ادارے کی بنیاد رکھی جو اب Birbal Sahni Institute of Palaeobotany کے نام سے مشہور ہے اور لکھنؤ میں واقع ہے۔ اُس کے کام کا بڑا حصہ بھارت کے معدوم پودوں اور پودوں کے ارتقا (plant evolution) کے مطالعہ کے بارے میں تھا۔ وہ بھارت میں سائنس کی تعلیم کی توسیع کے کام میں بہت فعال تھا اور نیشنل اکیڈمی آف انڈیا کے صدر کے طور پر کام کرتا تھا۔ وہ اسٹاک ہوم میں واقع انٹرنیشنل باٹنیکل کانگریس کا اعزازی صدر بھی تھا۔

ابتدائی سال[ترمیم]

14 نومبر 1891ء کو بیربل ساہنی بھیرا، شاہ پور، مغربی پنجاب میں پیدا ہوا تھا۔ وہ ایشور دیوی اور لالہ روچی رام ساہنی کا تیسرا بیٹا تھا جو لاہور میں رہتے تھے۔ یہ خاندان ڈیرہ اسماعیل خان سے آیا تھا اور وہ لوگ اکثر بھیرا کے دورہ پر جاتے تھے جو نمک کی کانوں کے قریب تھا اور شائید کھیوڑہ کے جغرافیہ نے کم عمری میں بیربل کو بڑا متاثر کیا۔ بیربل پر اپنے دادا سے سائنس کا بھی اثر آیا۔ بیربل کے دادا ڈیرہ اسماعیل خان میں بینکنگ کے کاروبار کی ملکیت رکھتے تھا اور کیمسٹری میں شوقیہ تحقیقات کرتے تھے۔ بیربل کے والد روچی رام لاہور میں کیمسٹری کے ایک پروفیسر تھے اور خواتین کی آزادی کی جدوجہد کے سرگرم کارکن تھے۔ روچی رام نے مانچسٹر میں تعلیم حاصل کی تھی اور ارنسٹ ردرفورڈ اور نیلسن بوہر کے ساتھ کام کیا تھا۔ اُس نے اپنے تمام پانچ بیٹوں کو انگلینڈ میں پڑھنے کے لیے بھیجا۔ روچی رام جلیانوالہ باغ قتل عام کے بعد حکومت کے خلاف عدم تعاون کی تحریک میں شریک تھا۔ اس کا گھر سیاسی سرگرمیوں کا مرکز تھا اور گھر کے مہمان خانے میں موتی لال نہرو، گوپال کرشنا گوخیل، سروجنی نایڈو اور مدن موہن مالویہ ٹھہر چکے تھے۔
بیربل ساہنی نے اپنی ابتدائی تعلیم ہندوستان میں گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور (جہاں اس کے والد نے کام کیا) اور پنجاب یونیورسٹی (1911) سے کری۔ اُس نے شیو رام کشیاپ (1882–1934) سے نباتیات کی تعلیم حاصل کری جو بھارتی اشنیات (bryology) کا باپ مانا جاتا ہے۔ اُس نے 1914ء میں امانول کالج، کیمبرج سے گریجویشن کی۔ بعد میں اُس نے یونیورسٹی آف لندن میں البرٹ چارلس سیارڈ کی نگرانی میں مطالعہ کیا اور 1919ء میں ڈی ایس سی سے نوازا گیا۔[5][6]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. IPNI author ID: https://www.ipni.org/a/8815-1
  2. https://plus.si.cobiss.net/opac7/conor/310519907
  3. کونر آئی ڈی: https://plus.cobiss.net/cobiss/si/sl/conor/310519907
  4. H. H. Thomas (1950)۔ "Birbal Sahni. 1891–1949"۔ Obituary Notices of Fellows of the Royal Society۔ 7 (19): 264۔ doi:10.1098/rsbm.1950.0017 
  5. Gupta (1978): pp.12-13
  6. Sitholey, R.V. (1950)۔ "(Sahni Memorial Volume) Paleobotany in India – VII. Professor Birbal Sahni 1891–1949"۔ The Journal of the Indian Botanical Society.۔ 29 (1): https://archive.org/stream/in.ernet.dli.2015.25379/2015.25379.The–Journal–Of–The–Indian–Botanical–Society–Vol–xxix–1950#page/n9/mode/1up