جمشید گلزار کیانی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
جمشید گلزار کیانی
معلومات شخصیت
پیدائش 20 جولا‎ئی 1944ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برطانوی ہند   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 1 نومبر 2008ء (64 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
راولپنڈی   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی پاکستان ملٹری اکیڈمی   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ انٹیلی جنس افسر   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عسکری خدمات
عہدہ جرنیل   ویکی ڈیٹا پر (P410) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

راولپنڈی کے سابق کور کمانڈر اور پبلک سروس کمیشن کے سابق چیئرمین .

مرحوم جمشید گلزار کیانی سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے دور میں راولپنڈی کے کور کمانڈر رہے اور فوج سے ریٹائرمنٹ کے بعد انھیں پبلک سروس کمیشن کا چیئرمین مقرر کیا گیا تھا اسی درران اُن کے سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف سے اختلافات پیدا ہو گئے تھے جس کی بعد انھیں اس عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا جس پر وہ اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ بھی گئے تھے۔

مرحوم جمشید گلزار کیانی اور سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے درمیان اختلافات اُس وقت شدت اختیار کر گئے جب انھوں نے اس سال جون میں ایک ٹی وی پروگرام میں کارگل آپریشن اور لال مسجد آپریشن کے بارے میں انکشافات کیے تھے اور اُن کا کہنا تھا کہ اُس وقت کے آرمی چیف جنرل پرویز مشرف نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو کارگل آپریشن کے بارے میں مکمل طور پر آگاہ نہیں کیا تھا۔ اس کے علاوہ انھوں نے دعوی کیا تھا کہ لال مسجد اور جامعہ حفصہ کے خلاف فوجی آپریشن کے دوران فاسفورس دستی بم استعمال کیے گئے جو انتہائی ظالمانہ حرکت تھی۔ جنرل ریٹائرڈ کیانی نے کہا کہ کارگل چڑھائی اور لال مسجد کی انکوائری ہونی چاہیے۔

اس انٹرویو میں صدر جنرل (ریٹائرڈ) پرویز مشرف پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ نہ صرف ان کا مواخذہ ہونا چاہیے بلکہ ان پر مقدمہ بھی چلنا چاہیے۔ جمشید گلزار کیانی ریٹائرڈ فوجیوں کی تنظیم ایکس سروس مین سوسائٹی کے سرگرم رکن تھے۔ یکم نومبر 2008ء کو ان کا انتقال ہوا،